انسانیت خصوصاًامت مسلمہ اور تیسری دنیا کے لوگوں کیلئے
دنیا کے سب سے بڑے اقوام متحدہ کو ایک پلیٹ فارم پر ربط کے حامل فورم اقوام
متحدہ میں طیب اردگان سے لیکر عمران خان تک کے خطابات ریکارڈ کے تاریخی باب
کے طور پر یاد رکھے جائینگے، طیب اردگان نے اسلام کے سچے پیرو کار کا جذبہ
کام میں لاتے ہوئے فلسطین سے کشمیر تک مظلوم اقوام طبقات کے حق میں بات
کرکے اپنی ترک قوم کے سر کو فخر سے بلند کیا تو عمران خان نے انکے پیغام
کوایا ک نعبدو و ایا ک نستعین ”اللہ تیری بندگی کرتا اور تجھ سے مدد مانگتا
ہوں“ کے رحم و کرم پر یقین کے ثمر برکت کا بیانیہ شیشے کیطرح شفاف انداز
میں پیش کر کے ناصرف امت مسلمہ کے دہشت گردی کے الزام سے دفاعی اور پہلوتہی
کے تاثر و لہجہ کو اسلام کے مقصد فلاح انسانیت اور محبت رسولﷺ پرفخر وناز
سے سر اٹھاکر بات کرنے کا راستہ دکھادیا ہے بلکہ کشمیر کے مسلمانوں کا
مقدمہ نہ صرف ایک اچھے وکیل لکہ انکے لئے ان سے پہلے آگے بڑھ کر اپنا سینہ
پیش کرنے یعنی پاکستان کی تمام صلاحیت اور عسکری کمک کے حرکت میں آنے کے
امکان میں کوئی ابہام باقی نہیں رہنے دیا ہے کہ اپنے سے بہت بڑے سائز
مارکیٹ فوجی قوت رکھنے والے کے مقابلے میں سرجھکانے یا لڑتے ہوئے گردن
کٹانے کے آپشن درپیش ہوئے تو کلمہ طیبہ کا پیغام ردعمل ہمارا راستہ ہوگا
گیدڑ کی سو سال کی زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی اول آخری ترجہی ہوگی یہ
پندرہ منٹ کے مختصر وقت کے بجائے پچاس منٹ تک فی البہدی اعتماد اطمینان عزم
و جرات کے انداز کے ساتھ تقریر رب سے ربط رسولﷺ سے نسبت ادب عقیدت اور
دھرتی پاکستان و کشمیر کے ستر سال پہلے اور اب شہداء کے مقدس لہو سے افضل
ماؤں بہنوں، بیٹیوں کی آبرو کے تقدس کی قوت اور ہر حال میں صبر و استقامت
کے فیض کا پیام بن کر گونجا ہے جسکے لئے ناصرف کشمیریوں کے ورثاء کو اپنے
شہداء کو سبز ہلالی پرچم میں دفن کرنے کے تسلسل پر نازاں ہونے کا حق اعتماد
کی طاقت سے لبریز ہو گیا ہے بلکہ ساری امت مسلمہ کو اپنے دشمنوں کے مسلسل
حملوں اور پروپیگنڈے کا دلیل و بطور مسلم اسلام پر فخر کرنے کا حوصلہ نصیب
ہوا ہے۔ طوفان آزمائشوں امتحانوں میں بہت استقامت کا مظاہرہ کر کے اندھیروں
سے اجالا بن کر راستہ بنانے والوں کو اللہ رحمان و رحیم اپنے فضل و کرم سے
منور فرمائے، اہلیان میرپور کو زمین کے جنبش لینے سے بڑے امتحان کا سامنا
ہوا ہے کم وبیش نصف سو شہید ہزار کے لگ بھگ زخمیوں اور ہزار وں تعداد میں
گھروں املاک سے محروم ہو جانے کے صدمات ملے ہیں جنکے دکھوں کو بانٹنے درد
کو سمیٹنے اور زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے مملکت پاکستان پاک افواج حکومت
آزاد کشمیر سمیت سب ایک ہو کر انکی بحالی کے عزم کا حصہ بنتے نظر آرہے ہیں
اور خود اہلیان میرپور کا آزمائش کی ساعتوں کے بعد کے لمحات سے لیکر اب تک۔
پیدا کیا انسان کو درد دل کے واسطہ
ورنہ اطاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
کے مقدس جذبات وعمل کا رقم ہوتا باب آنے والی تمام نسلوں کیلئے مستقل بڑی
قابل فخر ناز رہے گا اللہ اکبر اللہ اکبر لاکھوں بار اللہ رحمان رحیم پر
قربان ہو جاؤں تو شکر ادا نہیں ہوتا رب نے اپنے رسول پاک ﷺ کے رحمت
العالمین نزول برکات سے انسانی رشتوں کو کیسی کیسی شان طاقت عطاء فرمائی
ہیں۔ایک بوڑھی ماں اپنے دو چلنے سے معذور جوان بیٹوں کو زمین کی حرت ہیبت
کے ہوش و حواس ساقط کر دینے والے وقت میں انکے کمروں میں جا کر باہر نکال
لائی اور اور پھر مکان مٹی کا ڈھیر بن گیا جیسے یہ اس ماں کے آکر بیٹوں کو
باہر لیجانے تک کا منتظر تھا یہ عمل ہو جائے تو پھر زمین سے لپٹ جاؤنگا یہ
قوت محبت کا کرامتیں دیکھانامیرے اللہ رسول کے دین کا معجزہ ہے تو پھر ان
شہداء کی ماؤں کی دعاؤں مقدس آنکھوں سے نکلتے بارگاہ الہٰی میں مقبول
آنسوؤں کا کتنا بلند تر افضل درجہ ہوگا، یقینا کامیابی انکے قدموں کو ضرور
بوسہ دیگی، میرا کریم رب سبز ہلالی پرچم والے ملک پاکستان کو اور مقبوضہ
کشمیر کے عوام کو بلند تر مقام رتبہ عطاء فرمائے۔آمین
|