للن شریواستو نے کلن تیواری سے جھنجھلا کر کہا یار اب تو
مجھے لگتا ہے کہ اپنی پارٹی کا نام بھاجپ سے بدل کر بھاجک رکھ دیا جانا
چاہیے۔
کلن نے سوال کیا ، کیوں بھائی اتنے اچھے دنوں میں اتنی اچھی پارٹی کا اتنا
اچھا نام بدل کر آپ اسے کیوں جھک مارنے والی جماعت بنا دینا چاہتے ہیں ؟
بھئی ہم لوگ اس میں جھک مارنے کا کام تو کر ہی رہے ہیں پھر کیوں نہ نام بھی
رکھ لیا جائے؟ جیسا کام ویسا نام ۔
کلن بولا میں آپ کی طرح اونچی اڑان نہیں بھر سکتا اس لیے دھرتی پر آکر
آسان زبان میں سمجھانے کی کرپا کریں گرو دیو۔
ارے بھائی میں دھرتی سے پاتال میں جارہا ہوں اور تم آکاش کی باتیں کررہے
ہو ۔
آپ کس آکاش پاتال کی باتیں کررہے ہیں میں کچھ نہیں سمجھا ۔
ارے آج کل مہاراشٹر میں سونامی آئی ہوئی اور تم کہاں کھوئے ہوے ہو؟
ارے بھیا مغربی مہاراشٹر کا سیلاب تو کب کا اتر گیا ۔ اب تو سب ٹھیک ٹھاک
ہوگیا ہے۔
میں سیاسی سیلاب کی بات کررہا ہوں۔ کوئی دن نہیں جاتا کہ جب کوئی نہ کوئی
کانگریسی ہماری جماعت میں گھسُ پیٹھ نہ کرتا ہو۔شاہ جی کو کچھ کرنا چاہیے۔
ارے وہ کیا کریں گے؟ انہیں کے اشارے پر تو یہ کھیل ہورہا ہے ۔ پدم سنگھ
پاٹل کے بعد اب کون آگیا؟
کرپا شنکر سنگھ اور ارملا ماتونڈکر آگئیں ۔
ارے وہ بدمعاش کرپا شنکر ۔ ہم لوگوں کی عمر گزر گئی اس کو گالیاں دیتے
دیتے۔ اب ہمارا کیا ہوگا ؟ اس کو کیسے برا بھلا کہیں گے؟
بھائی ہم تو زندگی بھر وکھے پاٹل سے گالیاں سنتے رہے۔ اب اس کا بیٹا رکن
پارلیمان اور وہ خود وزیر بنا ہوا ہے ۔ اب اس کا کیا کریں گے ؟
ارے بھائی یہی سوال تو ہمارے رہنما ایکناتھ کھڑسے نے اپنے وزیر اعلیٰ
فڈنویس سے پوچھا تھا ۔
اچھا وہ کیا ؟ آج کل اپنی ذات کے رہنماوں کے بیان چھپتے کہاں ہیں جو ہم
پڑھیں ۔ کیا کہا تھا انہوں نے؟
کھڑسے نے پوچھا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ ہمارے وزیر اعلیٰ کے پاس وہ کون
سا صابن ہے جس سے نہلا کر وہ سارے کانگریسیوں کی بدعنوانی دھو دیتے ہیں اور
انہیں پوتر کرنے کے بعد پارٹی میں شامل کرلیا جاتا ہے۔
نہلانے دھلانے کی کیا ضرورت آج کل ہمارے اندر کون پاک صاف ہے ۔ اس حمام
میں تو سارے ایک جیسے ہوگئے ہیں ۔
جی ہان ہر کوئی ڈرا ہوا ہے ۔ وہ سلوڈ کے ایم ایل اےعبدالستار کے بارے میں
کچھ سنا ؟
ہاں ہاں وہ تو بی جے پی میں آکر وزیر بننے کا خواب دیکھ رہا تھا لیکن اچھا
کیا اس کو دھتکار دیا گیا۔
ارے بھائی اس سے کیا فرق پڑتا ہے وہ شیوسینا میں چلا گیا۔
جی ہاں اب اتحاد کی صورت میں اس کی حمایت تو کرنا ہی پڑے گا ۔
لیکن اگر سینا نے اس کو وزیر بنا دیا تو ہم کیا کرلیں گے؟ مجھے تو لگتا ہے
اگلی سرکار میں آدھے سے زیادہ وزیر سابق کانگریسی ہوں گے
مجھے بھی یہی محسوس ہوتا کیونکہ گنیش نائک اور نارائن رانے بھی اگر پارٹی
میں آجائیں تو انہیں وزارت تو دینی ہی ہوگی ۔
اچھا لیکن یہ سب دھرندر ہماری پارٹی میں آجائیں گے تو ہم کہاں جائیں گے ؟
اتنے سالوں تک ہم نے محنت کی اب یہ ملائی کھائیں گے۔
نہیں ایسا نہیں ہوگا ۔ کیا تم نے نہیں سنا کہ پچھلے دنوں سماجوادی پارٹی سے
نیرج شیکھر بھی بی جے پی میں آگئےتھے ؟
