امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تنخواہ کتنی؟ جبکہ سابق صدور---

امریکہ کے صدر کو دنیا کا طاقتور ترین شخص سمجھا جاتا ہے۔ امریکی صدر کو وائٹ ہاؤس میں قیام کے دوران تنخواہ اور دیگر مراعات کی مد میں لاکھوں ڈالر ملتے ہیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے کے بعد بھی صدارت کے منصب پر فائز رہنے والی شخصیات کو تادمِ مرگ مختلف مراعات ملتی رہتی ہیں۔
 

image


امریکہ کے موجودہ صدر کی تنخواہ چار لاکھ ڈالرز سالانہ ہے یعنی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنخواہ کی مد میں چار لاکھ امریکی ڈالرز سالانہ ملتے ہیں۔

سنہ 1789 میں امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن سے لے کر اب تک امریکی صدور کی تنخواہوں میں پانچ مرتبہ اضافہ ہو چکا ہے۔

جارج واشنگٹن کی تنخواہ سالانہ 25 ہزار ڈالر تھی جب کہ ان کے بعد آنے والے 17 حکومتی سربراہان بھی یہی تنخواہ وصول کرتے رہے۔

امریکی صدور کی تنخواہ میں اضافے کا دورانیہ

امریکہ کے صدر کی تنخواہ میں پہلا اضافہ 1873 میں ہوا جب صدر کی سالانہ تنخواہ 25 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار ڈالر سالانہ کر دی گئی۔ اس اضافے سے بھی متعدد صدور نے استفادہ کیا۔

تنخواہ میں دوسرا اضافہ 1909 میں ہوا جب امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ بڑھ کر 75 ہزار ڈالر ہو گئی۔

تیسرا اضافہ 1949 میں امریکہ کے صدر ہیری ٹرومین کے دوسرے دورِ صدارت میں ہوا جب ان کی تنخواہ بڑھ کر ایک لاکھ ڈالر سالانہ ہو گئی۔

صدر رچرڈ نکسن کے دور میں امریکہ کے صدر کی تنخواہ میں چوتھی مرتبہ اضافہ ہوا جب امریکی کانگریس نے صدر کی سالانہ تنخواہ بڑھا کر دو لاکھ ڈالرز کرنے کی منظوری دی۔

امریکی صدر کی تنخواہ میں پانچواں اضافہ 2001 میں ہوا جب امریکہ کے اُس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کی تنخواہ بڑھا کر چار لاکھ ڈالرز کر دی گئی۔ سابق صدر باراک اوباما بھی چار لاکھ ڈالر سالانہ تنخواہ وصول کرتے رہے جب کہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی سالانہ چار لاکھ ڈالرز تنخواہ کی مد میں وصول کر رہے ہیں۔
 

image


امریکی صدور کو ملنے والی مراعات
امریکہ کے صدر کو وائٹ ہاؤس میں متعدد پرتعیش سہولیات دستیاب ہوتی ہیں۔ درجنوں ملازمین، انواع و اقسام کے کھانے تیار کرنے کے ماہر خانسامے، فٹنس سینٹر کے ہمراہ تربیت یافتہ ذاتی ٹرینر، ہوم تھیٹر کے علاوہ چھٹیاں گزارنے کے لیے پُر فضا مقام کیمپ ڈیوڈ میں قیام کی سہولیات بھی میسر ہوتی ہیں۔

آمدورفت کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ طیارہ ایئر فورس ون، ہیلی کاپٹر، بم پروف گاڑی بھی مہیّا کی جاتی ہے۔ یہی صدارت کی مدت مکمل ہونے کے بعد سالانہ دو لاکھ 13 ہزار ڈالرز پینشن بھی ملتی ہے۔
 

image


امریکہ کے صدر کے لیے پینشن کا اجرأ​ کب ہوا؟

امریکہ کے صدر کے لیے پینشن کا اجرأ 1958 میں اُس وقت ہوا جب سابق امریکی صدر ہیری ٹرومین کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

صدر ٹرومین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ماضی کے امریکی صدور کی طرح معاشی طور پر مستحکم نہیں تھے اور نہ ہی عرصۂ صدارت کے دوران جائز مالی فوائد اٹھانے پر یقین رکھتے تھے۔

البتہ قصرِ صدارت چھوڑنے کے بعد انہوں نے دورِ صدارت کے دوران اپنی یاد داشتیں 'لائف میگزین' کو چھ لاکھ ڈالر کے عوض فروخت کر دی تھیں۔

اس کے بعد سے لے کر اب تک امریکہ میں ٹیکس دینے والوں کی رقوم سے نہ صرف سابق صدور کو پینشن دی جاتی ہے بلکہ ان کے علاج معالجے، سفری سہولیات اور کاروبار کے لیے دفاتر کے قیام کی مد میں بھی لاکھوں ڈالرز ادا کیے جاتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق سنہ 2000 سے لے کر اب تک سابق امریکی صدور کو پینشن اور دیگر مراعات کی مد میں ٹیکس دہندہ 68 ملین ڈالر ادا کر چکے ہیں۔

سابق صدر بل کلنٹن اس رقم کا بڑا حصہ 21 ملین ڈالر کی صورت میں حاصل کر چکے ہیں جب کہ ان کے اثاثوں کی کُل مالیت 70 ملین ڈالر ہے۔
 

image


امریکہ کے پانچ سابق صدور کے اثاثوں کی مالیت

امریکہ کی نیشنل ٹیکس پیئرز یونین کے مطابق سال 2000 سے 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن کے اثاثے سب سے زیادہ ہیں جن کی مالیت 70 ملین ڈالر سے زائد ہے۔

جارج ڈبلیو بش اور باراک اوبامہ کے اثاثوں کی مالیت 40 ملین ڈالر ہے۔ آنجہانی سابق صدر جارج بش سینئر 26 ملین اور سابق صدر جمی کارٹر آٹھ ملین ڈالرز کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

امریکی صدور کو ملنے والی مراعات پر ٹیکس پیئرز یونین کو تحفظات بھی ہیں۔ یونین حکام کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکہ کے سابق صدور غربت کی زندگی گزاریں لیکن ایسی اصلاحات ناگزیر ہیں جن سے بے شمار مراعات میں کمی کر کے عوام کے پیسے کو بچایا جا سکے۔


Partner Content: VOA

YOU MAY ALSO LIKE:

Being president of the United States comes with numerous perks and the fringe benefits continue decades after the nation’s chief executives exit the White House. Presidents are currently paid $400,000 annually, an amount set by Congress. The nation’s leaders have received five pay increases since 1789, when George Washington became the country’s first president.