پولیس گیری اور سیاست

غیر سیاسی تحریر اور کچھ سوالات
آج کل صلاح الدین کا معاملہ سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوا ہے۔ ایس پی انوسٹی گیشن رحیم یار خان نے اس واقعہ کا نوٹس بھی لیا ہے جب معاملہ سوشل میڈیا پر آیا۔ کچھ اور بھی ایسے کیسز ہیں جن کا ذکر میں کروں گا۔



پولیس گیری اور سیاست

غیر سیاسی تحریر اور کچھ سوالات
آج کل صلاح دین جو کہ پچھلے دنوں پولیس کے تشدد سے مر گیا اس کا مسئلہ سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوا ہے۔
ایس پی انوسٹی گیشن رحیم یار خان نے واقعے کا نوٹس بھی لیا ہے اور ایس ایچ او بھی معطل ھو گیا ہے۔
مگر یہ پولیس گیری کب تک چلے گی۔
پچھلی حکومتوں میں ایسے واقعات معمول کی بات تھی۔
مگر اس حکومت میں اس سے زیادہ سنگین واقعات رونما ھو چکے ھیں۔
ڈی پی او اطہر وحید جب اچھا کام کر رہے تھے تو ان کو تبدیل کیوں کیا؟
اس کے پیچھے بھی سیاست اور سیاسی لوگ۔ ظاھر ھے جب حکومت بھی ان کی اور کام بھی ان کے نا ھوں تو یہ زیادتی ھے۔
موصوف کے تبادلے کے بعد سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوا کہ انور کھتراں صاحب کو رحیم یار خان میں ڈی پی او کا چارج دیا جاے گا۔ کچھ لوگوں کو یہ بات حضم نا ہوی ۔ تو جناب عمر فاروق سلامت صاحب کو رحیم یار خان میں ڈی پی او کا چارج دیا گیا۔ ان کے آنے سے سیاست دانوں میں خوشی کی لہر آگئی ۔ تو انہوں نے اپنی مرضی کے ایس ایچ او اپنے تھانے میں لگواے۔ اب کس بات کا رونا رونا۔ہر مہینے ایس ایچ او تبدیل ھو جاتے۔ رشوت عام ہوگئ ہے۔
ان ایچ اوز کے پاس اچھی سفارش ہوتی ہے۔
پچھلے دنوں گینگ وار کا ایک واقعہ پیش آیا۔
7 اگست کو واقعہ پیش آیا اور 15 اگست کو ایک نوجوان جان کی بازی ہار گیا۔ رانا شہروز اس واقعہ میں مارا گیا۔ اے ایس پی ڈاکٹر حفیظ الرحمن بگٹی نے واقعے کا نوٹس بھی لیا ہے ۔ اور ایک آدھ گرفتاری بھی شاید عمل میں آئی ۔ ایس سے پہلے سٹی صادق آباد میں ایس ایچ او ایا تھا اور موصوف نے کچھ خاص کام نہیں کیا۔ خیر سفارشی لوگ ہیں۔
29 اگست کو ایک اور واقعہ میں رحیم یار خان ،سخی سرور کالونی میں دن دیہاڑے 5افراد کو سر عام فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا،یہ واقع رحیم یار خان کی کالونی سخی سرور میں پیش آیا جہاں پر دن دیہاڑے عاشی مغل،علی،رانا گل شیر،زین،حسنین،یحیی،جام شاہد کلیدی،شہزاد ودیگر نے محمد آصف،سلمان،منیب،عرفان افتخار،شمیر کو سر عام فائر اور پسٹل کے بٹ مارمار کر شدید زخمی کر دیا،وجہ عناد یہ تھی کہ گلی میں سےزین وغیرہ موٹر سائیکل تیز رفتاری سے چلا کر جاتے تھے منع کرنے پر مشتعل ہو گے اور گھر میں داخل ہو کر سر عام فائرنگ کرتے ہوے 5 افرادکو شدید زخمی کر دیا،جب کہ اہل علاقہ نے اس واقع کے خلاف شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ ملزمان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جاے اور ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاے۔ مگر کیا ہوا ایس ایچ او تبدیل ھو گیا ۔ مجھے سمجھ نہیں آتی ان کو تبدیل کیوں کیا جاتا اور ان کو ایس ایچ او کیوں لگایا جاتا۔ یہ لوگ اتنے قابل نہیں ھیں یہ میرا خیال ہے۔بس سفارش جو ہے۔ جو سینئر ہیں وہ یا تو لائن حاضر ہیں یا کسی چوکی انچارج کی حیثیت سے سروس مکمل کر رہے۔ان کو کیوں نہیں لگاتے ایس ایچ او ۔ان کے پاس سفارش نہیں اس لیے؟
اب یہ صلاح دین کا معاملہ ۔
اس میں کسی پولیس افسر کو کچھ نہیں ہوگا دیکھ لینا۔ یہ میرا تجربہ۔
باقی آخر میں کیا کہوں جب تک سسٹم ٹھیک نہی ہوگا کچھ بھی ٹھیک نہی ھو سکتا۔
میرٹ پر ایس ایچ اوز کو لگایا جائے ۔
اور لائن حاضر کرنے یا معطل کرنے سے کچھ نہیں ھوگا۔ محکمانہ انکوئری سے جب کچھ نہیں ھوا۔
لیاقت پور میں 4
صادق آباد میں 3
سٹی سرکل میں سارے
صدر سرکل میں میں 3
خان پور سرکل میں 3 یا 4 ایس ایچ اوز سفارش پر لگے ہوے ۔
یہ میرا ماننا ھے۔
باقی سسٹم ایسا رھے گا چاھے عمران خان ہو یا نواز ۔
تحریر : دانش حمید
 

Danish Hameed
About the Author: Danish Hameed Read More Articles by Danish Hameed: 10 Articles with 10316 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.