مقبوضہ کشمیرکی صورتحال سلامتی کونسل کااجلاس بھی ہوگیا ،اورسلامتی
کونسل نے پچاس سال بعد کشمیرکی صورتحال پرتشویش کااظہاربھی کردیا،ہم نے
بھارت سے سفارتی تعلقات بھی ختم کردیئے ،تجارتی تعلقات میں بھی کمی کردی ،بھارتی
سفیرکوبھی اپنے ملک سے نکال دیا،سمجھوتہ اورتھرایکسپریس بھی بندکردی گئیں ،پاکستان
سمیت دنیامیں بھرمیں بھارت کے خلاف اورکشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے
بھی کرلیے ،وزیراعظم عمران خان نے آزادکشمیرقانون سازاسمبلی میں خطاب بھی
کردیا ،پندرہ اگست کوبھارتی یوم آزادی پریوم سیاہ بھی بنالیا وزیراعظم
پاکستان نے بھارت کوصاف لفظوں میں کہہ دیاہے کہ اینٹ کاجواب پتھرسے دیاجائے
گا ،کنٹرول لائن پرفوج بھی چوکس کردی ،ہم نے کشمیرکی صورتحال پر دوست ممالک
سے رابطے بھی کرلیے ،پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بھی کرلیا ،کشمیرکمیٹی ،قومی
سلامتی کمیٹی اوراس حوالے سے دیگرکمیٹیوں کے اجلاس بھی منعقدکرلیے ،بھارت
کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں پرنظرثانی کاعندیہ بھی دے دیا،دفترخارجہ کشمیرسیل
اورسفارتخانوں میں کشمیرڈیسک قائم کرنے کافیصلہ بھی کرلیا ۔چودہ اگست والے
دن ہم نے موٹرسائیکلوں کے سائیلنسرنکال کرکشمیریوں سے اپنی محبت کاثبوت بھی
دے دیا ۔یہ سارے اقدامات ہم نے مظلوم کشمیریوں کی وجہ سے کیے مگرسوال یہ ہے
کہ دنیاکی سب سے بڑی جیل میں دوہفتوں سے قیدلاکھوں کشمیریوں کواس سے
کیافائدہ ہوا؟
سوال ہے کہ ہمارے ان اقدامات کی وجہ سے بھارتی فوج نے مظالم کاسلسلہ ترک کر
دیاہے ۔کیاآرایس ایس کے غنڈوں نے کشمیری خواتین کی عصمت دری ختم کردی ہے ،کیاکشمیرمیں
جلاؤگھیراؤکاسلسلہ تھم گیا ہے ۔کیامقبوضہ کشمیرمیں ظلم کی سیاہ رات ختم
ہوگئی ہے ،کشمیرمقبوضہ کشمیرکی پابندسلاسل حریت قیادت کورہائی مل گئی ہے ،کیاکنٹرول
لائن پرگولہ باری کاسلسلہ رک گیاہے ۔کیاگھروں میں محصورکشمیریوں
کوکھاناپینامل گیا ہے ،کیاشیرخوارمعصوم بچوں کی زندگیاں بچ گئی ہیں ۔کشمیرکشمیریوں
کوشہداء کے جنازے اٹھاتے اوردفنانے کی اجازت مل گئی ہے ۔کیامقبوضہ کشمیرکے
عوام کوسکھ کاسانس لینے کاموقع مل گیا ہے ،کیاہمارے دوست ممالک نے
ہماراساتھ دیاہے ۔کیامقبوضہ کشمیرکی آئینی حیثیت بحال ہوگئی ہے ۔کیاانڈیانے
آرٹیکل 370 اور35اے کوختم کرنے کافیصلہ واپس لے لیا ہے ۔اگران تما م سوالوں
کے جواب ہاں میں ہیں تومجھ سمیت ہرپاکستانی کوخوشی کے بھنگڑے ڈالناچاہیے ،پورے
ملک میں وزیراعظم عمران خان کی تصاویرکے پوسٹرزآویزاں کردینی چاہیے ،ہمیں
ایک دوسرے کومبارک باددینی چاہیے ، ہمیں کشمیریوں کوبتاناچاہیے کہ یہ ہم ہی
ہیں جہ جس کی وجہ سے آپ کویہ سب کچھ ملاہے ۔اوراگران سوالوں کاجواب ناں میں
ہے اوریقینا ناں میں ہے توپھرہمیں غورکرناچاہیے کہ کہیں ہم
کشمیرپراپنامقدمہ ہارتونہیں گئے ؟کہیں ہم کشمیرسے دستبردارتونہیں ہوگئے ؟کیاکشمیرکے
