عوام ٹرک کی بتی کے پیچھے

ہمارا سیاسی کلچر شروع سے ایسا ترتیب دیا گیا ہے کہ عوام کو ہر دور میں ایک مسیحا درکار ہوتا ہے ۔ اور ہر دور میں ہمارے ادارے ایک مسیحا عوام کے سامنے پیش کردیتی ہے اور عوام کو یہ باور کرادیاجاتا ہے کہ آپکے ہر مسلے کا حل اس شخص کے پاس موجود ہے ۔ اور اس شخصیت کو ایسا پیش کیا جاتا ہے کہ وہ ایک باکردار مخلص اور تمام سیاسی علوم سے باخبر ہے ۔ پہلے اس کی تشخیر کی اسٹیبلشمنٹ مخالف کی جاتی ہے ۔ عوام کو اور اکثر دانشوروں کو یہ باور کرادیا جاتا ہے کہ اگر کوئی ہمارے اداروں کے سامنے کوئی کھڑا ہوسکتا ہے تو وہ یہی شخصیت ہی ہوسکتی ہے۔ اور عوام کے تمام تر مسائل کی حل دیے سکتی ہے ۔ اور ایسی طرح عوام کو ترک کے بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے ۔ اکثر یہ شخصیت کوئی جاگیردار یا سرمایہ دار ہوتا ہے یا کوئی سٹار ہوتا ہے ۔ یہ وقت اور حالات کے مطابق پیش کیا جاتا ہے ۔ جس دور کے عوام جس ذہنیت اور مسائل سے دوچار ہو اس کو ایسا ہی مسیحا سامنے پیش کیا جاتا ہے ۔

ایسا ہی 2011 میں ایک دافع پھر عوام کے ساتھ کھیل کیھلا گیا ۔ اس دفع عوام ایک مارشلاء اور پھر ایک جاگیردارنہ جہوریت سے گزر رہی تھی کہ عمران خان کو بطور مسیحا پیش کیا گیا ۔ انہوں نے پہلے ماضی میں اسے اسٹیبشلمنٹ کے بڑے ناقد کے طور پر پیش کیا اور پھر اس نے کرپشن اور عوامی مسائل کو اٹھا کر عوام کو ایسے پاکستان کے خواب دیکھائے ایسی تحریکیں چلائی کہ عوام یہ سمجھ بیٹھی کہ عمران خان برسراقتدار آتے ہی تمام مسائل حل کردینگے ۔ لیکن جب 2018 کے انتخاتات کے نتیجے میں عمران برسراقتدار آے تو جن باتوں پر اس نے عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا تھا ایک ایک کرکے سب سے مکرنا شروع کردیا اور اپنے وعدوں سی مکرتے ہوئے ایسے دلائل دینے لگے کہ عوام حیران و پریشن رہ گئی ۔ اور عوام کو سب سے پہلے یہ بتایا گیا چونکہ ملک بہت زیادہ مقروض ہے اور ملک کا خزانہ خالی اس لئے ہمیں قرضوں کا سہارا لینا ہوگا ۔ اور انتخابات سے پہلے انہی قرضوں کو برا بلا کہا جاتا اور یہاں تک کہا جاتا کہ جب کوئی ملک قرضہ لیتا ہے تو وہ ملک کو گروی رکھ دیا جاتا ہے لیکن پھر کیا ہوا کہ وہ خود قرضوں کے سہارے ملک چلانے لگے ۔ ائی ایم ایف سے ایسے شرائط پر قرضے لئے کے ملک کے تمام بڑے بڑے اداروں کو گروی رکھ دیا گیا۔ جیسے وزارت خزانہ کا وزیر اِئی ایم ایف کا سیٹیٹ بینک کا گورنر ائی ایم ایف کا نماِندہ وغیرہ ۔ انہوں نے ڈالر کاتعین سٹیٹ بینک کی جگہ اب اوپن مارکیٹ کرے گا ۔ صحت تعلیم کی نجکاری وغیرہ اس معاہدے کا حصہ ہیں ۔ اسیے حالات میں مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے ۔ اور عمران خان عوام کو صرف صبر کی تلقین کرتے نظر آرہے ہیں ۔ ایسے حالات میں بہت سے دوست اس بات پر زور دیے رہے ہیں کہ حکومت کو مذید وقت نہیں دینا چائے ۔ لیکن میرا ذاتی مشورہ یہ ہے کہ  ابھی تھوڑا وقت مزید درکار ہے ۔ عوام کو تھوڑا شعور آنے دو ۔ کیونکہ ہر دفعہ اسٹیبلشمنٹ عوام کو شخصیت کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیتی ہے ۔ عوام کو مورثیت اور شخصیت پرستی کے مرض سے نکلنے میں ابھی وقت درکار ہے ۔۔ عوام کو اب ایک ایسی پارٹی کی ضرورت ہے کہ جو خود اندرونی جمہوریت کا نمونہ ہو ۔ اور کسی شخصت پرستی 'سے مکمل ازاد ہو۔ اور خالص عوامی ہو
 

Adil
About the Author: Adil Read More Articles by Adil: 6 Articles with 4826 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.