میں ہڑبڑا کر اٹھا ،
سامنے عزرائیل کھڑا تھا اور کافی پریشان تھا
اسکو فکرمند دیکھ کر، میری تو جیسے جان ہی نکل گئی
میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا
’’جان لینی ہے؟‘‘اس نے نفی میں سر ہلایا
’’بس کچھ لمحے آہیں بھروں گا، پھر چلا جاوں گا‘‘ وہ بولا
’’تمھارے دھندے میں آہیں کیسی؟؟؟‘‘ میں نے حیران ہو کر پوچھا
اس نے کہا ’’بڑے بڑوں کی جان لی، ایک لمحے کے لئےبھی ہاتھ نہیں کانپا‘‘
لیکن جب چونیاں کے فیضان عرف میٹھو ، حسنین اور سلمان جیسے معصوم بچوں کی
روح قبض کرنی ہوتی ہے تو روح کانپ جاتی ہے |