آزادیٔ کشمیرکا خواب پورا ہو کر رہے گا! ان شا ء اﷲ !

بیسویں صدی میں 27ویں رمضان المبارک 1366ھ۔ 14 اگست 1947ء کے دن مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن پاکستان کا قیام عمل میں آگیا مگر لارڈماؤنٹ بیٹن نے برطانوی سازش کو پروان چڑھاتے ہو ئے ضلع گرداسپور کو مشرقی پنجاب میں شامل کرکے تنازعہ کشمیر کی بنیاد رکھی یہ وہ مسئلہ کشمیر ہے جس کا خمیازہ مظلوم کشمیری آج تک بھگت رہے ہیں حالانکہ تقسیم بر صغیرکے وقت ریاستوں کو پاکستان یا ہندوستان کیساتھ الحاق کرنے یا پھر اپنی آزاد حیثیت کو برقرار رکھنے کا اختیار دیا گیا تھا مگر تقسیم ہندکے فوری بعد بھارت نے عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1947ء میں ہی مسلم اکثریتی ریاست کشمیر سمیت حیدر آباد دکن، جونا گڑھ،مناؤدر اور دیگر مسلمان اکثریتی علاقوں پر غیر قانونی طور پر طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کر لیا تھاجذبہ حریت سے سرشار کشمیری مسلمانوں اور قبائلیوں نے مل کر جہاد کیا اور وادی کشمیر کا 5 ہزار مربع میل کا علاقہ بھارتی چنگل سے آزاد کرالیا جہاں آج آزاد کشمیر کی حکومت ہے مگر ابھی تک تقریباً80ہزار مربع میل علاقہ گذشتہ 72سالوں سے بھارت کے غاصبانہ قبضہ میں ہے جب کشمیری مسلمانوں اور قبائلی مسلمان مجاہدین نے مل کر جہاد شروع کیا تو بھارت جھوٹا واویلا کرتے ہوئے اقوام متحدہ چلا گیا اور اس سے فیصلے کی درخواست کی۔ 30اکتوبر1947کو ہندوستان کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے لیاقت علی خان کو سرکاری ٹیلیگرام بھیج کر یہ وعدہ کیا تھا کہ ہم آپ کو مکمل یقین دہانی کراتے ہیں کہ جیسے ہی امن ہوگا اور حالات بہتر ہوں گے ہم اپنی تمام فوجیں کشمیر سے نکال لیں گیاور اس بات کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے کرایا جائے گا اور کشمیریوں کی مرضی پر چھوڑ دیاجائیگا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں کس کیساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ میرا اور بھارتی حکومت کا یہ وعدہ صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ کشمیریوں اور تمام دنیا بھر سے بھی ہے کہ ہم رائے شماری کے نتائج کا پوری ایمانداری اورسپرٹ سے احترام کریں گے۔ پنڈت نہرونے یو این او سے رجوع کیاَجولائی 1947ء میں یواین او نے ایک پانچ رکنی کمیشن بنایا اس کمیشن کے تحت13اگست 1948ء کو دونوں حکومتوں کے مابین تین نکات پر اتفاق ہوا اور سیز فائر ہو گیا تھامگر تب سے اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔یو این او کے ہر آنیوالے سیکرٹری جنرل کی میز پر کشمیر کے مستقبل بارے منظور ہونیوالی قراردادیں موجود ہوتی ہیں جن میں لکھا ہے کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کمیشن کی رائے سے کشمیر میںPlebiscite ایڈمنسٹریٹر مقرر کریں گے جن کی غیر جانبداری، اصول پرستی اور ایمانداری مسلمہ ہوگی اور جسے فریقین کا اعتماد حاصل ہوگا۔ مگر پاکستان اور کشمیری سات عشروں سے انتظا ر کی سولی پر لٹکے ہوئے ہیں اس لئے کہ عالمی ضمیر مردہ ہو چکا ہے اور منظور شدہ قرار دادوں پر عمل درآمد کی نوبت ہی نہیں آئی ہے ۔جنوبی افریقہ کے عظیم لیڈر نیلسن منڈیلا نے ستمبر1998ء میں ڈربن میں منعقدہ NAMـ کانفرنس میں اپنی صدارتی تقریر کے دوران بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری باجپائی، کیوبن صدر فیڈرل کاسترو اور UNسیکرٹری جنرل کوفی عنان کی موجودگی میں بھارتی وفد کے ڈیسک کی طرف اشارہ کرتے ہو ئے یہ تاریخی جملہ کہا تھا کہ’’کشمیر پر بھارتی قبضہ سراسر ناجائز، غیر منصفانہ اور unsustainable ہے ‘‘ انہوں نے دنیا کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر جلد ہی کشمیر کا کوئی پرامن تصفیہ نہ کرایا گیا تو یہ گلوبل امن اور علاقائی سلامتی کیلئے سنگین خطرات کا باعث ہو سکتا ہے 21ویں صدی کی پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائیگی اور پھر NAM جیسی تنظیمیں بھی بے معنی ہو کر رہ جائیں گی۔