نام مع ولدیت : عبدالباری بن شفیق احمدبن ثناء اللہ بن
سلارو ۔
قلمی نام : عبدالباری شفیق السلفی ؔ
تاریخ پیدائش : اصل کے اعتبار سے تومیر ی تاریخ پیدائش میرے والد محترم کے
بقول ۱۵ / اکتوبر ۱۹۸۷ ء ہے ،لیکن تمام کاغذات (پاسپورٹ اور اسناد وغیرہ )
میں میری تاریخ میلاد ۱۲؍۵؍۱۹۸۹ ء درج ہے ۔
جائے پیدائش : میری جائے پیدائش میرا آبائی گاؤں موضع اکرہرا ،پوسٹ
ڈھبروا ، ضلع سدھارتھ نگر ،یو پی (۲۷۲۲۰۱) انڈیا ہے۔
تعلیم وتربیت :
ہم نے مکتب سے لے کر جماعت ثانیہ تک کی تعلیم گاؤں کے مدرسہ درسگاہ
اسلامیہ (المعھد الاسلامی ) اکرہرا کھجوریہ ،پوسٹ ڈھبروا ، ضلع سدھا رتھنگر
،یوپی میں حاصل کی ۔ اس کے بعد ایک سال جماعت ثالثہ کی تعلیم مدرسہ اسلامیہ
پنڈت پور ،بجہا بازار ،سدھارتھنگر میں حاصل کی ، اس کے بعد ایک سال جامعہ
سلفیہ (مرکزی دارالعلوم) بنارس میں تعلیم کی غرض سے معھد الرشد ( بدر) تتری
بازار ،نوگڈھ ،سدھارتھنگر ،یوپی میں دو مہینہ پڑھ کر دوبارہ درسگاہ اسلامیہ
اکرہرا ،کھجوریہ میں جماعت رابعہ کی تعلیم حاصل کی ۔(چونکہ المعھد الاسلامی
۔درسگاہ اسلامیہ اکرہرا وکھجوریہ ) مادرعلمی جامعہ سلفیہ سے ملحق ہے اسی
مناسبت اور شوق سے اکرہرا میں داخل ہو ا۔ لیکن بدقسمتی سے میرا داخلہ جامعہ
سلفیہ میں عالم اوّل میں نہ ہوسکا ، جس کی وجہ سے کلیۃ الصفا للشریعۃ
ڈومریا گنج سدھارتھ نگر میں میں نے جماعت خامسہ میں داخلہ لیا ،لیکن وہاں
کی آب وہو ااور صفا کی سخت مجھے اچھی نہ لگی اس لئے دوران سال پڑھائی ترک
کرکےعصری علوم کی طرف متوجہ ہوا اور بڑھنی بازار میں واقع ’’ گھروار
انٹرکالج ‘‘ میں نویں (9th)میں داخلہ لیا ،لیکن انٹر کالج کی آزاد زندگی
اور پراگندہ ماحول نیز احباب اور مولانا عبد المجیدصاحب زاد المدنی رحمہ
اللہ( ت: ۲۷ نومبر ۲۰۱۳ء )استاد جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال
کے مشورے اورتعاون سے میں نے انٹر کالج کی پڑھائی چھوڑ کرگاؤں سے تقریبا
۸کلومیٹر دور بڑھنی بازار اور ملک ہندوستان کے بارڈر سے متصل ملک نیپال کی
سب سے بڑی اسلامی ،دینی واقامتی درسگاہ جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر ،کرشنا
نگر نیپال میں عالم اول میں داخلہ لیا ۔( چونکہ وہا ں کے شرائط میں ہے کہ
اگرطالب علم صرف عالم ثانی ( سادسہ ) کی پڑھائی کرتا ہے تو اسے جامعہ سے
عالمیت کی سند نہیں دی جائے گی )اس لئے ہم نے اپنےوالد محترم اور گھر والوں
کے مشورے سے عالم اول (جماعت خامسہ ) ہی میں داخلہ لے کر ( عالم اول اور
ثانی ) عالمیت کا کو رس جامعہ سراج العلو م جھنڈانگر نیپال سے ۲۰۰۸ ء میں
مکمل کیا ۔ اس کے بعد مزید اعلیٰ تعلیم کے لئے ۲۰۰۸ ء میں جامعہ سلفیہ (
مرکزی دارالعلوم ) بنارس کا رخ کیا ۔ اور فضیلت اول میں داخلہ لے کر فضیلت
کا تین سالہ کورس بحسن خوبی مئی ۲۰۱۱ ء میں مکمل کیا ۔
