"ہماری بڑی سی بڑی قربانی دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم آگ میں سے کندن کی طرح پیدا ہوں۔۔۔ملکِ پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا ہے قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور ہمہشہ قائم رہے گا۔
14/اگست 1947ءکو اپنے خطاب میں فرمایا:
“میں نے آپ کے ملک کی بنیاد رکھ دی ہے اب آپ کا فرض ہے کہ آپ اس کی جلداز جلدتعمیر کریں، جذبے کے ساتھ آگے بڑھیے، خدا آپ کی مدد کرے گا۔“" />

پاکستان کا قومی ترانہ اس کا پسِ منظر، معنی ومفہوم اور وضاحت: آ ٹھویں قسط

حفیظؔ جالندھری ”قومی ترانہ“ میں مسلمان قوم کے عروج کی آرزو رکھتے ہیں اور قوم کو عروج صرف اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے۔ جب وہ دین کا دامن پکڑ کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لے۔شاعر قوم کو زندہ و پائندہ دیکھنے کا خواہاں ہے جس نے مضبوط قوتِ ارادی سے اپنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھا، جس کے عظیم قائد کے عزائم اس قدر پختہ تھے کہ اس نے اپنے ایک بیان میں ان خیالات کا اظہارکچھ یوں کیا:
"خدا کی قسم جب تک ہمارے دشمن ہمیں اٹھا کر بحیرہء عرب میں نہ پھینک دیں، ہم ہار نہ مانیں گے۔پاکستان کی حفاظت کے لیے میں تنہا لڑوں گا، اس وقت تک لڑوں گا، جب تک میرے ہاتھوں میں سکت اور جسم میں خون کا ایک قطرہ بھی موجود ہے۔"۔۔۔۔۔بابائے قوم قائدِ اعظم نے فرمایا:
"ہماری بڑی سی بڑی قربانی دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم آگ میں سے کندن کی طرح پیدا ہوں۔۔۔ملکِ پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا ہے قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور ہمہشہ قائم رہے گا۔
14/اگست 1947ءکو اپنے خطاب میں فرمایا:
“میں نے آپ کے ملک کی بنیاد رکھ دی ہے اب آپ کا فرض ہے کہ آپ اس کی جلداز جلدتعمیر کریں، جذبے کے ساتھ آگے بڑھیے، خدا آپ کی مدد کرے گا۔“

ابوالاثرحفیظ جالندھری کہنا چاہتے ہیں کہ قائدِ اعظم نے تو خوابوں میں بسے ہوئے پاکستان کو ایک حقیقت کے روپ میں ڈھال دیا، پاکستا ن کے معرض وجود میں آجانے کے بعد اب اصل ذمہ داری ہماری ہے کیونکہ ہم نے اس ملک کو قائم رکھنا ہے، اسے آباد اور خوشحال رکھناہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس ملک کو سیاسی، معاشی، معاشرتی، تعلیمی، دفاعی الغرض ہرہر لحاظ سے استحکام عطا کریں۔پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بچھانے والوں کو کبھی کامیاب نہ ہونے دیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم اتحاد ویگانگت کی فضا قائم کرکے اندرونی طور پر ملک کواس قدرمضبوط بنادیں کہ ہر بیرونی طاقت (جو پاکستان کے خلاف ہو) کو کچل ڈالیں۔ہم عملی طور پر یہ ثابت کردیں کہ پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا۔ان شاء اللہ۔ بحیثیت پاکستانی ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے ملک کی ترقی، بقا اور سلامتی کے لیے اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو پہچانیں، ہمارا یہ فرض ہے کہ جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ملکی ترقی اورخوشحالی کے لیے انتھک کوشش کریں اور ملکی مفادات کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہ کریں۔ ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ پاکستان عالمی برادری میں اعلیٰ مقام حاصل کرے اور اسے قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جائے۔

ملکی استحکام کا یہ تقاضا ہے کہ تمام پاکستانی اپنے گروہی مفادات، علاقائی تعصبات اور اختلافات کو چھوڑ کر قومی نصب العین پر متفق ہو جائیں۔ملکی سلامتی اور یکجہتی کے لیے عدل و انصاف، اخوت و مساوات کے اصولوں کو اپنائیں۔

پاکستان کے تمام شہری، مختلف صوبائی اور علاقائی حد بندیوں کے باوجود ایک ملت اور ایک ہی قوم کے افراد ہیں اور وہ ہے ”پاکستانی قوم“۔اس لیے خواہ کوئی سندھی ہے، خواہ پٹھان، خواہ بلوچی یا پنجابی، وہ بحیثیت ایک قوم مسلمان ہے۔سب کا ملک پاکستان ہے اور سب کے حقوق مساوی ہیں۔ اس لیے ملکی سا لمیت اور بقا کے لیے شہریوں کو آپس میں اتحاد، اتفاق، ہمدردی اور تعاون سے رہنا چاہیے۔ نفاق، منافقت اور اندرونی خلفشار ملک کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔لہٰذا ہر پاکستانی کو چاہیے کہ وہ ان ناسوروں کے خلاف جہاد کرے۔

اتحاد و اتفاق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے 28/مارچ 1948ء کو ریڈیو پاکستان سے قوم کے نام ایک نشری خطاب میں قائدِ اعظم نے فرمایا:
"پاکستان مسلمانوں کے اتحاد کا ایک کرشمہ ہے۔ان شا اللہ یہ اتحاد برقرار رہے گا۔ یہ اتحاد صرف مسلمان ہونے کے ناتے سے قائم ہے۔ اسے برقرار رکھنے اور اور اس کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم پٹھان،بنگالی، سندھی یا پنجابی ہیں اور پھر مسلمان اور پاکستانی ہیں تو ملک کا اتحاد پارہ پارہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔"

حفیظ ملک کی بقا اور خوشحالی کے داعی ہیں اور ہمارے ملک کی بقا اور خوشحالی، اتحاد واتفاق میں ہے۔مساوات اور اخوت میں ہے جو اسلام کے اساسی اصول ہیں۔انہی اصولوں کو اپنا کر ہم اپنے ملک کو شاہراہِ ترقی پر گامزن کر سکتے ہیں ۔
 

Syeda F GILANI
About the Author: Syeda F GILANI Read More Articles by Syeda F GILANI: 38 Articles with 70738 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.