6 عوامل جو آپ کی تنخواہ میں اضافے کی وجہ بن سکتے ہیں

تنخواہ میں اضافہ کتنا آسان ہے؟

آپ محنت یا دانشمندانہ مذاکرات کے ذریعہ اپنے آجر (باس) سے زیادہ سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
 

image


لیکن عملی طور پر دوسرے عوامل زیادہ اہم ہونے کا امکان ہے۔ ان میں سے کچھ ہمارے اختیار میں ہیں لیکن زیادہ تر کا دارومدار قسمت پر ہے۔

جوان ہونا (اور درست وقت پر پیدا ہونا)
بیس سے تیس برس کی عمر کے درمیان تنخواہ میں اضافہ زیادہ تیزی سے ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کم تنخواہ پر کام شروع کرتے ہیں اور جلد ہی مہارت اور تجربہ حاصل کر لیتے ہیں۔

اس عمر میں تنخواہ میں ہونے والا تیز اضافہ 30 برس سے 50 برس کی عمر کے درمیان سست رفتار ہو جاتا ہے، اور اس دوران تنخواہ میں سالانہ اضافہ ایک یا دو فیصد ہوتا ہے۔ عمومی طور پر ریٹائرمنٹ کی عمر قریب آنے تک یہ اضافہ مزید تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے۔

اب تک ہر نسل اپنے سے پہلی نسل کے مقابلے میں زیادہ کمانے کا رجحان رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر گذشتہ صدی میں ستر کی دہائی کے اوائل میں پیدا ہونے والے افراد نے پچاس کی دہائی کے آواخر میں پیدا ہونے والوں کی نسبت 28 سال کی عمر میں 16 فیصد زیادہ کمایا تھا۔

تاہم اگر بات گذشتہ ہزار برسوں کی کی جائے تو یہ ایک الگ کہانی ہے۔

سنہ 1980 کی دہائی کے آخر میں پیدا ہونے والوں نے 10 برس قبل پیدا ہونے والی نسل سے 28 فیصد کم کمایا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے سنہ 2008 میں آنے والی تنخواؤں میں گراوٹ کی لہر کے بعد غیر معمولی طور پر کم تنخواہ میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

تاہم تنخواہ میں اضافے کو بہتر بنانے کے طریقے موجود ہیں۔ اگرچہ نوجوانی میں کام کے بجائے یونیورسٹی کو ترجیح دینا آپ کے روزگار پر لگنے کو تاخیر کا شکار کر سکتا ہے تاہم یونیورسٹی جانا بعد ازاں آپ کی تنخواہ میں تیزی سے اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔
 

image


1980 میں پیدا ہونے والے فارغ التحصیل افراد نے 22 سے 30 سال کی عمر کے درمیان اپنی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً آٹھ فیصد اضافہ دیکھا۔

نوکریاں بدلنا
اپنے باس کے ساتھ تنخواہ میں اضافے پر بات چیت کرنے کے بجائے آپ نوکری بدلنے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔

سنہ 2018 میں جو افراد ایک ہی نوکری یا ادارے سے جڑے رہے ان کی تنخواہ میں سالانہ اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا لیکن نوکری یا ادارے بدلنے والے افراد کی تنخواہوں میں یہ اضافہ لگ بھگ سات گنا زیادہ یعنی 4.5 فیصد سے زیادہ تھا۔

پرانے ادارے سے حاصل ہونے والی مہارتیں اور تجربہ کسی بھی شخص کو ایک نئے ادارے میں نئی نوکری کی شروعات سے قبل تنخواہ میں اضافے پر بات چیت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

علاقہ بدلنا اور نوکری تبدیل کرنا
اگر آپ تنخواہ میں بہت بڑا اضافہ چاہتے ہیں تو آپ کو گھر بدلنے کی ضرورت بھی ہے۔

سنہ 2016 میں نوکری اور علاقہ بدلنے والوں کی تنخواہ میں عمومی اضافہ نو فیصد دیکھا گیا۔ علاقہ بدلنے والے افراد نے لندن، ایڈنبرگ یا مانچسٹر کا رخ کیا جدھر نہ صرف مواقع بلکہ تنخواہیں بھی زیادہ تھیں۔

اس کے باوجود آج کے نوجوان ملازمت کو اتنی تیزی سے نہیں بدل رہے جتنی تیزی سے ان سے پہلے والے بدلتے تھے۔

اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اب برطانیہ بھر میں روزگار کے مواقع کم ہیں۔

وجہ یہ بھی ہے کہ تنخواہوں میں بڑا اضافہ اب مکانات کے کرایوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے میں نکل جاتا ہے۔

مثال کے طور پر گذشتہ دو دہائیوں میں زیادہ کرایوں والے رہائشی مکانات کے کرایوں میں ہونے والا اضافہ لگ بھگ 90 فیصد ہے جبکہ کم کرایوں والے مکانات کے کرایوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نوجوان کرایہ داروں میں سنہ 1997 کی نسبت گھر اور ملازمت بدلنے کا امکان دو تہائی کم ہوا ہے۔