مشہور اساتذہ : ہمارے مشفق ومربانی کی تعداد تو بہت زیادہ ہے لیکن ان میں
سے چند مشہور اساتذہ کا تذکرہ درج ذیل ہے:فضیلۃ الشیخ مفتی عبدالحنان صاحب
فیضی حفظہ اللہ ( استاد جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر نیپال ) ،فضیلۃ الشیخ
عبدالسلام صاحب المدنی حفظہ اللہ ( ٹکریا ۔ سابق شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ
بنارس )فضیلۃ الشیخ نعیم الدین مدنی حفظہ اللہ ( سابق شیخ الجامعہ جامعہ
سلفیہ بنارس ) شخ اسعد اعظمی صاحب مدنی حفظہ اللہ ( ایڈیٹرماہنامہ مجلہ صوت
الامۃ’’عربی ‘‘ بنارس ) ،فضیلۃ الشیخ عبد المنان سلفی ( ایڈیٹر ماہنامہ
مجلہ ’’ السراج ‘‘ واستاد جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر نیپال )، فضلیۃ
الدکتور محمد ابراہیم المدنی بنارسی حفظہ اللہ (استاد عقیدہ جامعہ سلفیہ
بنارس )،فضلیۃ الشیخ دکتور عبیداللہ طیب صاحب مکی حفظہ اللہ،شیخ عزیز
الرحمن صاحب سلفی حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ احسن جمیل صاحب مدنی حفظہ اللہ ،
شیخ عبدالوہاب حجازی سلفی حفظہ اللہ ، شیخ علی حسین صاحب سلفی حفظہ اللہ ،
شیخ محمد مستقیم صاحب سلفی حفظہ اللہ (استاد جامعہ سلفیہ بنارس) ، شیخ ثناء
اللہ سلفی صاحب ( شیخ الجامعہ جامعہ سراج العلوم بونڈہیار ،بلرامپور)،
فضیلۃ الشیخ عبدالمجید صاحب المدنی رحمہ اللہ ( جامعہ سراج العلوم جھنڈا
نگر نیپال ) شیخ عبد الرشید صاحب مدنی حفظہ اللہ ،شیخ شفیع اللہ مدنی حفظہ
اللہ ( جھنڈا نگر ) شیخ محمد احمد صاحب سلفی ( آفس سکریٹری مرکزی جمعیت
اہل حدیث ھند ) ،ماسٹر قمر الہدیٰ صاحب بلرامپوری (استاد درسگاہ اسلامیہ
اکرہرا )حفظہ اللہ ۔ وغیرہ ۔
تلامذہ : تلامذہ کی تعداد بہت قلیل ہے اور وہ ابھی مشہور بھی نہیں ہوئے ہیں
،اللہ سب کو کامیاب کرے ۔
دینی اسنادا ور ڈگریاں : عالمیت : جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر ،کرشنا نگر ،
نیپال۔ ( ۲۰۰۶ ء تا ۲۰۰۸ ء )۔
فضیلت : جامعہ سلفیہ ( مرکزی دارالعلوم ) بنارس ، ھند ۔( ۲۰۰۸ء تا ۲۰۱۱ء)
۔
عصری اسنادا ور ڈگریاں : بی ۔ اے
(B.A) : مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرا آباد ۔ ( نومبر ۲۰۱۲ ء ۔
فرسٹ ڈویژن )
ایم ۔ اے M.A.)) ( اردو ): مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرا آباد ۔
(فروری ۲۰۱۴ء ۔ فرسٹ ڈویژن )
.ایم ۔فل (M.Phil)(اردو) : یونیورسٹی آف ممبئی ، کالینا سانتا کروز
،ممبئی(نومبر۲۰۱۶ ء تا اکتوبر ۲۰۱۸۔۔۔ )
٭ ماس کمیونکیشن ان جرنلزم (صحافتی کورس ) یونیورسٹی آف ممبئی ، کالینا
سانتا کروز ،ممبئی ۔ ( اپریل ۲۰۱۴ ء )
٭منشی ،مولوی ، عالم ، کامل ، فاضل یوپی بورڈ ، لکھنو ،یوپی ۔
جامعہ سے فراغت کے بعد کے مراحل :علمی ودعوتی خدمات: جامعہ سلفیہ بنارس سے
مئی ۲۰۱۱ ء میں فراغت کے بعد (K.P. ILM. International School Chenni)میں
