دنیا بھر کی سیاست شاید ہٹلر صفت لوگوں کے ہاتھ میں جا
رہی ہے، جس کا مطلب دنیا ہر لمحہ تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے۔امریکہ میں ٹرمپ
جیسے شخص کا صدر بننا، سعودی عرب میں محمد بن سلمان کا بادشاہ بننا،بھارت
میں آر ایس ایس کا مقتدر ہونا،یمن ، مصر، لیبیا، شام ، عراق اور افغانستان
وغیرہ کا تباہ ہونا، ایران اور سعودی عرب ،پاکستان اور بھارت کے درمیان
کشمیر کے معاملے پر انتہائی کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوجانا ، افغانستان میں
امریکہ کی انتہائی ذلت آمیز شکست ہونا ، ایران کی ایک خاموش مگر مضبوط
حکومت کا دمشق سے بغداد اور بغداد سے بیروت تک قائم ہوجانا جس پر اسرائیل
کا بپھرنا، اسرائیل کے انتخابات میں ایک ریٹائرڈ فوجی جلاد کا نیتن یاہو کے
مقابلے میں مضبوط حمیت ہونادنیا کیلئے انتہائی خطر ناک اور بد ترین حالات
کی طرف پیش قدمی ہے۔اس سارے سنیریو میں سب سے بڑا خطرہ مسلمانوں کو ہے جس
کیلئے ہمیں ایک بھرپور تیاری کی ضرورت ہے۔ پاکستان اٹھاون مسلم ممالک کا
عسکری لحاظ سے سربراہ ملک مانا جاتا ہے۔لیکن دیکھا یہ جا رہا ہے کہ ہر طرف
سے مسلم ممالک کسی سازش کا شکار ہو کر پاکستان کو اکیلا کر چکے ہیں۔ اس کے
پیچھے ایک وجہ ہمارے سیاستدان بھی ہیں جو اسلام کی حرمت کا کارڈ کھیل کر
ہمیشہ اغیار کے انگلیوں پر ناچتے رہے ہیں۔یہ شاید ایک یونیورسل سازش ہے جس
میں ایک مخصوص سوچ کے تحت ہر قدم بڑے انہماک سے اٹھایا جا رہا ہے۔ سب سے
پہلے عرب کو اپنے ہاتھ میں کر کے پوری امت مسلمہ کی نظر میں کعبہ و مدینہ
کے باسیوں کو ذلیل کیا گیا اور اب نئی جہت کے ساتھ پورے اقوام عالم کو آگ
میں جھونکنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔ عرب اپنی ہلاکت کا سامان تیار کر
چکے ہیں ، محمد بن سلمان کو دنیا بھر کی سیاست میں اکیلا کر کے اب سی آئی
اے اس کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سعودیہ کے پاس ٹریلینز ،
ٹریلینز ، ٹریلینز آف ڈالرز ہیں اور یہ میں ان سے نکلواؤں گااور وہی کچھ وہ
بتا کر کر رہا ہے۔ آرامکو حملے کو نائن الیون سمجھئے کہ اب ایران کے ساتھ
سعودیہ کی جنگ کروائے گا۔کیونکہ سعودی وزیر خارجہ کا بیان آ چکا ہے کہ ہم
اپنے اتحادیوں سے ایران پر حملہ کی مشاورت کر رہے ہیں ، اتحادی در اصل کون
ہیں ، پاکستان ! کیونکہ پاکستان کے علاوہ نہ تو سعودیہ یمن کی زمین استعمال
کر سکتا ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ کرغزستان اور ازبکستان اسے کوئی جگہ دینے
والے ہیں۔ اول تو او آئی سی یہی کہے گی کہ ایران پر حملہ نہ کرے لیکن
اسرائیل اور امریکہ کیلئے ایران پر سعودی حکومت کا حملہ کرنا ضروری ہو چکا
ہے، اور اس میں کشمیر پر پاکستان کو مجبور کیا جا سکتا ہے۔ ایران کا بیروت
تک پہنچنا اسرائیل کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔اور پاکستان کا سعودیہ کے ساتھ
اتحادی ہونا نہایت حمیت کا حامل ہے، اسی کو روکنے کیلئے ایک بھرپور سوشل
میڈیا پراپیگنڈا چلایا جا رہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کے بارے میں اپنا مؤقف
نرم کر رہا ہے یا کر چکا ہے، لیکن ایسا ہونا بہت مشکل ہے۔ عمران خان عوام
