کشمیر کی موجودہ صورت حال اور پاکستان

وادی کشمیر کی تازہ صورت حال

نہ باتوں سے کشمیر آزاد ہوگا نہ نعروں سے - بینر ہاتھ میں اٹھا کے واک کرنے سے ،تصویر کھنچوانے اور میڈیا کوریج سے احتجاج کی صدا تو بلند کی جا سکتی ہے لیکن ہندو بنیئے کی سوچ میں تبدیلی ناممکن ہے -
کشمیر کی آزادی اگر بے گناہ کشمیریوں کے لہوسے آسکتی تو ستر سال سے یہ لہو تو بہایا جارہا ہے -
عالمی برادری کشمیر کی آواز کبھی نہیں سنے گی
اب ایک آخری حل جہاد ہے - جس سے حکمران اور عوام دونوں خوف زدہ ہیں - سوشل میڈیا جہاد سے کوئی تبدیلی آے یہ ممکن نہیں ہے -
تلوار کے زور پر کشمیر کی آزادی کسے ممکن ہو -
کسی محمد بن قاسم کا انتظار ایک خواب تو ہو سکتا ہے امید کا استعارہ نہیں -
پاکستان جیسا کمزور معاشی ملک ہندوستان سے پہلے بھی کئی دفعہ بر سر پیکار آچکا ہے لیکن بے سود -
جنگ مسائل کاحل نہیں ہے - اکیسویں صدی کا انسان اگر غلام ہے تو یہ انسانیت کے چہرے پر بد نما داغ ہے -
غلام زنجیروں سے آزادی کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے - وادی میں کرفیو کی صورتحال نے بد ترین غذا اور ادویات کی کمی پیدا کردی ہے - غلام کی موت ہی صیاد کا مقصد نظر آتی ہے -
کسی غیبی مدد کا انتظار کب تک ؟ - اور اپنے بازو میں زور نہیں ہے -معلوم نہیں اس پابند سلاسل کے لیے صبر کا امتحان کب تک جاری رہے گا-
انسان ہونے سے کڑا جرم مسلمان ہونا ہے - اسلام کے نام پر فرذندان ِتوحید نے ہمیشہ جان کی بازی لگائی ہے - اس ایٹمی دور میں جہاد کی شکل بدل چکی ہے - اب گھڑ سوار تلواریں لہراتے نہیں آئیں گے - مسلمانوں کی بد اعمالیوں نے انہیں معاشی طور پر کمزور ترین بنا رکھا ہے جو ممالک تیل کے مالک ہیں وہ ہندوؤں کے دست ِراست ہیں - ان کی حرص وہوس انہیں کشمیریوں کے حق میں کوئی بھی عملی قدم اٹھانے سے روکے ہوئے ہے -پاکستان میں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے - ہر لیڈر کرسی ِاقتدار پر بیٹھنے کے بعد اندھا ، گونگا اور بہرا بن جاتا ہے - اسے عوام کی چیخیں سنائی دیتی ہیں نہ فریادیں -
اقتدار کی ہوس نے پاکستان کو ماضی میں دو ٹکڑے کیا تھا - آج کا پاکستان بے شمار مسائل میں گھرا ہوا ہے - اور تبدیلی کا منتظر ہے - تبدیلی افراد میں آتی ہے جہاں افراد کرپٹ ہوں وہاں قوم کا مجموعی چہرہ بھی داغدار ہوتا ہے - جہالت سب مسائل کی جڑ ہے - مایوسی کا شکار پاکستانی عوام کشمیریوں سے دلی ہمدردی تو رکھتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ کرنے سے قاصر ہیں -

"شکست منطق آدم کا ہے ثبوت خدا "
انسان کی اُمیدیں جہاں ٹوٹتی ہیں وہاں دعاؤں میں شدت آجاتی ہے - دعا مانگنے والے ہاتھ کسی مومن کے ہوں تو عرش الہی ہل جاۓ - کیا کجئے یہ سر تا پیر گناہوں میں لتھڑے دنیا داروں کے ہاتھ ہیں -
جن کا امام عقل ہے عشق نہیں -

بے خبر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے تماشاۓ محو لب بام ابھی
"اقبال"

آگ میں کودنے والے کو آج جل جانے کا خطرہ ہے - دعاؤں میں اثر نہیں ہے - بازو ۓ مسلم میں دم نہیں ہے -
پاکستان اور ہندوستان کے بارڈر پر افواج لڑ رہی ہیں - فوجی شہید ہوتے ہیں - شہادت کا بلند مرتبہ لہو بہا کر لیا جاتا ہے - ان کے لواحقین اپنے پیارے سے محرومی کی شکل میں قربانی دیتے ہیں - آج پاکستان کے قائم و دائم رہنے کی صورت ان شہیدوں کی قربانیوں کا ثمر ہے -
صورت حال مایوس کن ہے لیکن مسلمان اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہوتا - ایک دن کشمیر آزاد ہو گا -انشااللہ
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد

 

Nadia Umber Lodhi
About the Author: Nadia Umber Lodhi Read More Articles by Nadia Umber Lodhi: 51 Articles with 89152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.