رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو’’نفاق‘‘ سے بچائے.﴿۱﴾. دو پاکستانی مسلمانوں
کا قاتل’’ریمنڈ ڈیوس‘‘ آزاد فضاؤں میں گُھوم رہا ہے.﴿۲﴾. پاکستان کی
سرزمین سے اُڑنے والے امریکی ڈرون طیاروں نے وزیرستان کو مسلمانوں کے خون
سے رنگین کر دیا ہے. ﴿۳﴾. مسلمانوں کے مُلک’’لیبیا‘‘ پر صلیبی ظالموں نے
خوفناک فضائی حملہ کر دیا ہے. بے شک’’نفاق‘‘ بہت خطرناک مرض ہے. منافق کی
بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچائے.
مسلمانوں میں نفاق کیوں پیدا ہوتا ہے؟. وجوہات تو بہت سی ہیں مگر موٹی موٹی
تین ہیں.﴿۱﴾ حرص اور لالچ.﴿۲﴾ حسد اورب ُغض.﴿۳﴾ آزمائشوں سے بچنے کی فکر.
ایک مفسّر لکھتے ہیں:’’مخلص اور منافق برابر نہیں ہو سکتے، ان دونوں میں
آسمان وزمین کا فرق ہے. جس شخص کے کام کی بنیاد اخلاص، تقویٰ، اور اﷲ
تعالیٰ کی خوشنودی پرہو، وہ اچھا اور بہتر انسان ہے، اس کا عمل سرسبز ہوگا
اور اچھے نتائج پیدا کرے گا، بخلاف اس کے وہ شخص جس نے اپنے کام کی بنیاد،
کفر، نفاق ،سازش اور مکروفریب پر رکھی وہ بہت بُرا انسان ہے، اُس کا انجام
بہت بُرا ہوگا اور وہ ہرگز کامیاب نہ ہوگا‘‘﴿حاشیہ قرآن مجید اورنگ آبادی﴾
’’ریمنڈ ڈیوس‘‘ نے تو چھوٹنا ہی تھا. کیونکہ نہ وہ مسلمان تھا اور نہ
پاکستانی. پھر وہ قید میں کیوں رہتا؟. جب سے یہ مسئلہ شروع ہوا ہم نے اس پر
کچھ نہیں لکھا. کیونکہ مکمل یقین تھا کہ ہمارے حکمران زیادہ دن تک اس قاتل
کو اپنی قید میں نہیں رکھ سکیں گے. یہ بھی بہت ہمت کی بات ہے کہ تیس چالیس
دن اُس کو قید میں رکھ لیا. اسی ہمت کو دیکھ کر بہت سے لوگ غلط فہمی میں
مبتلا ہو گئے کہ شاید حکمرانوں میں کچھ ایمان، کچھ غیرت اور تھوڑی سی
بہادری آگئی ہے. یہ تو اچھا ہوا کہ پرویز مشرف کے دور میں یہ واقعہ نہیں
ہوا. وہ ہوتا تو شہید ہونے والے فہیم اور فیضان کے خلاف تقریر جھاڑتا کہ یہ
دونوں ایک امریکی کی گاڑی کے قریب کیوں آئے تھے؟. پاکستان کے حکمران تو اب
تک امریکا نامی بُت کی چوکھٹ پر لاکھوں پاکستانیوں کو ذبح کر چکے ہیں. پھر
فہیم اور فیضان کے قاتل کو کس جُرم میں گرفتار رکھا جا سکتا تھا؟. چند دن
غیرت کا ایک نقلی ڈرامہ ہوا اور پھر قاتل کو باعزت بری کر دیا گیا. فہیم
اور فیضان کی روحیں بھی طنز سے مسکرا کر حکمرانوں اور اپنے رشتہ داروں کو
دیکھ رہی ہوں گی. ہمارے قلم نویس بھی عجیب لوگ ہیں. عقلی اور اخلاقی دلائل
سے ثابت کرتے ہیں کہ امریکہ نے یہ غلط کیا اور فلاں نے وہ غلط کیا. ارے اﷲ
کے بندو! آج کل صرف ’’طاقت‘‘ کی زبان اور’’طاقت‘‘ کا قانون چلتا ہے. امریکہ
