اسلام علیکم سب سے پہلے بات سچ ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر
پر تحمل سے اس لیے کام لے رہا ہے کیونکہ یہ جو حالات کشمیر کے خراب کیے گئے
ہیں یہ ایک پاکستان کے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے یہ ساری سازشیں سی پیک کو
ناکام بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں اور دوسری سب سے بڑی بات امریکہ
افغانستان سے نکل کر جارہا ہے اور امریکا کسی نہ کسی طرح چائنا پاکستان اور
افغانستان کے بیچ میں رہنا چاہتا تھا اسرائیل انڈیا اور امریکہ ایک سوچی
سمجھی سازش کے تحت کشمیر کے اندر کافی خفیہ اڈے قائم کر رہے ہیں امریکا
پورے ایشیا میں نظر رکھنا چاہتا ہے اور ایشیا کو کسی بھی طرح اپنے کنٹرول
میں کرنا چاہتا ہے کیوں کے افغانستان میں امریکہ کو حد سے زیادہ نقصان ہو
رہا تھا اس لیے اس نے اپنا پلان چینج کیا تاکہ چائنا کی ترقی میں رکاوٹ
ڈالی جا سکے کیونکہ آنے والے کچھ سالوں میں چین سپر پاور بن دے ہوئے دکھائی
دے رہا ہے پاکستان کی ایجنسیوں کو اور پاکستان کو اس پوری سازش کا پتہ ہے
اس لئے سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ پاکستان سے صبر و تحمل سے کام لے رہا ہے
اور انڈیا کی طرف سے اکسایا جا رہا ہے کہ پاکستان کوئی حرکت کرے کبھی وہ
آسام میں حرکت کرتا ہے تو کبھی کشمیر میں کرتا ہے اسی لئے ہمارے وزیراعظم
سا باہر بار کہتے ہیں کہ بھارت آزاد کشمیر میں کوئی حرکت کرے گا لیکن پوری
دنیا جانتی ہے اس ہر مخالف ممالک جانتے ہیں کہ پاکستان ہر قسم کی جنگ کرنا
جانتا ہے مانا کے کسی حد تک سوچا جاسکتا ہے کہ غزوہ ہند کا آغاز ہوگیا ہے
لیکن یہ حالات اس دن زیادہ خراب ہو گئی جس دن انڈیا جموں کشمیر سے کرفیو
ہٹا لے گا اور پاکستان اور پاکستانی عوام ایجنسیز اسی دن کو دیکھ رہا ہے کہ
انڈیا کرفیو ہٹائیں اس کے علاوہ بھی کافی ساری وجوہات ہیں جس کی وجہ سے
انڈیا کو تکلیف ہو رہی ہے مثلا سی پیک گوادر بلوچستان میں انڈیا کو ناکامی
کا سامنا ہوا ہے انڈین نے افغانستان میں اربوں روپے خرچ کر کے حالات خراب
کرنے کی کوشش کی اور پاکستان میں اور پاکستان کے ایجنسیوں نے پاک فوج نے اس
کے ہر چال کو ناکام بنا دیا اصل وجہ یہی ہے کہ کشمیر میں حالات خراب کر کے
پاکستان کو اکسایا جا رہا ہے پاکستان کشمیر کے لیے لڑے گا لیکن لڑائی کا
طریقہ کار کوئی اور ہوگا ایسے لگے گا جیسے افغانستان میں لڑا ہے
|