کون وہ سابق وزیراعظم چندر شیکھر کے سوپوتر ؟ ارے بھائی انہیں کی وجہ سے
ہمیں جنتا پارٹی سے الگ ہونے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
ہاں ہاں وہی چندر شیکھر ۔ زندگی بھر باپ سرِ عام ہمیں برا بھلا کہتا رہا
اور اس کےبیٹے کو اب ہمارے سر پر باپ بنا کر بیٹھا دیا جائے گا ۔
کیسی باتیں کرتے ہیں للن جی ۔ وہ سوشلسٹ سنسکاروں والا کیسے ہم پر بھاری پڑ
سکتا ہے ۔ سنگھ کی شاکھا میں ہم نے اپنی زندگی اسی لیے خراب کی ہے کیا؟
یہی تو میں بھی سوچتا ہوں کا ش ہم بھی کسی کانگریسی یا سوشلسٹ پریوار میں
پیدا ہوتے اور سنگھ کو برا بھلا کہہ کر بی جے پی میں عیش کرتے ۔
لیکن یہ کیسے سمبھو ہے کہ ہندو راشٹر میں سیکولر لوگ مزے اڑائیں اور ہم
ہاتھ ملتے رہ جائیں ۔
یہی تو میں اتر پردیش میں دیکھ رہا ہوں ۔ بڑے شرم کی بات ہے کہ اپنے مہندر
ناتھ پانڈے کو ہٹا کر ایک پسماندہ کے ہاتھ میں پارٹی کی کمان دے دی گئی
ارے بھائی ہم براہمن جائیں تو جائیں کہاں مجبوراً کمل تھامے رہتے ہیں لیکن
پارٹی فی الحال پسماندہ ذاتوں کو بہلا پھسلا کر قریب لانے کے چکر میں ہے ۔
اچھا تو کیا کانگریسیوں کے سوا ہماری ہائی کمان کوکوئی اور نہیں ملتا ؟
تمہیں پتہ ہے سنگھ میں آنے سے پہلے اتر پردیش کے نئے صدر کا نام کانگریس
سنگھ تھا
اچھا تو یہ سوتنتر سنگھ کیسے ہوگیا ؟
اس نے ونئے کٹیار کا انٹرویو لے کر اپنے اخبار سوتنتر بھارت میں چھاپ دیا
اس کے بعد بی جے پی میں آگیا تو نام بدل کر سوتنتر سنگھ رکھ دیا گیا ۔
لیکن میں نے تو سنا ہے بندیل کھنڈ میں یہ بہت مقبول ہے ؟
اگر ایسا تھا تو ۲۰۱۲ میں اس کی ضمانت کیوں ضبط ہوتی ؟ ۲۰۱۶ میں تو لڑا
ہی نہیں ۔ مودی اور شاہ کی چاپلوسی کرکے راجیہ منتری اور پارٹی چیف بن گیا۔
اب کس کس کا ماتم کریں گے للن جی لال بہادر شاستری کا نواسہ سدھارتھ ناتھ
سنگھ وزیر اور ہیم وتی نندن بہوگنا کی بیٹی ریتا بہوگنا ایم پی ہے ۔
پہلے تو سابق کانگریسی رہنما راجندر واجپائی اور شیاما چرن شکلا کے پوتے کو
ٹکٹ دینے سے منع کیا گیا مگربعد مین وہ پریاگ راج سے ایم ایل اے بن گیا۔
بھائی کیا بتاوں میں جب بھی سابق کانگریسی وزیر اعلیٰ ویر بہادر سنگھ کے
فتح بہادر سنگھ کو بیٹے ادیتیہ ناتھ کےساتھ دیکھتا ہوں خون کھول جاتا ہے۔
للن بولا مجھے تو لگتا ہے دیش کو کانگریس مکت بنانے کے لیے شاہ جی بی جے پی
کو سنگھ مکت کرکے سارے کانگریسیوں کو اپنی پارٹی میں بھر لیں گے۔
لیکن بھیا کرناٹک میں کانگریس جے ڈی یو کو اقتدار سے ہتانے کے لیے یہ ضروری
بھی تو تھا اور پھر یدورپاّ کے آگے کس کی چلتی ہے؟
کیا بات کرتے ہو؟ کیا شاہ جی کی بھی نہیں چلتی؟
بالکل نہیں چلتی ورنہ ۷۶سال کی عمر وہ وزیراعلیٰ کیسے بنتا؟ پہلے پارٹی سے
بغاوت کی ۔ اس کے بعد اپنے بیٹے کو ایم پی بنایا اور اب خود وزیر اعلیٰ بن
گیا
کلن نے تائید میں کہا لیکن اس صورت میں ہم کانگریس کو موروثی جماعت کیسے
کہہ سکیں گے جبکہ کانگریسیوں کی اولادہماری پارٹی میں بھر ی جارہی ہے
اسی لیے تو مجھے سنگھ میں اپنی زندگی برباد کرنے پر افسوس ہے ۔
دکھ تو مجھے بھی ہے اس لیے میں کہتا ہوں اب ہماری پارٹی کا نام بدل کر ‘
بھارتیہ جنتا کانگریس’ رکھ دینا چاییے۔
|