مسئلے پرہم عالمی ڈیل تونہیں کرچکے ہیں ؟ہم تقسیم کشمیرکے سازشی منصوبے میں
توشریک نہیں ہوگئے ؟
ہمارے ان سب اقدامات کے باوجودہندوستان ہماری فضائی حدوداستعمال کررہاہے ،ہمارے
زمینی راستے سے افغانستان اوروسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے تجارت کررہاہے
کھیوڑہ کے نمک کی سپلائی بدستور جاری ہے ،لائن آف کنٹرول پرروزانہ ہمارے
سویلین اورفوجی اہلکاروں کوشہیدکررہاہے ،ہمارے اقدامات سے انڈیاٹس سے مس
نہیں ہوا۔ہم نے کشمیری عوا م کوبتادیاہے کہ ہم آپ کے لیے لڑمرنہیں سکتے ہم
یہی کرسکتے ہیں جوکرلیاہے یہ کرکے ہم اپنی قوم کویہ بتارہے ہیں کہ ہم نے
کشمیریوں کے لیے اپناحق جتادیاہے اورکشمیری اپنی جانیں ،عصمتیں ،بچے ،کاروبارقربان
کرکے کشمیربنے گا پاکستان کے نعرے سے دستبردارنہیں ہورہے ہیں ۔ہم میں اوران
میں یہی فرق ہے ۔
آج اچانک اقوام متحدہ اورامہ یادآگئی اب ہم او آئی سی کی جانب دیکھتے رہے ،عالمی
برادری اور اقوام متحدہ سے امیدیں لگائے بیٹھے رہے ۔ اس اقوام متحدہ سے
امیدیں لگائی جا رہی ہیں جس کی قرارداوں کے ساتھ ایک بار پھر بڑے پیمانے پر
کھلواڑہو گیا ہے۔ وہ اقوام متحدہ جو فلسطین کو ابھی تک انصاف نہ دلوا سکی ۔
وہ اقوام متحدہ اوروہ او آئی سی جو،نائیجریا ، برما ،لیبیا شام اور فلسطین
کے مسلمانوں کے لیے کچھ نہ کر سکی ۔جوعراق ،لیبیا ،افغانستان ،تیونس کی
تباہی وبربادی نہ رکواسکی ،جوامہ مسلمان ممالک میں اتحادنہ کرواسکی جو مسلم
علاقوں سے مسلم کشی نہ رکوا سکی ۔ہم نے امہ سے ہمیشہ چندہ مانگاہے اورامہ
نے ہمیں چندہ دیاہے ہم نے اس سے قبل امہ سے کشمیرکے معاملے پربات کب کی ہے
؟کشمیرکے معاملے پرامہ کوجنجھوڑاکب ہے ۔؟ہم بتوں سے امیدلگاکربیٹھے رہے
اورہندوستان اپناکام کرگیا ۔
وزیراعظم کاحالیہ دورے امریکہ اورٹرمپ کی ثالثی کی گونج ابھی ختم بھی نہیں
ہوئی تھی کہ انڈیانے وارکردیا اس کامیاب د ورے کے فورا بعد مودی نے کشمیر
کی بین الاقوامی اور آئینی حیثیت ختم کردی ہے مگرہماراثالث خاموش بیٹھا رہا
ثالثی کاعمل توہمیشہ جنگ کے دوران ہی شروع کیاجاتاہے کشمیرکے مسئلے پراس سے
اچھا کون ساموقع ہوگا کہ جب امریکہ ثالثی کروائے گا ؟ہمارے کپتان نے ثالثی
کے لولی پاپ کوورلڈکپ جیتنے سے تعبیرکیاتھا قوم پوچھتی ہے کہ یہ ثالثی
کیاہوئی ؟مودی کشمیرہضم کرنے کے بعد اگلے وارکے لیے تیاربیٹھا ہے وہ عالمی
طاقتوں اوردوست ممالک سے مل کرکسی بھی مرحلے پرکنٹرول لائن کومستقل
سرحدبنانے کااعلان کرسکتاہے اورہم قوم کو دیگرمعاملات میں الجھا کرتقسیم
کشمیرکے منصوبے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں ۔تقسیم کشمیرکے منصوبے میں
اگرہم شامل نہ ہوتے توہم اپنی شہ رگ کٹتادیکھ کریہ عیداپنے کشمیری بھائیوں
کے ساتھ بناتے ۔
ہم اگرتقسیم کشمیرکے اس منصوبے میں شامل نہ ہوتے توپارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس
بلاکرسیاسی قیادت کومتحدکرنے کی بجائے سیاسی انتشارنہ پھیلاتے ،احتساب سے
