بخدمت جناب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلام آباد
بخدمت جناب چیئر مین نیب اسلام آباد
بخدمت جناب ڈی جی ایف آئی اے اسلام آباد
بخدمت جناب سیکرٹری پٹرولیم و قدرتی گیس اسلام آباد
بخدمت جناب چیئر مین بورڈ آف ڈائریکٹرز سوئی ناردرن گیس اسلام آباد
عنوان: سوئی گیس میں کمپریسر اسٹیشن کی تباہ کاریاں ایک ارب کا نقصان و
کمپریشن پراجیکٹ ایل این جی میں کروڑوں کی کرپشن
جناب والا! آپ نے سوئی گیس کے سابقہ کرپٹ ایم ڈی امجد لطیف کو ہٹا کر اس
ادارے پر احسان عظیم کیا مگر اس کے تعینات کردہ کرپٹ لاڈلے اس ادارے کی
اینٹ سے اینٹ بجانے پر ابھی تک تلے ہوئے ہیں یہ لوگ ایک طرف تو لوٹ مار کا
بازار گرم کئے ہوئے ہیں دوسری طرف ان کی نااہلیت و نکمے پن کی وجہ سے کمپنی
کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔یہ لوگ آج بھی امجد لطیف کے کرپشن کے
لئے زرخیز و موزوں دور کو یاد کر کے آہیں بھرتے ہیں ۔ڈپٹی چیف انجینئر مسٹر
جاوید اشرف جو امجد لطیف کے کرپٹ جاں نثاروں کی فہرست میں ٹاپ پر تھے۔ اس
کے دور میں لوگوں کو کرپشن کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ جس نے امجد
لطیف کے دور میں سوئی گیس کو لوٹ کر اس کمپنی کے ساتھ زنا بالجبر نہ کیا وہ
احمقوں کا آئی جی ہو گا ۔جناب عالی ! آپ نے ان کے ولد الحرام کو تو رخصت کر
دیا مگر اس کی نطفتہ الحرام اولاد اس کمپنی کو جونکوں کی طرح چمٹی ہوئی ہے
جس کی مثال سوئی گیس کے براعظم ایشیا کے سب سے بڑے کمپریسراسٹیشن AC
1Xبھونگ پر فلٹ تین مرتبہ فلٹر فیل ہو جانے کی وجہ سے ٹرباینوں کے تباہ ہو
جانے کی وجہ سے 1 ارب سے زائد کا نقصان ہے حالیہ اس سلسلے میں اسٹیشن کے
انچارج مسٹر نعمان ارشد سینئر انجینئر کو محض معطل کیا گیا ہے جبکہ اصل
مجرم ڈپٹی چیف انجینئر مسٹر جاوید اشرف کو مسٹر اسلم سینئر جنرل مینجر
کمپریشن پہلے کی طرح بچانے کے کوشش کر رہے ہیں ۔موقع پر جب انسپیکشن کی گئی
تو اپ سٹریم فلٹرز مکمل طور پر پھٹ چکے تھے والوز کی سیٹوں تک میں سوراخ ہو
چکے تھے اور کمپریسرز کے Impellers ) قیمت فی یونٹ پچاس لاکھ(بھی چھلنی ہو
چکے تھے۔اسی طرح کی تباہ کاری دو دفعہ پہلے بھی ہو چکی ہے جس میں بھی فلٹر
ایلیمنٹ بر وقت تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے ٹربائینیں تباہ ہو گئی تھیں اور
70کروڑ سے زائد کا دونوں دفعہ نقصان ہوا تھا ۔مسٹر اسلم نے تب بھی بورڈ آف
ڈائریکٹرز کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے مسٹر امجد لطیف کی مدد سے Re
Stagingکا ڈرامہ رچا کر12کروڑ کا خصوصی بجٹ منظور کروایا ۔حالیہ کیس میں
صرف مسٹر نعمان کو معطل کر کے مسٹر اسلم نے مسٹر امجد لطیف کی درخواست پر
کماؤ پتر مسٹر جاوید اشرف کو بچانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دئے ہیں
تلخ حقیقت یہ ہے کہ مسٹر جاوید اشرف انچارج آپریشن و مینینٹس ہیں اور ان کے
آرڈر کے بغیر کمپریشن ڈیپارٹمنٹ میں کوئی پتا تک نہیں ہل سکتا۔یہ لوگ جعلی
بل بنانے امپرسٹ کا بجٹ کھانے میں اتنے بد مست ہیں کہ کمپریسر تباہ ہوتے
رہے اور ان کے پاس فلٹرز تک نہیں تھے حادثہ کے بعد بھی انہوں نے ٹرانسمیشن
ڈیپارٹمنٹ سے پہلے دھونس پھردرخواست کر کے فلٹرز لئے۔اس تباہ کاری کے ڈانڈے
دو سال پہلے جا کر ملتے ہیں جب مسٹر جاوید اشرف کو مسٹر امجد لطیف نے
کمپریشن ایل این جی پراجیکٹس کا انچارج بنوایا تاکہ موصوف انچارج آپریشن و
مینٹینس کے ساتھ ساتھ ایل این جی پراجیکٹ میں لوٹ مار کر کے خود بھی کھائیں
اور موصوف کو بھی کھلائیں ۔انہوں نے نئے ڈالے جانے والے Mainپائپ صفائی کئے