مرد ہونا
مساوی تنخواہ کا ایکٹ لاگو ہونے کے 50 برس بعد صنفی بنیادوں پر تنخواہوں کے فرق میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔

پھر بھی اوسطاً مرد حضرات کو خواتین کے مقابلے میں اب بھی فی گھنٹہ فل یا پارٹ ٹائم کام کے عوض 18 فیصد زیادہ معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔

نوجوانوں میں تناسب اگرچہ کم ہے مگر جیسے ہی آپ تیس برس کی عمر کو پہنچتے ہیں تو یہ فرق بڑھ جاتا ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ یہ فرق بھی بڑھتا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ عورت کا ماں ہونا بھی ہے۔

ایک وجہ یہ ہے کہ کافی زیادہ خواتین جو ماں بھی ہوتی ہیں وہ پارٹ ٹائم کام کو ترجیح دیتی ہیں۔ پارٹ ٹائم کام کرنے کی وجہ سے انھیں فی گھنٹہ ادائیگی فل ٹائم کام کرنے والوں کی نسبت کم کی جاتی ہے۔
 

image


سنہ 2018 میں 50 فیصد نوکری پیشہ خواتین، جن کے چھوٹے بچے بھی تھے، وہ پارٹ ٹائم کام کر رہی تھیں۔ جبکہ مردوں میں یہ تناسب صرف دس فیصد تھا۔

تنخواہوں میں صنفی بنیادوں پر فرق اس وقت سب سے زیادہ بڑھ جاتا ہے جب ملازمین 50 سال کی عمر کو پہنچتے ہیں اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خواتین عموماً پارٹ ٹائم کام کرنا بھی چھوڑ دیتی ہیں، تاہم کام چھوڑنے کی وجوہات دوسری بھی ہو سکتی ہیں۔

یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ایک چوتھائی خواتین بلامعاوضہ نگہداشت مہیا کر رہی ہوتی ہیں یا تو اپنے والدین کو یا پوتا پوتی کو۔

سب سے نیچے ہونا یا سب سے اوپر
آپ کی تنخواہ میں کتنی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اس کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ آپ برطانیہ میں رائج تنخواہ کے معیار پر کہاں کھڑے ہیں۔ تنخواہ کے پیمانے پر اگر آپ نچلی سطح پر ہیں تو حالیہ برسوں میں آپ کی تنخواہ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہو گا۔

پچھلے دو دہائیوں کے دوران سب سے کم معاوضہ حاصل کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جو کہ متوسط آمدنی والوں سے دو گنا زیادہ ہے۔

بنیادی طور اس کی وجہ سنہ 1999 میں لاگو ہونے والا کم سے کم اجرت کا قانون ہے جس کے باعث وقت کے ساتھ کم سے کم اجرت تیزی سے بڑھی ہے۔ 25 برس یا اس سے اوپری عمر کے افراد کے لیے آج کل کم سے کم اجرت 8.21 پاؤنڈ فی گھنٹہ ہے۔ برطانیہ میں کم سے کم اجرت دنیا بھر کے کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

حکومت کا دعوی ہے کہ اس کی وجہ سے کم سے کم اجرت حاصل کرنے والوں سے اوپر والے نوکری پیشہ افراد کی اجرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیکن تنخواہ میں اضافہ صرف نچلے حصے میں نہیں سامنے نہیں آیا ۔ زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والوں نے بھی اس عرصے میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گذشتہ 20 سالوں میں درمیانے درجے کے نوکری پیشہ افراد کے مقابلے میں سب سے اوپری درجے والے پانچ فیصد افراد کی تنخواہوں میں 50 فیصد تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

زیادہ کام کر کے دینا اور دوسروں سے بھی یہ امید رکھنا
سالانہ بنیادوں پر ہماری تنخواہ میں اضافے یا کم ہونے کی بہت ساری وجوہات ہیں۔ ان وجوہات میں ہمارے فیصلے، سرکاری پالیسی میں تبدیلی اور ہمارے کام کی معاشرے میں قدر بھی شامل ہیں۔

تاہم مجموعی طور پر ہماری تنخواہ کا دارومدار اس پر ہے کہ ہم کتنا کام کرتے ہیں۔ ہم ایک گھنٹے میں جتنا زیادہ کام کرتے ہیں ہمارا آجر ہمیں اتنا زیادہ معاوضہ ادا کرنے کا سوچ سکتا ہے۔

برطانیہ کی پروڈکٹیویٹی (نتیجہ خیز) صلاحیت کساد بازاری سے تقریبا ایک برس قبل تک دو فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھی، لیکن اب یہ وہاں ہے جہاں آج سے 10 برس قبل تھی۔

پروڈکٹیویٹی (نتیجہ خیز) کو فروغ دینا اور اس کے نتیجے میں اجرت کا حصول بنیادی طور پر آجروں اور حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ جو سامان ، ٹیکنالوجی اور تربیت جیسے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرکے اس کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

ایسا کرنے سے یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ اگلی نسل موجودہ نسل کے مقابلے میں اعلی معیار زندگی سے لطف اندوز ہو سکے گی۔


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE: