آج غیرمتوقع انجام کی لیک کہانی پڑھ لیں ویسے تو
ہرشخص کی کہانی کا غیرمتوقع انجام ہی ہوتاہے انسان ساری زندگی جو تانے بانے
بنتا رہتاہے نتیجہ اس کے برعکس نکلے تو غیرمتوقع انجام کو کوئی نہیں روک
سکتا یہی زندگی ہے بہرحال امریکہ میں رونالڈ ڈوبوس نام کے ایک شخص نے
خودکشی کرنی چاہی تو اس نے اس کے لئے سب سے آسان طریقہ استعمال کیا اور وہ
یہ کہ اس عمارت سے چھلانگ لگا دے جس میں وہ رہتا تھا۔ اس نے عمارت کی دسویں
منزل سے چھلانگ لگا دی اور اپنوں کے لیے ایک خط چھوڑا جس میں اس نے خودکشی
کی وجہ یہ بتائی کہ وہ زندگی سے مایوس ہو گیا تھا۔
لیکن 23 مارچ 1994 کو جب اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی تو اس میں چونکا دینے
والا انکشاف کیا گیا تھا کہ رونالڈ کی موت چھت پر گرنے سے نہیں بلکہ سر پر
گولی لگنے سے ہوئی ہے۔جب تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ رونالڈ کو گولی اسی
عمارت سے لگی ہے جس میں وہ رہتا تھا اور وہ گولی نویں منزل سے چلائی گئی
تھی اور اس نویں منزل میں دو بوڑھے میاں بیوی کئی سالوں سے رہ رہے
تھے۔ہمسایوں سے معلوم ہوا کہ دونوں میاں بیوی آپس میں ہر وقت لڑتے جھگڑتے
تھے اور عجیب بات یہ تھی کہ جب رونالڈ نے چھت پر سے اپنے آپ کو پھینکا عین
اسی وقت بوڑھا شوہر پستول تھامے اپنی بیوی کو جان سے مارنے کی دھمکی دے رہا
تھا۔شدید غصے و ہیجان کی حالت میں شوہر نے غیر ارادی طور پر اپنی بیوی پر
گولی چلائی لیکن چونکہ بیوی نشانے سے دور تھی اس لئے گولی اس وقت کھڑکی سے
نکلی عین اس وقت جب رونالڈ نے خودکشی کے لئے چھلانگ لگائی جس سے وہ گولی اس
کے سر میں لگی ، جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔(کہانی میں ٹوئسٹ ابھی
باقی ہے)عدالت میں بوڑھے شوہر پر غیر ارادی طور پر قتل کا مقدمہ چلا لیکن
وہ اس بات پر اصرار کرتا رہا کہ وہ میاں بیوی ہر وقت ضرور لڑتے رہتے ہیں
اور وہ ہر وقت اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیتا ہے لیکن پستول ہر وقت
فارغ ہی رہتا ہے اس میں گولیاں نہیں ہوتیں محض بیوی کو ڈرانے دھمکانے کے
لئے ایسا کرتاہے بیوی کو قتل کرنا بھی اس کا مًمع ٔ نشر نہیں ہے۔مزید
تحقیقات کرنے پر ایک عجیب بات یہ معلوم ہوئی کہ بوڑھے جوڑے کے رشتہ داروں
میں سے کسی نے ایک ہفتہ قبل ان میاں بیوی کے بیٹے رونالڈ ڈوبوس کو پستول
میں گولیاں ڈالتے دیکھا تھا۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ ماں نے بیٹے کو مالی
امداد دینے سے منع کر دیا تھا۔ تو بیٹے نے بوڑھے ماں باپ سے جان چھڑانے کی
سوجھی۔ وہ جانتا تھا کہ اس کے والدین ہر وقت لڑتے رہتے ہیں اور لڑتے ہوئے
وہ خالی پستول ماں پر تان لیتا ہے اس لئے اس نے پستول میں گولی لوڈ کی تاکہ
وہ ایک تیر سے دو شکار کرے۔لیکن گولی اس کی ماں کو نہ لگی اور وہ رونالڈ کے
سر میں اس وقت لگی جب وہ خودکشی کر رہا تھا۔ اور اس طرح قتل کی تہمت کا
مقدمہ باپ سے ہٹ کر بیٹے پر جا لگا۔(حیران ہو گئے آپ۔۔ عقل گھوم گئی ناں۔۔
اچھا اب میرے ساتھ ساتھ کہانی پر نظر رکھیں)اس سارے واقعے میں سب سے عجیب
بات یہ ہے کہ رونالڈ بذات خود ان دونوں بوڑھے میاں بیوی کا بیٹا تھا اور اس
نے ہی اس پستول میں گولی ڈالی تھی تاکہ وہ اپنے ماں باپ سے خلاصی پا
سکے۔لیکن مالی حالات خراب ہونے اور باپ کا اس کی ماں کو مارنے میں تاخیر
کرنے کی وجہ سے اس نے خود کشی کا فیصلہ کیا اور اوپری منزل سے چھلانگ لگاتے
ہوئے وہی گولی اس کو لگی جو اس نے خود پستول میں ڈالی تھی اس طرح وہ بذات
خود قاتل بھی ہوا اور مقتول بھی۔ ہم غورکریں تو احساس ہوگا کہ ہم سب اس
کہانی کے جیتے جاگتے کردارہیں جس کا انجام غیرمتوقع ہے ایسی ہی کئی کہانیوں
کاانجام ہم ہرروز اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں لیکن لس سے عبرت حاصل کرنے کی
بجائے دنیاکی رنگینیوں میں گم ہوجاتے ہیں پھر لوگ ہماری زندگی کو غیرمتوقع
انجام کی لیک کہانی قراردے کر اپنے اپنے مشاغل میں مست ہوجاتے ہیں بے شک
انسان خسارے میں ہے۔
|