بغیر ٹربائن و کمپریسرز آن سٹریم کر دیئے۔اس وجہ سے یہ دو دفعہ پہلے بھی
تباہ ہوئے اور اب تیسری دفعہ تباہ ہونے سے مجموعی طور پر ایک ارب سے زائد
کا نقصان ہو چکا ہے ۔مسٹر امجد لطیف مسٹر اسلم و مسٹر جاوید اشرف مافیا نے
ایل این جی پراجیکٹ میں کرینوں کی ہائیرنگ و فیول سے لے کر casual لیبر
شیٹوں بمعہ سول کے ٹھیکوں میں قریب 15 ارب روپے کی کرپشن کی ۔درجن بھر سے
زائد ویلڈنگ پلانٹس کی مد میں ہزاروں لیٹرز فیول بیچ کر وڑوں مال بنایا وہ
ویلڈنگ پلانٹس کبھی چلے ہی نہیں ۔مقامی زمینداروں کے ساتھ مک مکا کر کے
انکی زمینیں مہنگے داموں کمپنی کو خرید کروا کر مال بنایا ۔اسٹیل گارڈرز کا
ٹھیکہ امجد اسٹیل کو فیور کر کے 2016کے اوائل میں جاوید اشرف نے مع فیملی
ملائیشیا کا ٹور کیا ۔24 انچ قطر کا کروڑوں روپے مالیت کا کئی کلو میٹر
پائپ بیچا گیا ۔گویا کرپشن کی ایک طویل فہرست ہے ۔مسٹر جاوید اشرف کے خلاف
ایف آئی کی ایک انکوائری پہلے بھی چل رہی ہے جس میں موصوف نے کمائے گئے
حرام مال میں سے خوب پیسے لگا کر خود کو بچانے کے لئے چکر چلایا ہوا ہے ۔مسٹر
اسلم سینئر جنرل مینجر اپنی ذہنی لذت کو تسکین پہنچانے کے لئے جونیئر
آفیسران کی بیگمات کو ملبوسات و تحائف سرکاری گاڑیوں پر بھجواتے رہتے ہیں ۔اس
کے علاوہ ان کو موبائل فون بطور تحفہ بھجوا کر پھراخلاق باختہ گپ لگانے میں
بھی کافی شہرت رکھتے ہیں ۔اسی طرح کے شوق ان سب کے روحانی والد مسٹر امجد
لطیف بھی کمپنی اخراجات پر پورے فرمایا کرتے تھے مسٹر امجد لطیف نے اپنے
دور میں کرپٹ آفیسران کو پروموشن دے کر کلیدی عہدوں پر اسی لئے بٹھایا تھا
ایک اور کردار جی ایم کمپریشن مسٹر شہادت علی جن کو جاوید اشرف کی کرپشن کو
لیگل کرنے و سپورٹ کے لئے جی ایم بنایا ان کی حالت یہ ہے موصوف کھانا کھانے
کے پانچ منٹ بعد بھول جاتے ہیں اور دوبارہ تناول فرماتے ہیں یہی انکا حال
دفتری معاملات میں ہے یہ یاداشت کے علاوہ عارضہ قلب و بصارت یک چشم سے بھی
حالیہ محروم ہوئے ہیں نوکری سے مکمل طور پر مس فٹ ہونے کے باوجود ان کو جی
ایم بنا دیا گیا اور یہ ہر ماہ دس لاکھ سے زائد تنخواہ کا چونا لگا کر مسٹر
امجد لطیف کی باقیات کی کرپشن کو لیگل کرنے کا فریضہ سر انجام دے رہے
ہیں۔یہ سب کچھ قائداعظم کے اس ملک میں ہو رہا ہے جو آنے والے مہمانوں کو
چائے کی پیالی تک پلانے کے روادار نہیں تھے صرف پانی کے گلاس سے تواضع
فرمایا کرتے تھے ۔اٹھ بابا ویکھ اپنا پاکستان ۔میری آپ جناب سے گزارش ہے کہ
مسٹر حنیف رامے اور مسٹر اکرام کنڈی جیسے قابل و ایماندار آفیسران جن کو
محض اس بنا پر ڈیپارٹمنٹ سے نکال دیا گیا تھا کہ امجد لطیف و مافیا کی
کرپشن کی راہ میں رکاوٹ تھے ان دونوں آفیسران کو تعینات کیا جائے شفاف
انکوائری کروا کر معزول و کرپٹ امجد لطیف کے مافیا کو نوکریوں سے ہٹا کر
اور وصولی کر کے عبرت کا نشان بنایا جائے ۔ بصورت دیگر یہ ڈاکو اسی طرح
دندناتے رہیں گے اور ملک کا بیڑہ غرق کر کے بیرون ملک اقامے لے کر ملک و
قوم کا مذاق اڑائیں گے۔جناب وزیراعظم آپ نے اداروں کے سربراہان و ایم ڈی
حضرات ایماندار و قابل افراد کو لگانے اور کرپٹ و ن لیگ کے تعینات کردہ
سربراہان کو ہٹانے کا جو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے یہی اقدام اداروں کو اٹھائے
اور ترقی دے گا ۔دریں اثناء معزول و کرپٹ اداروں کے سربراہان بشمول میاں
برداران سے وصولی کے عمل کو تکمیل تک پہنچایا جائے قوم منتظر ہے اﷲ ارض پاک
اور آپکا حامی و ناصر ہو ۔ملک و قوم و اداروں کے لئے دعا گو۔
عرضے گوہیر علی |