تقریبا تین مہینے تدریسی خدمات انجام دیا اور ساتھ ہی ساتھ دوران تدریس
اسکول کے زیر تعلیم کتابو ں کو ترتیب ،پروف ریڈنگ ،تصحیح اور کمپوزنگ بھی
کیا ۔ لیکن چنئی سے مشاہرے کی قلت اور سہولیا ت کے عدم توجہی کی وجہ سے
وہاں سے چھوڑ کر ممبئی ،مہاراشٹر کا رخت سفر کیا ۔اور ۱۰؍ستمبر ۲۰۱۱ ء
میں جامع مسجد اہل حدیث ومدرسہ رحمانیہ گوونڈی ،ممبئی میں بحیثیت نائب امام
و خطیب اور مدرس تقرری ہوئی ۔ اور ستمبر ۲۰۱۱ ء تا ۱۵؍مئی ۲۰۱۵ ء تک
مذکورہ مسجد و مدرسہ میں دینی ، علمی ،دعوتی ، تصنیفی ، تالیفی اور صحافتی
خدمات انجام دیتارہا۔ اس کے بعد بیچ میں اراکین سے نااتفاقی اور کچھ
مجبوریوں کی وجہ سے وہاں سے چھوڑ کر مسجد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ چکلی
پونہ میں تقریبا ۲۰ ؍مئی ۲۰۱۵ ءتا ۶؍ اگست ۲۰۱۵ ء تک بحیثیت امام وخطیب
خدمات انجام دیتارہا۔ اس کے بعداحباب کے مشورے اور دینی وصحافتی خدمات کی
انجام دہی کے لئے مہاراشٹر کے مشہور دینی ،علمی اوراقامتی ادارہ جامعہ
اسلامیہ نورباغ کوسہ ،ممبراضلع تھانہ مہاراشٹر میں ۸؍اگست ۲۰۱۵ ء کوبحیثیت
مدیر مجلہ ’’النور‘‘مقرر ہوا ۔ اور تاحال اللہ کے شکر اور احسان وکرم سے
جامعہ اسلامیہ ممبرا میں دینی و صحافتی خدمات انجام دے رہاہوں ۔
تصنیفی خدمات:۔ فن صحافت ایک مشکل اور ذمہ دارانہ فن ہے ، لیکن ایام طفلی
میں چونکہ انسان کی خواہش اور اس کو شوخ رہتا ہے کہ میر انام مجلے ،کتاب
اور اخبار وغیرہ میں چھپے اور شائع ہوچنانچہ ہم نے بھی جامعہ سراج العلوم
میں پڑھائی کے دوران ایک مضمون لکھا جو ایک سال بعدمجلہ السراج میں شائع
ہواجس سے کچھ حوصلہ ملا ، نیز استاد محترم مولانا عبدالمنان سلفی اورشیخ
وصی اللہ مدنی حفظہ اللہ کی حوصلہ افزائی سے کچھ ہمت بندھی اور لکھنے پڑھنے
کا وہیں سے سلسلہ شروع ہوا ۔ اور جامعہ سلفیہ میں اس فن کو پروان چڑھانے کا
موقع ملا، چونکہ جامعہ میں فن صحافت و خطابت میں کا فی زور دیا جاتاہے اور
ہر سال تقریری مسابقہ اور مضمون نگا ری کا مقابلہ کرایا جاتاہے نیز بچوں کے
سالانہ مجلہ ’ ’ المنار ‘‘ کئے لئے باقاعدہ مضامین لکھائے جاتے ہیں اور
کتابو ں و مراجع کی طرف رہنمائی کی جاتی ہے نیز مضامین اساتذہ چیک کرتے ہیں
اور اس میں سے جس کامضمون لائق اشاعت ہوتا ہے اسی کو ’ ’ المنار ‘‘ میں جگہ
دی جاتی ہے اسی و جہ سے طلباء کا فی محنت او رجانفشانی کرتے ہیں اور نہایت
ہی دقت نظری سے علمی ،تحقیقی ،ادبی ،سیاسی ،سماجی ،اسلامی ،سائنسی اور دیگر
علوم و فنون پر بہت محنت و مشقت سے مضامین لکھتے ہیں اور مراجع ومصادر کا
خاص خیال رکھتے ہیں ۔ یہ بہت خوش ائند اور لائق ستائش عمل ہے ۔ اللہ طلبائے
جامعہ کے اند ر مزید محنت اور تحقیق کرنے کی توفیق عطا فرما ۔ چونکہ میں نے
وہاں تین سال کاعرصہ گزارا ہے اور وہاں سے بہت کچھ سیکھا ہے اس لئے میںوہا