طاقت میں تھا تو اپنے آدمی کو چُھڑا کر لے گیا. جبکہ ہمارے حکمران. ہر طرح
کی طاقت، ہمت،عزم،ارادے اور مقصد سے محروم ہیں. کھانا، پینا، عیاشی کرنا،
ناچنا. اور خزانے جمع کرنا ان کا شوق ہے. یہ چاہیں تو . ’’لا الہ الا اﷲ
محمد رسول اﷲ‘‘ کی ناقابل تسخیر طاقت کو حاصل کرلیں. مگر کہاں؟. یہ تو کفر
کے جھنڈے تلے مسلمانوں کو مارتے اور ذبح کرتے ہیں. ڈرون طیارے خود پاکستان
کے ہوائی اڈوں سے اڑتے ہیں. اور پھر پاکستانیوں کا قیمہ بناتے ہیں. کیا
دنیا کے کسی اور مُلک میں بھی ایسا ہو سکتا ہے؟. حضور اقدسﷺ نے ارشاد
فرمایا کہ میں سب سے زیادہ اپنی اُمت کے لئے جس سے ڈرتا ہوں وہ باتوں کا
ماہر منافق ہے. ﴿او کما قال مسند احمد﴾
قرآن پاک نے ’’نفاق‘‘ اور’’منافق‘‘ کو بہت کھول کھول کر بیان فرمایا. اور
ایسی عجیب ترتیب سے بیان فرمایا کہ اگر کوئی توجہ سے پڑھے تو اُس کے لئے
نفاق سے بچنا آسان ہو جائے. سورہ توبہ میں دیکھیں. منافقین کا ایک گروہ.
مسلمانوں کی جماعت میں تفریق ڈالنے اور کافروں کو مدد پہنچانے کے لئے
ایک’’مسجد‘‘ بنا رہا ہے. یہ ہے نفاق کا کردار. اس کے بعد اگلی آیت میں. وہ
ایمان والے جو اپنی جان و مال اﷲ تعالیٰ کو بیچ رہے ہیں تاکہ انہیں جنت
ملے.یعنی بیعت علی الجہاد. یہ ہے نفاق کا علاج. واقعی بیعت علی الجہاد بہت
عظیم ایمانی نعمت ہے. جس کو یہ نعمت نصیب ہو وہ اس کی حفاظت کرے. اور کسی
یار، دوست کی خاطر اس سے محروم نہ ہو. الحمدﷲ دنیا میں جہاد کی برکت سے بہت
تیز تبدیلی آرہی ہے. دوہفتے قبل عرض کیا تھا کہ ابھی بہت سے محاذ اور
کُھلیں گے. اور جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا. آپ نے دیکھا کہ ’’لیبیا‘‘ کا محاذ
کُھل گیا ہے اور اب صحراؤں میں بسنے والے جفاکش عرب اور افریقی مسلمانوں
میں جہاد کی دعوت پھیلے گی. اﷲ تعالیٰ کی شان دیکھیں کہ صدام حسین شہید
ساری زندگی جہاد کی مخالفت کرتے رہے. مگر معلوم نہیں کہ ربّ غفور کو کون سی
نیکی پسند آئی کہ حالات نے ’’صدام حسین‘‘ کو جہاد کا نعرہ لگانے پر مجبور
کر دیا. اور بالآخر وہ کافروں کے ہاتھوں پھانسی سے سرفراز ہوئے. ایسا ہی
کچھ لیبیا کے صدر قذافی کے بارے میں نظر آرہا ہے. قذافی ایک انقلابی لیڈر
ہے مگر اسلام کے نظریہ جہاد سے بہت دُور. اُس کے زمانے لیبیا میں مغربی طرز
کی آزادی رہی اور دینی جماعتوں اورجہاد کی دعوت پر بہت سخت پابندی رہی. یہ
ٹھیک ہے کہ وہ کبھی کبھار دوسرے ممالک کے علما کو طرابلس بُلاتا تھا اور
سیرت اور میلاد کے جلسے بھی سجاتا تھا مگر خود لیبیا والوں کو اُس نے جہاد
