خلا سے کھینچی جانے والے چاند کی سطح کی ایک تصویر سوشل
میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے کہ یہ انڈیا کے چندریان 2 مشن
کے وکرم لینڈر کی تصویر ہے۔
|
|
اس تصویر کے ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ’چاند کا چکر لگانے والے
آربیٹر نے وکرم لینڈر کی یہ تصویر کھینچی ہے جسے اسرو نے جاری کیا ہے۔‘
47 دنوں کے طویل سفر کے بعد 7 ستمبر 2019 کو جب چندریان 2 کا وکرم لینڈر
چاند کی سطح سے محض 2.1 کلومیٹر دور تھا تو اس کا انڈیا کے خلائی تحقیق کے
ادارے اسرو سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔
|
|
|
منگل کی صبح اسرو نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے یہ اعلان کیا کہ ’چندریان 2
کے آربیٹر نے یہ معلوم کر لیا ہے کہ وکرم لینڈر کہاں ہے۔ لیکن اس سے رابطہ
نہیں کیا جا سکا ہے۔ وکرم لینڈر سے رابطہ قائم کرنے کی تمام ممکنہ کوششیں
جاری ہیں۔‘
اس سے قبل اتوار کو اسرو کے سربراہ کے سیون نے انڈیا کے خبر رساں ادارے پی
ٹی آئی سے کہا تھا کہ ’اسرو کو چاند کی سطح پر وکرم لینڈر کی تصاویر ملی
ہیں۔ آربیٹر نے وکرم لینڈر کی تھرمل امیج لی ہے جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ
وکرم لینڈر کی چاند پر ہارڈ لینڈنگ ہوئی ہے۔‘
لیکن سوشل میڈیا پر جو تصویر وکرم لینڈر کی کہہ کر شیئر کی جا رہی ہے وہ
گمراہ کرتی ہے۔
اسرو نے اپنی آفیشل ویب سائٹ کے ذریعے، آفیشل فیس بک یا ٹوئٹر اکاؤنٹ سے
ایسی کوئی تصویر جاری نہیں کی ہے۔
|
|
وائرل تصویر کی حقیقت
ریورس امیج سرچ سے پتہ چلتا ہے کہ جس تصویر کو ’انڈین آربیٹر کے ذریعے لی
جانے والی وکرم لینڈر کی تھرمل امیج‘ بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے، وہ دراصل
امریکی سپیس ایجنسی ناسا کے مشن ’اپولو 16‘ کی تصویر ہے۔
18 جون 2019 کو ناسا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر ایک کہانی شائع کی تھی جس
میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔
اس کہانی کے مطابق یہ اپولو 16 کی لینڈنگ سائٹ کی تصویر ہے۔
ناسا کا اپولو 16 لونر لینڈنگ مشن 16 اپریل 1972 کو 12 بج کر 54 منٹ پر
امریکہ کے فلوریڈا میں واقع کینیڈی سپیس سینٹر سے لانچ کیا گیا تھا۔
|
|
یہ چاند پر اترنے کے لیے ناسا کی ایک ٹیم کا طیارہ تھا۔
ناسا کے اپولو 16 مشن میں شامل تین خلابازوں نے چاند پر کل 71 گھنٹے دو منٹ
کا وقت گزارا تھا۔
اس دوران خلا بازوں نے بیس گھنٹے چودہ منٹ میں کل تین مرتبہ چاند پر چہل
قدمی کی تھی۔ گیارہ دنوں تک چلنے والا ناسا کا یہ مشن 27 اپریل 1972 کو
مکمل ہوا تھا۔
|
|
اسرو اور کے سیون کے نام سے فرضی اکاؤنٹ
سوشل میڈیا پر گزشتہ چند روز میں انڈین خلائی ایجنسی اور اسرو کے سربراہ کے
سیون کے نام سے متعدد فرضی اکاؤنٹ بنائے جا چکے ہیں۔ ان اکاؤنٹز کے ساتھ
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ان کے آفیشل اکاؤنٹ ہیں۔
لیکن انڈین خلائی تحقیق کے ادارے نے واضح کیا ہے کہ یہ تمام اکاؤنٹ جعلی
ہیں۔
|
|
اسرو کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تازہ معلومات کے مطابق کے سیون
کا سوشل میڈیا پر کوئی ذاتی اکاؤنٹ نہیں ہے اور یہ کہ ان کی تصاویر والے
جعلی اکاؤنٹ سے دی جانے والی خبروں پر یقین نہ کیا جائے۔ |