کشمیر کا سودا ہو چکا ہے ــ․․!!

کسی کا دل مانے یا نہ مانے ،یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا باقاعدہ سودا ہو چکا ہے ۔کشمیر بھارت کا حصہ بن چکا ہے ۔بھارتی ہمیشہ کے لئے بھارتی تسلط میں جا چکے ہیں ۔یہ تلخ حقیقت سب کو تسلیم کرنا پڑے گی کیونکہ مقتدر قوتوں نے بھی نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ اس نا پاک سازش کا حصہ بھی ہیں ۔حزب اختلاف کا یہ کہنا کہ ’’دنیا جانتی ہے کشمیر کے مستقبل کا سودا کیا گیا ہے ‘‘۔حکومت پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔اپوزیشن اتنی بے خبر نہیں ہوتی کہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں اتنی بڑی بات یوں ہی کہہ دے ۔نہ ہی میاں شہباز شریف نا تجربہ کار سیاست دان ہیں ۔وہ کشمیر کے معاملات سے باخوبی واقف ہیں ۔اب یہ واضح ہو چکا ہے ،مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا جابرانہ قبضہ کرنے کے رد عمل پر پاکستان نے صرف مرثیہ سرائی کی ہے ۔دنیا اور عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے دوڑیں لگائی جا رہی ہیں ۔بھارت کا جموں و کشمیر کو ہڑپ کرنا منصوبے کے تحت ہوا ہے ،جس میں پاکستان برابر کا شریک ہے۔طے کئے گئے معاملات کے مطابق امریکا اور اقوام متحدہ بیانات تو آئے،مگر پُر امن مذاکرات کی تلقین کے ساتھ بیانات دیئے گئے۔اس میں بھارت کی بربریت اور انسانیت سوز مظالم کے رد عمل پر کسی قسم کی دھائی سننے میں نہیں آئی۔پاکستان بھی امریکا اور دوسرے ممالک جو انہیں مذاکرات کی نصیحت کر رہے ہیں پر من و عن عمل کر رہا ہے ۔

گزشتہ 72برسوں میں پُر امن مذاکرات کے ذریعے کیا حاصل ہوا ہے ؟کیا بھارت نے اقوام متحدہ کی منظور قرار داد پر عمل کیا ․․․کیا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے کبھی کوئی عملی قدم اٹھایا گیا؟ماضی گواہ ہے کہ بھارت جھوٹا اور وعدہ خلاف ملک ہے ۔جس کے ساتھ پُر امن مذاکرات کے ساتھ کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔کشمیر وادی سے ہر خبر لہو میں تیرتی ملتی ہے ،لاشوں ،اٹھتے نوحوں ،کرفیو زدہ بے بس زندگی ،زہریلی ہواؤں ،دھماکوں سے لرزاں گھروں ،جنازوں کا ہجوم ،پیلٹ گنوں سے زخمی صورتیں، بھارتی فوج کی بھیانک تشدد کشمیر کی تصویر بنی ہوئی ہے ۔لیکن اس کے جواب میں ہم کیا کر رہے ہیں ؟پاکستانی حکمران ،فوجی قیادت،خود غرض سیاست دان ،مصلحت بین علما،نام نہاد دانشور محض رسمی بیان بازی اور آڑی ترچھی بیان بازی کرتے نظر آتے ہیں ۔یہ سب پتھر دل ،منافق اور بے حسی کی تصویر ہیں ۔

یہ ایک سیدھا معاملہ ہے ،بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر رکھا تھا جو پاک سرزمین کا حصہ تھا۔اقوام متحدہ کے مطابق اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی 70برس کوشش کی گئی ۔لیکن اب بھارت نے ہٹ دھرمی سے اس علاقے کو اپنی ریاست میں ضم کر لیا ہے ۔اقوام متحدہ اور امریکہ کو چاہیے تھا کہ بھارت پر بھر پور زور ڈالتا کہ علاقے کو پاکستان کے حوالے کرے یا پاک بھارت اور کشمیریوں کی لیڈر شپ بیٹھ کر مشترکہ لائحہ عمل بنائے۔پاکستان کو صبر کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے ۔