کی کبھی اجازت نہ دی. مصر، تیونس اور الجزائر کے مجاہدین کی طرح لیبیا کے
مجاہدین بھی اپنی حکومت میں معتوب تھے. صدر قذافی کے اسلام اور قرآن کے
بارے میں کئی نظریات بھی جمہور اہل سنت و الجماعت کے خلاف تھے. قذافی کی
بہادری بھی آئے دن طرح طرح کی کروٹیں بدلتی رہتی تھی. ایک زمانے اُس کو
ایٹمی طاقت بننے کا شوق ہوا تو بہت پیسہ لگایا. اور پاکستان کے تعاون سے
کافی پیش رفت بھی کرلی. مگر پھر یکایک یوٹرن لیا اور اپنا اربوں ڈالر کا
ایٹمی نظام. جہازوں میں بھر کر. اقوام متحدہ اوریورپ کے حوالے کر دیا.
ابھی حال میں جب’’لیبیا‘‘ میں مظاہرے شروع ہوئے تو قذافی اور اُس کے بیٹے
نے اس کا الزام. لیبیا کے ’’اسلام پسندوں‘‘ پر رکھا اور اسامہ بن لادن کو
ان مظاہروں کا ذمہ قرار دیا. پچھلے چند سالوں میں’’لیبیا‘‘ نے اپنے چہرے کو
سیکولر بنانے کے لئے. فرانس، اٹلی اور یورپ کے کئی ممالک میں بے تحاشہ پیسہ
خرچ کیا. مگر گورے کافر کسی کے دوست نہیں ہوتے. وہ تو طویل عرصہ سے قذافی
کی تاک میں تھے. اور اب اُن کو ایک کھلم کھلّا بہانہ بھی مل گیا. قذافی کل
تک کیسا تھا. وہ کل گزر گئی، مگر آج وہ ’’صلیبی حملوں‘‘ کا نشانہ ہے. بہت
سے سازشی مزاج لوگ اس میں بھی کوئی سازش تلاش کریں گے کہ قذافی کو مقبول
بنانے کے لئے یہ حملے ہو رہے ہیں. مگر ہمیں تو وہی دیکھنا ہے جو کُھلی
آنکھوں سے نظر آرہا ہے. جب قذافی پر صلیبی طاقتیں حملہ آور ہوں گی تو عالم
اسلام کی ہمدردیاں یقیناً قذافی کے ساتھ ہوں گی. ہماری دعا اور تمنا ہے کہ
قذافی وسعتِ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے باغیوں سے صلح کر لے. اور باغی بھی
تازہ صورتحال میں اپنی بندوقوں کا رُخ ’’کفر‘‘ کی طرف کر لیں. معلوم نہیں
یہ تمنا پوری ہوگی یا نہیں مگر ایک بات تو پکّی ہے کہ جہاد کا ایک اور محاذ
کُھل گیا ہے. اب لیبیا اور اُس کے آس پاس کے علاقوں میں آیاتِ جہاد گونجیں
گی. اور بہت سے خوش نصیب مسلمان ان آیات مبارکہ پر عمل کے لئے میدان میں
اُتریں گے. آج پوری دنیا میں کہیں بھی اسلام نافذ نہیں ہے. دنیا کا موجودہ
نظام اسلام اور مسلمانوں کے لئے موت ہے. ظاہری ا من اگر ایمان کے بغیر ہو
تو وہ مسلمان کے لئے جہنم کی طرح بُرا ہوتا ہے. حضرت امام مہدی رضی اللہ
عنہ کے بارے میں احادیث مبارکہ اور روایات پڑھیں تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ
ہر طرف جنگیں اور فسادات ہوں گے. ان حالات میں اُن کا ظہور ہو گا اور اسلام
کے بڑے اور حتمی غلبے کا دور شروع ہو گا. موت تو ہر کسی پر آنی ہے.
