رام جنم بھومی ایودھیا (بابری مسجد ) میں نہیں۔

رام کی ماں کا نام کوشلیہ تھا اور رام انکا پہلا بیٹا تھا۔ بھارت کی رسم ورواج کے مطابق جب بھی کسی عورت کے ہاں پہلا بچّہ ہوتا ہے وہ اسکی ماں کے ہاں ہوتا ہے۔ حتّیٰ کہ انگریز کے ہاں بھی ہسپتال جہَاں بچّوں کی پیدائش ہو تی ہے اسکو بھی ماں کا گھر(Maternity Home) کہتے ہیں۔ لِہٰذا ، رام کی پیدائش انکے ننہال بہار مِیں ہوئی۔ ایودھیا مِیں نہیں ہوئی۔ رام مندر کا مسئلہ تو کانگریس نے اسلیئے کھَڑاکیَا تاکہ
( Sc,St,Obc ) شڈیول کاسٹ، شڈیول ٹرائب، دوسری پیچھے رہ جانے والی ذاتیں اپنی مَردم شمَاری نَہ پا سکیں۔ کیونکہ مَردم شمَاری کے سامنے آنے سے براہمن اقلیّت مِیں ہو جا ئیں گے ۔جس تاریخ کو مَردم شمَاری ہونے والی تھی، کانگریس نے بابری مسجد کو گرانے پر لگا کر مَردم شمَاری کو تاخِیر پر ڈال دیا۔آج ستّر سال ہو گئے ہیں مگر غَریبوں کی مَردم شمَاری کو سازش سے روک رکھاہے۔ ہندوتوا کے نظریِہ مَیں ذاتوں کا سسٹم کھڑا کر کے پّچاسی فیصد اچھوتوں کو انسان کا درجہ بھی نہیں دیتے۔ان کی طرف سے اچھوتوں کو صرف مسلمانوں کو قتل کروانے اور ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہندو مانتے ہیں ۔ ورنَہ ان اچھوتوں کے بڑے سے بڑے لیڈر کو بھی مَندر مِیں داخِل نہِیں ہو نے دیتے۔ اسی وجَہ سے بابا صاحب امبیڈکر نے اچھوت کہلائے جانے کی بے عزّتی سے بچنے کیلئے بودھ مت اختیار کر لیا۔ اس سے پہلے بھی بہت سے غیرت مندوں نے اسلام،سکھ،اور عیِسائی، مذاہب میں پناہ لی۔ آج کے دور مِیں بابا صاحب کا پوتا بھی اچھوتوں کو بودھ مت اختیار کرنے کا پرچار کر رہا ہے ۔ تاکہ دنیا بھَرکی بودھ تنظیمیں انکے ساتھ کھَڑی ہوں۔ اور انہیں عزّت سے جینے کا حق ملے۔ انکے بچّے پڑھ لکھ سکیں اور دنیَا مِیں اپَنا مقَام پا سکیں۔ مَزید یِہ کہ اچھوتوں نے ایک تَحریک چَلائی ہے، جِس مِیں وہ اپنے بدن پر ہندو ہونے کا ہر نشان مٹَا رہے ہیں، جیسے، کلائی پر بَندھے ڈورے کاٹ رہے ہیں، منگل سوتر(عورتوں کے شادی شدہ ہونے کی عَلامت ) کو اتار رہے ہیں ۔، پیَشانی پر ہِندو ہونے کی عَلامت،عورتوں کی بندیا اور مَردوں کے سفید نشان کو مٹا رہے ہیں ۔اور پوچھ رہے ہیں۔ ان نشانات سے کیا ہوتا ہے۔ ہندو دھرم نے آپکو کیا دیا ہے۔اچھوت اور دلت جیسے نام آپکو سوائے ذلت کے اور کیا دیتے ہیں۔اور ان کےساتھ ہی آپ کے انسانی حقوق پر ڈاکہ مارتے ہیں۔

مودی کے دیس کا حَشر خَراب ہے۔ پورا ملک مظَاہروں کی لپیٹ مِیں ہے ۔ مگر وہ امَریکہ مِیں آنکھوں دھول جھونک رہا ہے ، کہ سب اچھَا ہے۔ جمہوریت کیسی سیاست ہے کہ الیکشن میں جیتنے کے کیسے کیسے ہتھکنڈے ہیں۔ مزید یہ کہ قتل و غارت۔گالی گلوج، پھر بے حد جھوٹ کا پھیلاو۔ یہی سب ہمارے ہاں ۔بھی ہے۔ بڑے بڑے چور عمران خان کو سلکٹڈ بتا رہے ہیں۔ان چوروں کے خلاف کوئی محاسبہ نہیں ہے۔ حالانکہ اگر انکو انکے کیفرِکردار کو پہنچادیا جاتا تو آج پاکستان زیادہ طاقتور ہوتا۔
 

Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 58 Articles with 50325 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.