کو ابھی تک کچھ نہیں دے پائے اور اگر سعودیہ کو ایران پر حملہ کیلئے جگہ
فراہم کی تو ان کیلئے پنپنا محال ہوجائے گا اور شاید ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑ
جائے۔یہ بھی واضح ہوتا جا رہا ہے کہ یہ بڑی سازش گریٹر اسرائیل بنانے کیلئے
رچائی گئی ہے۔ اسرائیل کا سابقہ آرمی چیف بنجامن ریٹائرڈ ہونے کے بعد اپنی
الگ سیاسی پارٹی اسرائیل رزیلیس بنا کر نیتن یاہو کے مد مقابل انتخابات میں
امیدوارہے اور اس کی پارٹی بڑی بھاری اکثریت سے جیت رہی ہے۔فرانس اور
برطانیہ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف آواز اٹھا چکے ہیں اور وہ بھی بنجامن کو
کسی طور پسند نہیں کر تے۔ کیونکہ بنجامن ہالو کاسٹ میں پنپنے والی فیملی سے
تعلق رکھتا ہے ، جس کا مطلب بنجامن کے مقتدر ہونے سے جہاں مسلمانوں پر زمین
زیادہ تنگ کئے جانے کے امکانات ہیں وہیں عیسائیوں کیلئے بھی بڑھ جائیں
گے۔معاشی اور ٹیکنالوجی کی سطح پر تو پہلے ہی دنیا کی نوے فیصد انڈسٹریز کے
ہیڈ کوارٹر اسرائیل میں ہیں ہی ساتھ ،وہ اسلحہ فروخت کرنے والا سب سے بڑا
ملک بن چکا ہے۔ دنیا بھر کی معیشت کو ڈالر کے ذریعے کنٹرول کر رہا ہے ۔وہیں
معاشی اور اقتصادی سطح پر روس اور چین ان بڑے مگر مچھوں کو آنکھیں دکھا رہا
، جس نے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے اب دنیا بھر کے ساتھ ون بیلٹ ون
روڈ پراجیکٹ شروع کیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان مضبوط ہورہا ہے۔ امت مسلمہ
کی تباہی کیلئے پاکستان کو کمزور رکھنا اور اسے داخلی مصائب میں مصروف
رکھنے میں ہی اسرائیل کی بقاء ہے، اور اسرائیل یہ بخوبی جانتا ہے۔یہاں ایک
تیر سے تین شکار کھیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایک یہ کہ امریکہ کی عظیمت
برقرار رہے، دوسرا چین کا اقتصادی منصوبہ ہر صورت تباہ کیا جائے اور تیسرا
پاکستان کوئی بے وقوفی کرے اور اس کے جوہری ہتھیار چھین کر اپنے پنجے میں
دبوچ لیا جائے۔ اب کوششیں یہ کی جا رہی ہیں کہ کسی طور افغانستان ، ایران
اور بھارت کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھایا جائے تاکہ وہ اپنے ناپاک عزائم
میں کامیاب ہو سکیں۔کشمیر تنازع کو ہر ممکن اس سطح پر لایا جائے کہ پاکستان
بھارت پر حملہ کر دے، اور افغانستان میں امریکہ کا ابھی تک موجود رہنا اس
بات کی غماز ہے کہ وہ بھارت ، اسرائیل اور اپنے حملے کیلئے یہ راستہ استوار
رکھے ہوئے ہے، اور تیسرا سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ کر وا کر
پاکستان میں فرقہ واریت کی خانہ جنگی کروانا چاہتا ہے۔ یہ سب تیسری عالمی
جنگ کی طرف بڑھتے ہوئے اقدامات ہیں جس کا نشانہ مسلمان ہیں۔ایک بات تو طے
ہے اور وہ یہ کہ تیسری عالمی جنگ نے وقوع پذیر ہو کر رہنا ہے ، لیکن یہاں
سوال یہ ہے کہ اس جنگ کے فاتح کون سے مسلمان ہوں گے ؟ اگر ہم اب بھی اپنی
فطرت کی طرف نہ پلٹے تو ظاہر ہے قدرت اپنا کام کسی اور نسل سے لے گی۔ اسی
لئے ہمیں اب فطرت کو لوٹ کر متحد ہونا ہوگا تاکہ کفار کو منہ توڑ جواب دے
سکیں ، دنیاوی سطح پر دیکھیں تو دشمن بہت طاقتور ہے اور ہم کسی بھی غیبی
امداد کے حقدار نہیں رہے۔
|