انکار ممکن نہیں مگرملکی حالات پرذاتی اناکی تسکین کے لیے مخالف سیاسی
قیادت کی کردار کشی، میڈیا ٹرائل اورگرفتاریاں کی جائیں گی توسوالات
تواٹھیں گے ؟ اگر ملک کی سلامتی، بقا اور مفادات داو پر لگے ہوں تو جمہوریت
، احتساب ، بنیادی حقوق کوکچھ عرصے کے لیے پس پشت ڈالاجاسکتاہے مگرہم ایک
عالمی ڈیل کے تحت اقتدارمیں آئے ہیں توظاہرہے کہ ہمارے حکمرانوں نے اس موقع
پراپنارول توپلے کرناہے ،وزیراعظم عمران خان نے اسمبلی کے فلور پر یہ فرما
یا کہ کیا اب میں جنگ کر دوں؟ خان صاحب ایک طرف جنگ کادروزاہ بندکرتے ہیں
مگردوسری طرف ان کے وزاراء علی امین گنڈہ پور،شیخ رشید،فوادچوہدری ،علی
محمدودیگرچندایک وزاراء کشمیریوں کے لیے لڑنے(جہاد) کے بیانات دیتے ہیں
توسوال توبنتاہے کہ ان میں سے سچاکون ہے ؟یادونوں کردارقوم کوالوبنانے کی
کوشش کررہے ہیں ۔
ان وزاراء کے بیانات کی کوئی اہمیت ہوتی توانڈیاواقعی لرزہ براندام ہوجاتا
مگرہندوستان کوبھی پتہ ہے کہ یہ ،،گونگلوں،،سے مٹی جھاڑرہے ہیں ورنہ ہمارے
وفاقی وزیرریلوے شیخ رشیدیہاں سے برطانیہ کشمیرکے متعلق ہونے والے مظاہرے
میں شرکت کے لیے جاتے ہیں مگرمظاہرے کی بجائے وہ انیل مسرت کے ساتھ خریداری
کرنے میں مصروف نظرآتے ہیں اورپاکستان میں کھڑے ہوکریہ بیانات دیتے ہیں کہ
ہم کشمیریوں کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے ؟بھائی کب لڑیں گے ؟جب
کشمیری ختم ہوجائیں گے آپ کی حکومت اگرکشمیریوں کے ساتھ مخلص ہے توپھرحافظ
سعید،مولانامسعودازہراورمولانافضل الرحمن خلیل کو آزادکردے اوران کی ایک
پریس کانفرنس سے انڈیاکاہوش ٹھکانے میں آجائے گا ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا آئین اس بات کی تشریح کرتا ہے کہ ایک اکھنڈ بھارت
کاقیام اور ریاست جمو ں وکشمیرکو بھارت میں ضم کرنا ان کا مشن ہے۔اب کی بار
نریندر مودی نے الیکشن جیتنے کے فوری بعد پہلا کام اپنی فاشسٹ جماعت کے
آئین کی تکمیل کرتے ہوئے کشمیر کی ریاست کو ٹکڑے ٹکڑے کر نے کا کیاہے لیکن
ہم کسی خدائی معجزے کے انتظار میں ہیں۔ہماراآج بھی قومی بیانیہ ہے یہی ہے
کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں کشمیریوں کے ساتھ کہاں کھڑے ہیں کشمیری
تواس وقت جل رہے ہیں شہیدہورہے ہیں بھوکے پیاسے مررہے ہیں ان کی زندگی
اجیرن بنادی گئی ہے مقبوضہ کشمیرمیں موت آسان زندگی مشکل بنادی گئی ہے
مگرہم اے سی لگے محلوں میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ہم لفظی گولہ باری کرکے
کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، مگرکشمیری ہم سے کہہ رہے ہیں آپ کھڑے کھڑے تھک
گئے ہیں اب آپ بیٹھ جائیں ہم اپنامقدمہ خود ہی لڑیں گے ،کشمیری تھکے نہیں
وہ جھکے نہیں وہ بکے نہیں انہیں افغانیوں کی طرح اپنی تاریخ خود لکھناہوگی
انہیں اپنی فتح خودبناناہوگی انہیں اپنے زوربازؤں سے یہ آزادی حاصل
کرناہوگی ۔
|