کچھ الفاظ ہم صرف دنیاوی طور پر لکھتے ہیں اور کچھ لفظوں
کی وجہ کچھ خاص لوگ ہوتے ہیں جو جی تو رہے ہوتے ہیں مگر بےوجہ بے معنی
زندگی کو گزارتے ہوئے جن کو جینے کی وجہ نہیں ملتی کیونکہ وہ خوش نہیں ہوتے
مطمئن نہیں ہوتے پر وہ خوش رہنا چاہتے ہیں خوشی تلاش کرتے ہیں پر تلاش نہیں
کر پاتے میری ایک دوست پاکیزہ جو زندگی میں یہی خوشی اور غمی کی جنگ لڑرہی
ہے جو خوشیاں تو تلاش کررہی ہے پر غموں کا لشکر کھڑا رہتا ہے آخر کیوں؟ کیا
وجہ؟ کیا حل؟
کیونکہ آج کی اس مصروف دنیا میں مشکلات مایوسیوں اور جھگڑوں سے بھری اس
دنیا میں انسان خوشی کو تلاش کرتا رہتا ہے جوکہ خوش رہنا چاہتا ہے…
آپ کو ایسے بہت سے لوگ ملے گے جہنوں نے اپنی زندگی میں بہت سی کامیابیاں
سمیٹی ہوئی ہیں جو اپنی زندگی میں بہت کامیاب ہوتے ہیں لیکن پھر بھی وہ
اپنی زندگی سے خوش نہیں ہوتے مطمئن نہیں ہوتے..
میرے نزدیک زندگی میں کامیابی سے زیادہ خوشی ہے زندگی میں کامیابی سے زیادہ
بات یہ ہے کہ آپ خوش کتنے ہیں امن میں کتنے ہیں سکون میں کتنے ہیں کیا آپ
کے پاس پیس آف مائنڈ ہے میرے نزدیک خوش رہنے کے بھی کچھ طریقے ہیں جن پر
عمل کر کے بھی خوش رہا جا سکتا ہے-
اگر آپ کے اندر شکرگزاری کا احساس نہیں ہے تو آپ صحیح مانو میں کبھی خوش
نہیں رہ سکتے اس کے لئے آپ کو شکرگزار بننا پڑے گا ہماری عادت بن گئی ہے ہم
ہمیشہ ان ہی چیزوں کا یاد کرتے ہیں ان ہی کا زکر کرتے رہتے ہیں جن کو ہم
حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہوتے ہیں جو ہماری خواہش ہوتی ہے اور ہمیں مل
نہیں رہی ہوتی اور جن چیزوں کی ہم نے کبھی خواہش کی تھی اور وہ ہمیں مل چکی
ہوتی ہے انہیں ہم بھول جاتے ہیں زرا تھوڑا ماضی میں جائیں اور اپنی زندگی
پر نظر دوڑائے ان چیزوں کو یاد کریں ان کی لسٹ بنائے جن کی آپ نے کبھی
زندگی میں خواہش کی تھی جن کو حاصل کرنے کے لئے آپ نے دعائیں کی تھی کوشش
کی تھی اور آج وہ آپ کے پاس ہے ان چیزوں کو یاد رکھے ان کا شکر ادا کریں جب
انسان اللہ کے کرم کو اپنا حق سمجھنے لگتا ہے تو پھر وہ ڈپریشن کا شکار
ہونے لگتا ہے ہمیشہ یاد رکھے آپ نے شروع کہاں سے کیا تھا آپ کی کیا اوقات
تھی اور اب آپ کیا ہیں آپ کے پاس کون کون سی نعمتیں ہیں اور پھر ان نعمتوں
کا شکر ادا کریں یہ چیز آپ کے اندر ایک پوزیٹو انرجی پیدا کرئے گی خوشی دے
گی سکون دے گی زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی دے گی..
اس کے علاوہ اگر آپ زندگی میں خوش رہنا چاہتے ہیں پیس فل مائینڈ کے ساتھ
زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو دوسروں کو معاف کرنے کی عادت اپنائیں دوسروں کے
لئے نہیں بلکہ اپنے لئے زندگی میں خوش رہنے کے لئے دوسروں کو معاف کرنا بہت
ضروری ہے ہم یہ سمجھتے ہیں معاف کرنے میں صرف اسی کا فائدہ ہے جیسے معافی
مل رہی ہوتی ہے لیکن اس میں کہی زیادہ فائدہ معاف کرنے والے کا ہوتا ہے
زندگی میں ہمیں دو طرح کے لوگ ملتے ہیں اچھے لوگ اور برے لوگ اچھے لوگ
ہماری زندگی میں خوشیاں لے کر آتے ہیں ہماری خوشیوں میں اضافہ کرنے آتے ہیں
اور برے لوگ جو ہمیں اپنے رویے سے تکلیف پہنچاتے ہیں ہمیں ان کے رویے پر
غصہ آتا ہے اور ہم ناراض اور پریشان ہوجاتے ہیں تو اس پریشانی سے بچنے کے
لئے ہمیں ان برے لوگوں کے ساتھ کمپرومائز کرنا پڑے گا ایک دفعہ سقراط کو
کسی نے گندی گالی دی تو سقراط مسکرانے لگا وہ آدمی بڑا حیران ہوا اور کہا
میں تمہیں گالی نکال رہا ہوں اور تم مسکرا رہے ہو تو سقراط نے کہا تم نے
مجھے تحفہ دیا جو میں نے قبول نہیں کیا جب میں نے قبول نہیں کیا تو وہ
تمھارا ہی ہے تمھارے پاس ہی آئے گا وہ گالی تمھاری ہی ہے اور تمہیں ہی واپس
لے کر جانی پڑے گی اس لئے اگر کوئی آپ کو اپنے الفاظ سے اپنے رویے سے تکلیف
دینے کی کوشش کرئے تو آپ کو تکلیف قبول نہ. کریں اس کے الفاظ اس کے رویے کو
سچ سچ کر پریشان نہ ہوں اور نہ ہی ان کے الفاظ کو لے کر اس کے اپنے پاس سے
سوال نکال کر اور خود ہی جواب بنا کر پریشان ہوں.. بلکہ وہ اپنے اندر کی
نفرت نکال کر آپ کو پریشان کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب آپ اطمینان سے سن کر
ہنس کر چل دے گے تو وہی نفرت بھری تکلیف واپس اسکی طرف جائے گی.. اپنی
انرجی ضائع نہ کریں اور اسے بھول کر اپنے کام میں مگن ہوجائے آپ کو لگے گا
یہ مشکل کام ہے لیکن اگر ارادہ کرلیا جائے تو ممکن ہے اور اپنے آپ کو مصروف
کریں کسی کام میں ایسے کام میں جس میں آہ کو خوشی محسوس کرتے ہیں وہ کرنا
شروع کردیں... یاد رکھے ہم اپنی تکالیف خود پیدا کرتے ہیں فرض کریں ہمارا
بریک اپ ہوگیا ہم جان بوجھ کر خود کو بند کمرے میں بند کر لیتے ہیں دکھی
دکھی سے گانے سننا شروع کر دیتے ہیں اور ازیت کا مزہ لینا شروع کردیتے
ہیں... اسی عادت کو ختم کرنے کے لئے وہ کام شروع کردے جو آپ کا شوق ہے جو
کرنے میں آپ کو سکون ہے اچھا سننے اچھا دیکھے اور اچھا محسوس کریں تو اچھا
ہونا شروع ہوجائے گا..
ہمارے اندر Negative Thoughts اور positive thoughts دونوث موجود ہوتی ہیں
اچھائی بھی ہوتی ہے اور برائی بھی اور وہ اچھائی اور برائی ہم خود اپنے
اندر ڈالتے ہیں آپ اچھے ماحول میں رہے گے اچھے لوگوں میں اٹھے بیٹھے گے
اچھا سیکھے گے تو آپ میں اچھائی بڑھنا شروع ہوجائے گی اور بری صحبت برے
دوست آپ کے اندر برائی کا لیول انکریز کریں گے اور یہی چیزیں آپ کو خوش بھی
رکھتی ہیں اور ناخوش بھی کیونکہ جو چیزیں آپ کے اندر ہوتی ہیں وہ باہر بھی
نکلتی ہیں اگر آپکے اندر اچھائی کا لیول زیادہ ہوگا تو آپ اچھائی ہی بانٹے
گے خوش بھی رہے گے اور دوسروں کو بھی خوش رکھے گے بعض کبھی کسی کو ہلکا سا
دھکا بھی لگے تو وہ گالی نکال دیتے ہیں کیونکہ ان کے اندر گالیاں ہوتی ہی
اتنی زیادہ کہ وہ منہ کھولے تو گالیاں نکلتی ہیں ہماری عادت بن گئی ہے اگر
ہمیں کوئی چھوٹی خوشی ملے تو ہم خوش ہی نہیں ہوتے اس کو لفٹ ہی نہیں کرواتے
اور ناشکرگزاری کرتے ہوئے بڑی خوشی کا انتظار کرتے رہتے ہیں اس لئے خوش
رہنے کے لئے چھوٹی چھوٹی خوشی پر بھی شکر کیا کریں ان پہ خوش ہوا کریں
انہیں سیلبریٹ کیا کریں....
|