مقبوضہ کشمیر میں بھارت جب اپنے مظالم کے سلسلے کودراز
کرتے ہویے ان میں ایک ظلم کا اضافہ کررہاتھا،تب اسے قطعا یہ اندازہ نہ تھا
کہ اہل کشمیر ان کے سامنے اس قدر سخت مزاحمت کریں گے۔بے سروسامانی کے عالم
میں اہل کشمیر جس جرات کے ساتھ غاصب انڈین فوج کے سامنے سینہ سپر ہوچکے ہیں۔
وہ یقینا دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لیے حوصلہ افزاء ہے۔ دوسری جانب جارح
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو جس انداز سے ہڑپ کرنے کی کوشش کی گئ ۔ اس
نے پاکستان کو بھی خواب غفلت سے جگانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حکومت
پاکستان کی جانب سے جس انداز سے اس اہم مسئلے اجاگر کرنے کی جو کوششیں کی
جارہی ہیں۔ وہ اگر چہ لائق تحسین ہے لیکن کافی ہرگز نہیں۔ مثلا پاکستان نے
اگرچہ ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات احتجاجا کم کردئے ہیں لیکن ضرورت اس
امر کی ہے کہ مسئلے کی منصفانہ حل تک ہر قسم کے سفارتی، تجارتی اور
مواصلاتی رابطہ منقطع کرنا چاہئے۔اس حوالے سےاگر کسی برادر ملک کو کوئی
معاشی مسئلہ پیش آنے کا خدشہ ہو تو اسے تدبر سے سمجھایاجاسکتاہے کہ ایسا
کرناوطن عزیز کے بقا کے لیے کتنا ضروری ہے۔ دوسری جانب اگر ہم سفارتی حوالے
سے نظر دوڑائیں تو معلوم یہ ہوتا ہے کہ تمام تر بھاگ دوڑ کے باوجود ابھی تک
ہم انڈیا سے خاصے پیچھے ہیں۔ مثال کے طور پر جب ہم عالمی طاقتوں کے کردار
کو دیکھتے ہیں تو نظر یہ آیا تھا ہے کہ ان میں کوئی بھی اب تک روایتی مذمتی
بیانات سے آگے نہیں بڑھ سکا۔اور ناہی انہوں نے حقیقی معنوں میں ہندوستان پر
دباو ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ عالمی طاقتوں کے علاوہ عرب ریجن سے کشمیر کے
حوالے سے ہندوستان کے حالیہ غیر قانونی اقدام کے حوالے سے جو رعمل سامنے
آیا ہے ہو حوصلہ شکن ہی نہیں بلکہ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے بھی کافی ہیں۔
عرب ممالک کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے بعض ناعاقبت اندیش اب امت مسلمہ کے
اجتماعی تصور پر کاری ضرب لگانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔وہ لوگ عوام الناس
کو یہ باور کرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ امت مسلمہ کے ایک ہونے کا جو
عظیم تصور ہے، وہ کسی افسانے سے کم نہیں۔ "روشن خیالوں،، کایہ طبقہ دبے
لفظوں میں اس بات کا بھی اظہار کررہا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں
مسلمانوں ہر ہونے والے مظالم کے خلاف پاکستان کے اسلام پسند جو آوازیں
اٹھاتے ہیں وہ ایک بے وقوفانہ طرز عمل ہے۔ لہذا پاکستان کو آیندہ محتاط
رہنا چاہئیے۔ حالانکہ مذکورہ طبقہ یہ بھول جاتا ہے کہ نبی مہربان ؐ نے اس
امت کو ایک جسم کے مانند قرار دیا ہے کہ جس کے کسی ایک حصے میں تکلیف پورا
جسم محسوس کرتاہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آج اس اہم ایشیو پر ہم جس طرح تنہائی
کے شکار ہے اس میں اہم کردار اس پالیسی کا ہے جو پرویز مشرف نے شروع کیا
تھا۔اور جو آج تک کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب دہشت
گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں پرویز مشرف امریکا کا ساتھ دے رہاتھا تو
امریکہ نے اس کے بدلے مشرف سے چند وعدے بھی کیئے تھے۔وہ وعدے تو خیر کبھی
وفا نہ ہوئے لیکن پاکستان کو جس تباہی کے دہانے لا کھڑا کیا ہے،وہ آج سب کے
سامنے ہے۔ ان وعدوں میں ایک وعدہ یہ بھی تھا کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کو
کشمیری عوام کے امنگوں کے مطابق حل کرنے میں مدد دے گا۔ تاریخ شاہد ہے کہ
امریکہ نے مدد تو نا دیا بلکہ الٹا پرویزی حکومت پر دباو ڈال کر اسے کشمیری
عوام کے مدد کرنے سے روک دیا۔ یہ سلسلہ آہستہ آہستہ چلتا رہا اور ایک وقت
ایسا بھی آیا کہ ہم عملا تحریک آزادی کشمیر سے لا تعلق ہوگئے۔ بات یہاں پر
بھی نا رکی بلکہ پاکستان میں موجود کشمیری عوام کے بعض ہمدرد لوگوں پر بھی
عالمی طاقتوں کی شہ پر ہم نے پابند سلاسل کردیا۔ حالانکہ ہماری ہر حکومت کو
یہ بات اچھی طرح معلوم تھی کی بھارت بزور قوت کشمیر پر قبضہ جمایا ہوا ہے
اور ان کے خلاف مزاحمت کرنا کشمیری مسلمانوں پر فرض جبکہ کشمیری مسلمانوں
کی حمایت کرنا اہل پاکستان پر لازم ہیں۔لیکن افسوس کہ ہم امریکی خوشنودی
حاصل کرنے کے لیے اتنے آگےچکے گئے کہ ہم یہ تک بھول گئے کہ کشمیر ہمارا شہ
رگ ہے اور شہ رگ کٹ جانے کی صورت میں جینا ناممکن۔ قابل غور بات یہ ہے کہ
اس سارے عرصے امریکا ہم سے کبھی بھی راضی نا ہوا۔ اس صورت حال کو شاعر نے
کیا خوب صورت انداز میں بیان کیا ہے کہ: نا ادھر کی رہے نہ ادھر کی ریے۔ نا
خدا ہی ملا نا وصال صنم۔ آج جب قدرت نے ایک بار پھر پاکستان کو یہ انمول
موقع عطاء فرمادیا ہے تو پاکستان کو اللہ پاک پر بھروسہ کرتے ہوئے وہ راستہ
اختیار کرنا چاہئیےکہ جس پر چل کرکشمیر کو آزادی نصیب ہو۔ میں سمجھتا ہوں
کہ پاکستان کو اس موقعے سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہئیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ
وقت آگیا ہے کہ ہم پرویز مشرف کے اس نعرہ پر فریب یعنی "سب سے پہلے پاکستان،،
سے جان چھڑانا چاہئے۔ اس نعرے سے نا صرف دنیا میں ہماری عزت مجروح ہوا۔
بلکہ عالم اسلام میں آج ہم خود کو تنہا محسوس کررہے ہیں۔مجھے امید ہے کہ
ہماری حکومت اب بار اجتماعی ضمیر کا احساس کرتے ہوئے نا صرف کشمیر کے لئے
لڑے گی بلکہ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے دکھ کو بھی محسوس کرے گی۔کیونکہ
نبی مہربانؐ کا قول مبارک ہے۔ مفہوم: مومن تو ایک جسم کی مانند ہے جس کے
کسی بھی حصے میں تکلیف ہو وہ پورا جسم محسوکرتا ہاللہ پاک ہمارا حامی و
ناصر ہو۔ کشمیر بنے گا پاکستان |