26 مارچ 2004ء کو برطانیہ کے وزیر خارجہ جیک سٹرا نے پشاور یونیورسٹی کے ایریا سٹڈی سنٹر میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان اور انڈیا کے درمیان1947ء سے جاری مسئلہ کشمیر اگر حل ہو جاتا ہے تو اس سے اسلام اور مغرب کے درمیان غلط فہمی اور نفرتوں کا سلسلہ بھی کم ہوکر ختم ہو جائیگا۔ بھارت کے سابق سیکرٹری اطلا عات ونشریات ایس ایس گل اپنی کتاب ،،The Dynesty،،میں یہ حقیقت تسلیم کرتے ہیں کہ کشمیر پر بھارت کی کمزور پوزیشن نے اسے اخلاقی طور پر سفارتی محاذ پر ختم کرکے رکھ دیا ہے۔اقوامِ متحد ہ نے 1948ء سے 1952ء تک اورپھربعدازاں کل 22 قراردادیں منظور کیں جس میں کشمیریوں کو ان کے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کیلئے رائے شماری کا حق دیا گیا ہے۔ مگر بھارتی حکومت نے UNOکی قرار دادوں کو جوتے کی نوک پر رکھا ہوا ہے۔اور کشمیر یوں پر ظلم وستم روا رکھے ہوئے ہے UNOکے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری رپورٹ کے مطابق 1989ء سے لے کر اب تک 50ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہوئے ہیں۔ اب بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل370اور35اے کو یکسر تبدیل کرکے دنیا کو یہ پیغام دیاہے کہ اسےUNO کی قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے ان آرٹیکلزکے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوکر رہ گئی ہے جس کے بعد وادی میں خوف ہراس کی فضابرقرار ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کا کئی روز سے دنیا سے رابطہ منقطع ہے، وادی میں ہرطرف خاردار تاریں لگی ہیں کسی کو نہیں معلوم کیا ہورہا ہے؟ ٹیلیفون، موبائل نیٹ اور انٹرنیٹ بھی بند ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی، یاسین ملک اور میرواعظ عمر فاروق سمیت حریت قیادت پابند سلاسل مسلسل قید و بند کی صوبتیں برداشت کررہے ہیں،کرفیو اور دیگر غیر اعلانیہ پابندیوں کی وجہ سے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔ کشمیر کے تمام دس اضلاع میں کرفیو نافذ ہے کسی کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔اس کے علاوہ میڈیا نمائندوں کو بھی وہاں جانے اور رپورٹنگ کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب کشمیری عوام نے لداخ کو وفاقی علاقہ قرار دینے کے خلاف کارگل میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے شروع کر رکھے ہیں کارگل کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھارتی غیرقانونی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی جارہی ہے۔ چین کی حکومت نے بھی لداخ بارے اپنے تحفظات کااظہار کیا ہے۔ عالمی برادری کی طرف سے بھی بھارتی اقدام پر تشویش کااظہار کیا جا رہا ہے پاکستان کا فوری رد عمل سامنے آیاہے پارلیمنٹ میں مشترکہ قرادادپاس کرکے بھارت کو پیغام دیا گیا ہے کہ اس کا یہ اقدام عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے نریندر مودی نے علاقے کو جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں خدا نخواستہ اگر جنگ شروع ہو گئی تو یہ دنیا کے امن کو تباہ کرکے رکھ دے گی۔کشمیریوں کو حق خودارادیت دلاناناصرف پاکستانی قوم بلکہ امت مسلمہ پر فرض ہے جس سے پہلو تہی پر انھیں اﷲ تعالیٰ کے حضورجوابدہی کے عمل سے گزرنا ہو گا ہندو سامراج اوریہودیوں نے پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم ہی نہیں کیا اور پاکستانی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کیلئے ابھی تک سازشیں کر رہے ہیں کنٹرول لائن پربلا اشتعال فائرنگ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ہی کی کارستانی ہے جو ایسے واقعات کے ذریعے کشمیر میں جاری مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے کر رہی ہے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے گرفتار جاسوس کلبھوشن کے انکشافات پاکستانی حکمرانوں و عالمی امن کے ٹھیکیداروں کی آنکھیں کھولنے لئے کافی تھے ۔