حالات کی سنگینی کااحساس کرتے ہوئے وفاقی وزیر یلوے
شیخ رشید بھی بول اٹھے ہیں انہوں نے تو دنیا کوٹائم اور نتائج بارے پیشگی
آگاہ کردیا ہے کہ میں اکتوبر نومبر میں پاکستان بھارت جنگ دیکھ رہا ہوں، اب
جنگ ہوئی تو آخری ہوگی، کشمیر کی آخری جدوجہد کا وقت آگیا، کشمیریوں کے
ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو وقت ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ ہمارے محل وقوع، پانی کو
ایسے تقسیم کیا گیا ہم مسائل سے نہ نکل سکیں، فیصلہ کشمیریوں کی جدوجہد نے
کرنا ہے، عمران خان کی 27ستمبرکی تقریر اہم ہوگی، اقوام متحدہ اور سلامتی
کونسل مسئلہ کشمیر حل نہیں کر رہے، سلامتی کونسل مسئلہ حل کرنا چاہتی تو اب
تک مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری ہوچکی ہوتی۔ہمیں کشمیریوں کی آواز کے ساتھ
آواز ملا کر کھڑا ہونا ہے،کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو وقت ہمیں معاف
نہیں کرے گا، ہمارے معاشی، سیاسی، دفاعی مسائل بہت زیادہ ہیں مگر نوجوان
کشمیر کے لئے جیتا مرتا ہے، فوج نے جو 23 سال سے تیاری کی اب اس کے استعمال
کا وقت آگیا ہے، فاشسٹ مودی کی راہ میں صرف پاکستان رکاوٹ ہے۔ قائداعظمؒ نے
مسلم دشمن سوچ کا پہلے ہی اندازہ لگا لیا تھا، خونخوار مودی کی وجہ سے
کشمیر سے بارود کی بو آرہی ہے، جو سوچتے ہیں کہ مذاکرات کی گنجائش ہے وہ بے
وقوف ہیں، خوش قسمتی ہے ہمارے ساتھ چین جیسا دوست کھڑا ہے۔ پاک بھارت میں
دس جنگیں ہوچکیں یا ہوتے رہ گئیں اب یہ آخری جنگ ہوگی، ہم تھکے سیاست دان
ہیں، آخری 5 اوور کا سیاسی میچ کھیل رہے ہیں۔ ہم نے ایٹمی ہتھیار شب برات
اور دیوالی پر چلانے کے لئے نہیں رکھے، جنگ ہوئی تو خون کے آخری قطرے آخری
گولی تک لڑیں گے۔اس سے پہلے بھی شیخ رشید خبردارکر چکے ہیں کہ بھارت نے
حملہ کیا تو برصغیر کا نقشہ تبدیل ہوجائے گا۔ہم دنیا کے ہر محاذ پر کشمیر
کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں، وقت آنے پرقوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی پاکستان
نے پھلجڑیاں اور مرچ مسالحے شب برات پر پھوڑنے کیلئے نہیں رکھے ،بھارت نے
حملہ کیا تو برصغیر کا نقشہ بدل جائے گا انہوں نے بھارت کو للکارتے ہوئے
کہا آزاد کشمیر پر حملہ اعلان جنگ تصور کیا جائیگااور اس کا بھرپور جواب
دیں گے مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم اور مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف
ورزیوں ہورہی ہے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے
اور کشمیر کا ہر بچہ، بوڑھا اور جوان بالخصوص کشمیری خواتین پر بھارت نے
عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت کے مظالم کا
سلسلہ بند کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اس تناظر میں اقوام متحدہ اور
انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر کی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے
عالمی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان
علاقائی حدود کا تنازعہ نہیں بلکہ دو نظریات کے درمیان تنازعہ ہے ایک طرف
اعتدال پسند مسلم معاشرے کا پرامن نظریہ ہے جس کے تحت نہتے کشمیری پرامن
مذاکرات کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق
استصواب رائے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نازی
ہٹلر کی سوچ کا حامل بھارتی آر ایس ایس کا نظریہ ہے جس کے ذریعے گزشتہ کئی
دہائیوں سے کشمیریوں کی ا ّواز کو دبانے کیلئے ہر مکروہ ہتھکنڈہ استعمال کر
رہا ہے۔ یہ بات روز روشن کیطرح عیاں ہے کہ نریندر مودی انتہاء پسندی اور
ہندوتوا کے ایجنڈے کو پروان چڑھا رہا ہے جس سے پورا خطہ بدامنی کا شکار ہے
آر ایس ایس کی سوچ کے حامل بھارتی ہتھکنڈوں کے خلاف اور کشمیر کاز کیلئے ہم
سب کو اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ کشمیرکازپر پوری قوم متحدہے
بھارت جبر،دھونس اور دھاندلی سے کشمیریوں کے حقوق غصب نہیں کر سکتا ہم عزم
ِ صمیم سے بھارتی عزائم کو خاک میں ملا دینگے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وزیر
اعظم عمران خان کی کوششوں نے مسئلہ کشمیر پھر سے زندہ کردیااب مقبوضہ کشمیر
بھارتی تسلط سے آزادہوکررہے گاجب سے ہوش سنبھالا مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے
جانے والے مظالم دیکھ رہے ہیں مودی گجرات کا قصائی ہے ، اس نے مقبوضہ کشمیر
کو کھلی جیل بنا دیا ہے کیونکہ بھارت یک طرفہ اور فاشسٹ اقدامات سے متنازع
خطے کی جغرافیائی صورت تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو عالمی قوانین اور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ دنیا کے
منصفوں کو بھارتی جارحیت کا نوٹس لے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جبر کے
شکار عوام کے لئے اپنی آواز بلند کرناہوگی کشمیریوں کو انصاف نہ ملا تو پاک
بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے جس سے جنوبی ایشیا کے بہت سے ملک
شدید متاثرہوں گے اور اس کے اثرات پوری دنیا پرمرتب ہوں گے اس لئے عالمی
طاقتوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں۔
|