جج مبینہ ویڈیو اسکینڈل، سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے مبینہ ویڈیو اسکینڈ ل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرحلہ نہیں ہے کہ سپریم کورٹ ویڈیو اور اس کے اثرات میں مداخلت کرے بالخصوص متعلقہ ویڈیو کا تعلق اسلام آباد میں زیر التوا اپیل سے ہے۔

جنگ نیوز کے مطابق ویب سائٹ پر جاری فیصلے میں کہا گیا کہ ویڈیو لیکس کے معاملے پر ایف آئی اے نے تفتیش شروع کر دی ہے ،معاملے کی تحقیقات پر حکومت یا عدالت کی طرف سے کسی کمیشن کے قیام کی رائے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
 

image


چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے بتایا کہ تفصیلی فیصلہ ویب سائٹ پر جاری کر دیا ہے، میڈیا اور فریقین فیصلے کو ویب سائٹ پر دیکھیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اس کیس میں 5 اہم سوال تھے۔

پہلا سوال: کیا ویڈیو مستند ہے ؟

دوسرا سوال: اگر ویڈیو مستند ہے تو اس کو کس فورم پر پیش کیا جانا چاہیے؟

تیسرا سوال: ویڈیو کے نواز شریف کے کیس پر کیا اثرات ہونگے ؟

چوتھا سوال : ویڈیو کے جج کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہونگے؟

پانچواں سوال : جج ارشد ملک کے رویے کو کس فورم پر دیکھا جائے گا؟

سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے 20اگست کو کیس کی سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنایا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ واپس بھیجنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ارشد ملک کے خلاف تادیبی کارروائی لاہور ہائی کورٹ کرے گا، جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں اعتراف جرم کیا ہے ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایات پر قائم مقام رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کیا، نوٹیفکیشن کے مطابق جج ارشد ملک بادی النظر میں مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ جج ارشد ملک نے 7 جولائی کو پریس ریلیز جاری کی، جج ارشد ملک نے 11 جولائی کو بیان حلفی بھی جمع کرایا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ نون نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نوازشریف کو سزا سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا تاہم جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد ایک پریس ریلیز کے ذریعے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی تھی۔

سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔

YOU MAY ALSO LIKE:

The Supreme Court of Pakistan on Friday announced its verdict on petitions regarding Judge Arshad Malik’s video scandal. The case was being heard by a three-member bench of the apex court headed by Chief Justice of Pakistan Justice Asif Saeed Khosa.