جاپانیوں پر آج کل کونسی جنگ مسلّط ہے کہ روز سینکڑوں لوگ مر رہے ہیں. اﷲ
کرے’’لیبیا‘‘ کے مسلمان،عراق اور افغانستان کے مسلمانوں سے سبق لیں اور
حملہ آور صلیبیوں کو خون کے دلدل میں غرق کر دیں. مسلمانوں میں جہاد جتنا
مضبوط ہوتا جائے گا. نفاق اور منافقین اتنے کمزور ہوتے جائیں گے. ہمارے لئے
اہم ترین بات یہ ہے کہ ہم قرآن و سنت میں منافقین کی علامات پڑھیں. اور اس
بات کی فکر کریں کہ یہ علامات ہمارے اندر پیدا نہ ہونے پائیں. روایات میں
آتا ہے کہ آخری زمانے میں منافقین بہت زیادہ ہوجائیں گے. حضرت عبداﷲ بن عمر
رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں .
’’یاتی علی الناس زمان یجتمعون فی مساجدھم لیس فیھم مؤمن‘‘
ترجمہ:’’لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ وہ اپنی مسجدوں میں جمع ہوں گے ان
میں کوئی مؤمن نہیں ہوگا‘‘
﴿مصنف ابن ابی شیبہ﴾
ہم سب کو نفاق سے بہت ڈرتے رہنا چاہئے. حضرات صحابہ کرام(رض) جن کو نفاق کا
خطرہ تک نہیں تھا وہ بھی ہر وقت منافق ہونے سے ڈرتے تھے اور نفاق سے اﷲ
تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے. اور تو اور حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ
عنہ جیسے عظیم الشان صحابی اور خلیفہ راشد بھی نفاق سے ڈرتے تھے. حضرت
حسن(رح) فرماتے ہیں کہ. حضرات صحابہ کرام (رض) نے جب یہ سمجھ لیا کہ نفاق
ایمان کو کھا جاتا ہے تو پھر اُنہیں نفاق کے سوا کوئی فکر اور غم نہیں تھا.
یعنی ہر وقت نفاق سے حفاظت کی فکر میں رہتے تھے. حضرت جبیر بن نفیر(رح)
فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابو دردائ رضی اللہ عنہ کو سنا کہ نماز میں
تشہد کے بعد نفاق سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ مانگ رہے تھے اور انہوں نے بہت کثرت
سے نفاق سے پناہ مانگی. جبیر(رح) نے اُن سے عرض کیا. اے ابو دردائ(رض)! آپ
کو کیا ہوا. کہاں آپ اور کہاں نفاق؟.﴿یعنی نفاق . تو آپ سے بہت بعید ہے﴾
حضرت ابو دردائ رضی اللہ عنہ نے فرمایا. ہمیں معاف رکھو! اﷲ تعالیٰ کی قسم
آدمی ایک ہی گھڑی میں اپنے دین میں ایسی کروٹ کھاتا ہے کہ دین سے نکل جاتا
ہے. ﴿صفۃ المنافق للفریابی﴾
واقعی ’’نفاق‘‘ بہت خطرناک’’بلا‘‘ ہے. آج عالم اسلام اسی بلا کی’’وبا‘‘ میں
تڑپ رہا ہے. اﷲ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو نفاق سے بچائے. اور ہم سب کو
ایمانِ خالص، ایمانِ کامل اور ایمانِ دائم نصیب فرمائے.
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوذُبِکَ مِنَ النِّفَاقِ. اَللّٰھُمَّ اِنَّا
نَعُوذُبِکَ مِنَ النِّفَاقِ.
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیماکثیرا کثیرا |