جن حکمرانوں کو آپ نے اپنے اور
اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے منتخب کیا،وہ تو آپ سے بھی گئے گزرے
نکلے۔اب آپ قصور وار کسے ٹھہرائیں گے؟ذمہ دار تو آپ خود ہیں!اپنے ذاتی
استعمال کے لئے جب آپ ایک چیز منتخب کرتے ہیں تو آپ کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ
اچھی چیز پسند کی جائے جو دیر پا اور مظبوط ہو اور اُس سے فوائد حاصل ہوں
نہ کہ نقصانات۔ مگر آپ نے اپنے بچوں اور اپنی اُس زمین کے لئے جو آپ کو ایک
پہچان دیتی ہے،ایسے حکمران پسند کئے جو فرنگیوں کی گود میں بیٹھ کے سانس
لینے سے فیصلہ کرنے تک ہر عمل اُن کی مرضی اور اجازت سے کرتے ہیں۔ایسے
حکمرانوں سے آپ کیا اُمیدیں رکھتے ہیں؟ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اِس ملک کی
حفاظت اور دیگر تمام ذمہ داریاں اُن حکمرانوں پر ہیں جنہیں آپ ہی نے منتخب
کیا ہے،تو یہ آپ کی غلط فہمی اور بڑی غلطی ہے جو آپ اس ملک کے وجود میں آنے
کے بعد سے اب تک کر رہے ہیں۔یہ وہ حکمران ہیں جو دشمنوں سے بھی بدتر
ہیں۔دشمن اگر حملہ کرنا چاہتے تو وہ آپ تک ضرور پہنچتا ہے اور آپ کو مارنے
کی کوشش کرتا ہے مگر یہ تو دوستی اور محب الوطنی کا لیبل لگا کر بھی آپ کے
بُرے وقت میں آپکا حال پوچھنے کو تیار نہیں۔اب آپ کو مجبوراً اس بات پر
یقین کرنا ہوگا کہ ہمارے حکمران امریکیوں کی تنخواہوں پر پل رہے ہیں۔یہ
حکمران آپ کے جذبات کو سمجھ چکے ہیں اور جان چکے ہیں کہ آپ کی حالت اُس
بھکاری جیسی ہے جو بازﺅں اور ٹانگوں سے محروم ہے،جسے کوئی کھلا دے تو سہی
ورنہ وہ مجبواً بھوکا ہی رہتا ہے،یہاں تک کہ اُس کے منہ پر مکھیوں کا جھڑمٹ
بھی بیٹھ جائے تو وہ اُنہیں اُڑا نہیں سکتا۔جو اس وقت ہماری حالت ہے ایسی
حالت بدترین قوموں کی ہوتی ہے۔یہ حکمران ہمارے منہ پر مکھیوں کے جھڑمٹ کی
طرح بیٹھے ہیں اور ان حکمرانوں کی وجہ سے ہمیں پریشانیوں کا سامنا ہے،
ہمارا ملک تباہ ہو رہا ہے ،ہماری نسل تباہ ہو رہی ہے مگر ہم اس حد تک بندھے
ہوئے ہیں کہ انہیں اپنے منہ سے اُڑا نہیں سکتے۔انقلاب اُن ملکوں میں آتا ہے
جن کی قوم کو حکمرانوں کی دولت کی بجائے ملک سے محبت ہو۔ہمارے ملک میں بھیڑ
چال کا رواج ختم نہیں ہو سکتا اور اسی وجہ سے یہ قوم کبھی ترقی نہیں کر
سکتی۔حکمرانوں کی مار کھا نے کے بعد جب الیکشن کی باری آتی ہے اور موقع
ملتا ہے کہ اپنے لئے کوئی اچھا لیڈر منتخب کر لیں تب ہمارے مسلمان اپنا حق
یعنی ووٹ چند رپوں کی خاطر فروخت کر دیتے ہیں یا جو مقروض اور بے بس ہوتے
ہیں وہ پھر حکمرانوں کے چمچوں کے کہنے پر اُنہی کو دوبارہ ووٹ دے دیتے ہیں۔
ایک صاحب نے مجھے لکھا کہ آپ مسائل کا حل بھی بتایا کریں۔مسائل کا حل بتا
بھی دیا تو اس قوم نے کہاں مان لینا۔یہ مسلمان قوم ہے اور تاریخ گواہ ہے
مسلمان ہی مسلمان کی ٹانگ کھینچتا رہا ہے۔اَن پڑھ جاہلوں کو اپنے سروں پر
آپ لوگوں نے بٹھا رکھا ہے جن سے اپنے رشتہ داروں کی حفاظت کی گارنٹی نہیں
وہ آپ کی حفاظت کیا کریں گے۔آپکواسلام کی تعلیم دینے والے وہ ہیں جنہیں خود
الف ب نہیں آتی۔پاکستان واحد ملک ہے جس کی وجہ سے پوری دُنیا میں اسلام کا
نام سب سے زیادہ بدنام ہوا۔اگر آج ہماری قوم اسلام کے بتائے ہوئے راستہ پر
ہو بہو چل رہی ہوتی تو آج دُنیا کی بہترین قوم ہوتی۔مگر ہمارے عالموں نے
اسلام کو دہشت گردی اور ظلم کا مذہب ثابت کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ایک
دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں ماہر پاکستانی قوم پوری دُنیا میںمشہور و معروف
ہوچکی ہے مگر اس قسم کی مشہوری ہمارا عزم نہیں تھا۔ بحیثیت مسلمان ہمیں
اپنی دینی تعلیمات کے ذریعے دُنیا کو ثابت کرنا تھا کہ ہم اُس مذہب کے
ماننے والے ہیں جس نے آخر کار ایک دن دُنیا کے کونے کونے تک پھیلنا ہے اور
آخر فاتح مسلمان قوم نے ہی ہونا ہے۔ |