ں کے حالات سے اچھی طرح واقف ہوں ۔ چونکہ مادرعلمی جامعہ سلفیہ سے فراغت کے
بعدمیں اکثر مضامین وغیرہ لکھتا تھا اور میرے مضامین ملک کے معتبر و معروف
مجلات میں شائع ہو چکے ہیں اس لئے مدرسہ رحمانیہ میں پڑھانے کے ایک سال بعد
اراکین مدرسہ نے ناچیز کی ادارت میں جولائی ۲۰۱۲ ء میں ایک ماہانہ میگزین
بنام ’’ الاعتصام ‘‘ ممبئی کا اجراء کیا ، جس کا پانچ شمارہ ’ ’ الاعتصام
‘‘ ہی کے نام سے جاری رہا، بعدہ حکومت ھند نے اس مجلے کو ’’الاتحاد ‘‘
ممبئی کے نام سے رجسٹرڈ کر لیا ۔ اور بحمد اللہ شروع سے لے کراپریل ۲۰۱۵ ء
تک ماہنامہ مجلہ ’’ الا تحاد ‘‘ ممبئی ناچیز کی ادارت میں نہایت ہی شان و
شوکت اور آب وتاب کے ساتھ نکل رہا تھا، اور فی الحال بھی یہ پرچہ اپنی آن
بان کے ساتھ نکل رہا ہے ۔
مجلہ الاتحاد کی ذمہ داری چھوڑنے کے بعد جیساکہ ہم نے اوپر باتفصیل ذکر کیا
کہ۸؍ اگست ۲۰۱۵ ء کو میری تقرری صرف جامعہ اسلامیہ سےایک میگزین (مجلہ
النور )کے اجراء کے لئے ہوئی جس کا پہلا کوئی وجود نہ تھا الحمد اللہ یہ
ماہنامہ مجلہ بھی خاکسار کی ادارت میں ستمبر ۲۰۱۶ ء سے بحسن وخوبی نکل
رہاہے ۔اور قارئین واہل علم سے داد تحسین وصول کررہاہے۔ جس کے رجسٹریشن
وغیرہ کی کاروائیاں ابھی جاری ہیں ۔ اللہ آگے کے مراحل کو آسان فرمائے
اور مجلہ کو حاسدین کے نظر بد سے محفوظ رکھے ۔ آمین
ماہنامہ مجلہ ’’ الاتحاد‘‘ ممبئی کی مشغولیا ت و مصروفیا ت کے باوجو د ہم
نے ایک تالیف بنام ’’ سنت و بدعت : احکام و مسائل ‘‘ تقریبا (۷۰۔ ۷۵ )صفحے
کی ترتیب دی تھی جس میں کچھ ترمیم اور حذف واضافہ ساتھ دوبارہ ترتیب و
کمپوزنگ کے مرحلے میں ہے دعا کریں کہ اصحاب خیر کے تعاون سے جلد از جلد
منظر عام پر آجائے ۔نیز نبی کریم ﷺ کے جگری دوست ،یا رغار خلیفہ اول صدیق
اکبر’’ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ : شخصیت اور کارنامے ‘‘کے موضوع پر
ایک کتا ب زیر تالیف ہے اور اسی طرح ’’نماز کی اہمیت و فضیلت اوراس کے
فوائد و ثمرات ‘‘ کے مو ضوع پر بھی ایک کتا بی شکل کا پمفلٹ زیر ترتیب ہے
جس کے کچھ قسط ماہنامہ مجلہ ’’ الاتحاد ‘‘ ممبئی میں شائع ہو چکے ہیں۔ اس
کے علاوہ ملک کے مختلف جرائد و مجلات ،روزنامہ اخبار وغیرہ میں بکثرت ہمارے
دینی ،اصلاحی، علمی، تحقیقی اور سیاسی مضامین شائع ہوئے ہیں اور ہو رہے
ہیں۔
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ مولائے کریم ہمارے اعمال میں اخلاص پیدا
فرمائے ،ہماری کدو کاوش نیز دینی،علمی ، دعوتی اورصحافتی خدمات کو شرف
قبولیت بخشے۔ہمارے والدین و اساتذہ کرام کوہمیشہ صحت و عافیت سے رکھے اور
انھیں اجر عظیم سے نوازے اور ہماری بشری لغزشوں کو معاف فرمائے نیز حسنات
کو قبو ل فرما کر جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔آمین!
عبدالباری شفیق السلفی
۱۵؍۴؍۲۰۱۸م
|