مگرابھی تک اس دہشت گرد کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاسکا ہے۔ مسئلہ کشمیر در اصل دنیا کی بڑی طاقتوں کی منافقت کا نتیجہ ہے اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس مسئلہ پر بین الاقوامی برادری تو دور کی بات برادر مسلم ممالک سے بھی جس حمایت کی توقع تھی وہ بھی حاصل نہیں ہو سکی مسلم ممالک بھی پاکستانی حکومت کا ساتھ دینے کیلئے تیار نظر نہیں آتے ۔ کشمیری عوام آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اب تک5لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں لاکھوں زخمی ہیں قید ہیں لاپتہ ہیں اور ان کی اربوں روپے مالیتی املا ک کو نذر آتش کر دیا گیا ۔بھارت کی جانب سے پاکستانی سرحد پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے پلوامہ کے واقعہ پربھارت کی جانب سے پاکستان پر بھرپور الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ تحریک انصاف کے رہنماء عمران خان صاحب کامیابی کے بعداپنی پہلی تقریر میں کہہ چکے ہیں بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے بلکہ امریکی صدر مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ثالثی کے کردار پر بھی بھارتی حکمران طبقہ کے انکار نے ان کی سازشوں کی قلعی کھول دیتی ہے دراصل امریکہ ،بھارت او راسرائیل مل کر نہ صرف کشمیر بلکہ پاکستان کیخلاف سازشیں کرکے اس مسئلہ کو دبانا چاہتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ گذشتہ حکومتوں کی جانب سے کی جانے والی غلطیوں سے سبق سیکھے کشمیریوں کو حق خودا رادیت دلانے کے لئے حکومت اقوام متحدہ کا رخ کرے ۔ وادی کشمیر میں تین سال قبل ایک نوجوان برہان الدین وانی کی شہادت کے بعدبھارتی فوج نے طاقت کا ظالمانہ بے دریغ استعمال شروع کر رکھا ہے۔ 8جولائی 2016ء سے لے کر اب تک سینکڑوں نہتے کشمیری مسلمان شہید ہو چکے ہیں ممنو عہ پیلٹ گن کے استعمال سے سینکڑوں نوجوان آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں اور ہزاروں شدید زخمی ہیں۔ کشمیری مسلمان نوجوانوں نے جذ بہ آزادی سے سرشار ہو کر تحریک آزادی کو نئے رخ پر ڈال دیاہے امید ہو چلی ہے کہ آزادی کی تحریک کامیابی سے ضرور ہمکنا رہو گی۔ بھارت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل370اور35اے کی تبدیلی سے اس کی دیگر ریاستوں میں جاری علیحدگی کی تحریکوں کونہ صرف تقویت ملے گی بلکہ ایسا کرکے بھارت نے اپنی موت کے پروانے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اقوام عالم بھی مصلحت کوشی کی پالیسیوں کو خیر باد کہہ ر ہی ہیں دنیا میں آزادی کی تحریکوں کو کامیا بیاں مل رہی ہیں وہ دن دور نہیں جب ہمارے کشمیری بھائی آزاد ملک میں رہ رہے ہونگے ۔ قائد اعظم مرحوم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا جس کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے تحریک انصاف کی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ حل طلب مسائل کو برابری کی بنیاد پر حل کروائے پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے ۔مسلم حکمرانوں، حکومت پاکستان اور اقوام عالم کا فرض ہے کہ وہ مظلوم کشمیریوں کی تحریک آزادی کے لئے دی گئی جانی و مالی قربانیوں کا ادراک کریں۔بھارت اور اس کے حاشیہ نشین یہ بات یاد رکھیں کہ کشمیری عوام جذبہ جہاد سے سرشار ہیں اور آزادی کے حصول تک ان کی پر امن جدو جہد جاری رہے گی مجاہدین کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور وہ ایک دن آزاد وطن میں رہ کر اقوام عالم میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے ان شا اﷲ ۔۔

 

Faisal Manzoor Anwar
About the Author: Faisal Manzoor Anwar Read More Articles by Faisal Manzoor Anwar: 21 Articles with 16433 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.