کشمیر کے مسئلہ کو 14اگست کشمیریوں کے نام کرنے اور 15اگست کو یوم سیاہ منانے سے کام نہیں بنے گا۔کیوں بھلا دیا جاتا ہے کہ یہی بھارت مشرقی پاکستان میں اپنی فوجیں اندر لے آیا تھا۔اس نے پاکستان کو دولخت کرنے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا۔جس کا مودی بھی برملا اعتراف کرتا ہے اور اب بھی بھارت نے پاکستان کی شہ رگ پر ہاتھ ڈال دیا ہے ،مگر پاکستان کیوں بھیگی بلی بنا بیٹھا ہے ۔عمران خان میاں شہباز شریف سے کیوں پوچھتے ہیں کہ کیا میں جنگ کر لوں ․․․؟جنگ کرنے سے کیوں ٹانگے کانپتی ہیں ۔صرف کنٹینر پر’’مولاجٹ ‘‘بن کر بڑھکیں ،جھوٹ اور عوام کو بیوقوف بنانے کے سوا کچھ کام کرنا کیوں نہیں آتا ؟یہاں صرف سمجھوتہ ایکسپریس یا تھر ایکسپریس بند کرنے ،دونوں ممالک میں تجارت (جو پہلے ہی نہیں ہو رہی تھی )بند کرنے کے بیانات سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔

حزب اختلاف کا یہ کہنا کہ کشمیر کو فروخت کر دیا گیا ہے ۔با معنی ہے ۔لاہور میں یوم آزادی پر جو نقشے پینا فلیکس پر لگائے گئے ہیں ،ان میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستانی نقشے سے خارج کر دیا گیا ہے اور پھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان کا خیر مقدم کرنا ۔واضح کرتا ہے کہ میاں شہباز شریف کے خدشات سچے ہیں ۔پاکستان کسی طور پر بھارت کو کوئی نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتا ۔تجارت آج بھی ہو رہی ہے ۔بھارت کی فضائی کمپنیاں پاکستانی فضائی حدود استعمال کر رہی ہیں ۔

اگر عمران خان کی حکومت نے کشمیر کا سودا کر لیا ہے ،ظاہر ہے مقتدر قوتوں کی آشرباد کے بغیر ممکن نہیں ۔کم از کم عوام کو بتا دیا جائے ۔کشمیریوں کو بھی واضح کر دیا جائے تاکہ کشمیری اپنی پاکستان کے ساتھ الحاق کی تحریک کو ختم کر دیں ۔کشمیری پاکستان کا پرچم پکڑ کر جام شہادت حاصل کر رہے ہیں، ان سے جان چھڑا لیں ۔کشمیری اپنی آزاد ریاست کے لئے تحریک چلا سکتے ہیں ۔اگر وہ ابھی بھی اپنی آزاد ریاست کسے لئے بھر پور تحریک چلائیں تو ان کا ملک جلد آزاد ہو جائے ۔کیونکہ وہ پاکستان اور بھارت میں پس کر رہ گئے ہیں ۔اس لئے دونوں ممالک کے منافقانہ رویوں کی وجہ سے آج لاکھوں کشمیر شہید اور زندہ لوگ زندہ درگور ہو چکے ہیں ۔لیکن انہیں آزادی نصیب نہیں ہوئی ہے ۔آج تک بھارت نے جو بھی کشمیریوں پر ظلم ڈھائے ہیں ان میں پاکستانیوں کے میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگ شامل رہے ہیں ۔اب بھی عمران خان اور ان کی ٹیم کی بڑھکیں اور بیان بازی صرف دکھاوے کے لئے ہے ،اندرونی طور پر معاملات ختم ہو چکے ہیں۔جس وقت عمران خان نے کہہ دیا کہ بھارت کے خلاف جنگ ہار گئے تو پھر ہم کیا کریں گے ؟اس کے بعد بھی کوئی شک رہ جاتا ہے کہ وہ حکومت بھارت کا کیا بگاڑ کے لے گی اور کشمیریوں کی کیا مدد کرے گی ؟ہماری فوجی قیادت مظلوم کشمیریوں کو ساتھ دینے کا نعرہ بلند کر رہی ہے ،مگر بھارتی فوج پر ایک گولی نہیں چلا رہی ہو اور کشمیری پیلٹ گنوں کے چھروں سے بینائیاں کھو رہے ہوں ۔اتنا فضول سکرپٹ سمجھنے میں کسی کو کوئی دیر نہیں لگتی ․․․!!
 

Irfan Mustafa Sehrai
About the Author: Irfan Mustafa Sehrai Read More Articles by Irfan Mustafa Sehrai: 153 Articles with 109680 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.