اکتوبر1947ء کا وہ آخری ہفتہ تھا اور کشمیر کے رہنے
والے بس اس خوشخبری کے انتظار میں تھے کہ پاکستان کے ساتھ الحاق کی خوشخبری
آنے ہی والی ہے ۔ قبائلی لشکر کامیابی سے ابھی چند میل کے فاصلے پر تھے کہ
اس دوران اِنڈیا کے وزیر ِاعظم پنڈت جواہر لال نہرو جنکا تعلق بھی کشمیری
خاندان سے تھا نے ہر قسم کے مذاکرات سے پانسہ پلٹا اور 27اکتوبر1947ء کی
صبح برطانیہ کے ائیر فورس جہازوں کے ذریعے اپنی ہندو فوجیں سری نگر اُتار
نا شروع کر دیں۔اگر دیگر کاروائیوں کے ساتھ سری نگر ائیر پورٹ پر بھی
قبائلی لشکر قبضہ کرچکا ہوتا تو اِنڈیا کی ائیر فورس وہاں نہ اُتر سکتی تھی۔
لہذا یہ نہ ہو سکا جسکی وجہ سے اگلے چند گھنٹوں بعد اِنڈیا کشمیر پر قبضہ
کر چکاتھا اور کشمیریوں کا خواب ٹوٹ چکا تھا۔
دُنیا بھر میں اس غصبانہ قبضے پر شور مچا اور معاملہ اقوام ِمتحدمیں جا
پہنچا۔ سب جان چکے تھے کشمیر یوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔لیکن اِنڈیا اپنی
ہڈ دھرمی پر قائم رہا اور آج تک قائم ہے۔ کشمیر کے مسئلہ پر اِ نڈیا کی ہر
حکومت کی آنکھیں بند رہیں لیکن کشمیر اور کشمیری جاگتے رہے اور پاکستان کی
حکومتوں نے تب بھی کشمیریوں کی حوصلہ افزائی کی اور آج بھی دُنیا بھر میں
واضح پیغام پہنچا دیا ہے کہ کشمیر یوں کے ساتھ جو زیادتی کی جارہی ہے اب
دُنیا بھر میں کوئی خاموش نہیں ہے سب کشمیر کے حق میں ہے۔
ماضی میں بھی کشمیر میں لیڈر پیدا ہوئے ہیں مقبول بٹ شہید اور برہان الدین
وانی شہید جیسے ۔ یاسین ملک،میر واعظ اور سید علی شاہ گیلانی اس وقت وہاں
کشمیریوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں اس اُمید کے ساتھ کہ ایک دن ہی نہیں بلکہ
جلدی فیصلہ کشمیریوں کے حق میں ہو گا۔
پاکستان کی موجودہ حکومت وزیر ِاعظم عمران خان کی سربراہی اور وزیر ِخارجہ
شاہ محمود قریشی کی رہنمائی میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس سلسلے
میں30ِ اگست 2019ء کو" کشمیر آور" کے تحت پاکستان بھر میں ہی نہیں دُنیا
بھر میں کشمیریوں کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔
شہباز شریف اور بلاول بھٹو اپنی جماعتوں کے ساتھ اور جماعت اسلامی ماضی کی
طرح ایک دفعہ پھر کشمیریوں کی آزادی کیلئے سرگرم ہیں۔ کیونکہ سب جانتے ہیں
کشمیر کل بھی جاگ رہا تھا اور کشمیر آج بھی جاگ رہا ہے جاگنا ہے تو ہندو
قیادت کو ہے جو کشمیر کو آزاد کر دے۔
|