ڈینگی بخار کیا ہے؟ عام طور پر بہت سے لوگ اس بخار کے صرف
نام سے واقف ہیں، ان کی آگاہی کے لیے یہ بتاتی چلوں کہ ڈینگی بخار دراصل
ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے اور اس مچھر کو ڈینگو یا ڈینگی
کہا جاتا ہے یہ مچھر عام طور پر گندے پانی کے جوہڑوں میں پرورش پانے کے
بجائے صاف پانی کے زخیرے پر پلتا ہے ۔اکثر گھریلو استعمال کے ڈرموں ،کھلی
بالٹیوں ،ٹب اور گملے میں بھرا پانی اس مچھر کی افزائش کا کام کرتا ہے ۔یہ
مچھر عام طور پر صبح یا شام کے وقت انسان کو کاٹتا ہے۔
اور خشک موسم میں ان مچھروں کی افزائش بڑھ جاتی ہے... عام اندازے کے مطابق
ستمبر سے نومبر تک اس مچھر کی افزائش ہوتی ہے. پاکستان ڈینگی کے شکار
سرفہرست 10 ممالک میں سے ایک ہے
ڈینگی بخار کی علامات:
ڈاکٹرز کے مطابق ڈینگی بخار کی چار اقسام ہیں اور ان چاروں اقسام میں کم و
بیش ایک سی علامات ظاہر ہوتی ہیں چنانچہ ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر
سے طبی معائنہ کروالینا بہتر ہے، ورنہ مرض بڑھ کر جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے.
وہ علامات کیا ہیں آئیں ان کا جائزہ لیتے ہیں۔
1-سر درد
ڈینگی بخار کی پہلی علامت یہ ہے کہ مریض کے سر میں شدید قسم کا درد ہوتا ہے.
2- تیز بخار
ڈینگی وائرس جسم میں داخل ہوتے ہی تیز بخار ہو جاتا ہے جو کہ 104 اور 105
سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے جسم کے درجہ حرارت میں غیر معمولی تبدیلی ہوتی ہے
3-جوڑوں میں درد
ڈینگی وائرس کے سبب کمر کے پچھلے حصے میں، جوڑوں اور ٹانگوں اور پٹھوں میں
شدید درد ہوتا ہے.
خراشیں 4-
ابتدائی طور پر جسم پر خراشیں پڑتی ہیں اور جلد اترنے لگتی ہے
5-دل متلانا
کھانے پینے سے رغبت اٹھ جاتی ہے عموماً متلی اور قے کی شکایت ہوتی ہے.
6-غنودگی
شدید بخار کے سبب غنودگی طاری رہتی ہے.
7-منہ سے خون آنا
ڈینگی بخار بڑھ جائے تو مریض کے منہ سے، ناک سے خون آنے لگتا ہے.
8-خون کے خلیات میں کمی
ڈینگی وائرس خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے ایک تو نیا خون بننا
بند یا کم ہوجاتا ہے، علاوہ ازیں بخار کے دوران اگر کوئی چوٹ لگ جائے اور
خون بہنا شروع ہوجائے تو خون کو روکنا مشکل ہوجاتا ہے جو نہایت خطرناک بات
ہے
9-ڈائریا
بخار کے باعث ڈائریا بھی ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے سے جسم سے نمکیات خارج ہو
جاتی ہیں اور مریض میں کمزوری بڑھ جاتی ہے.
10-فشار خون اور دل
ڈینگی کی وجہ سے بلڈپریشر اور دل کی دھڑکن کم ہوجاتی ہے. یہ وائرس خون کے
بہاؤ کو متاثر کرتا ہے.
مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی
ہے اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے.
جب یہ سر درد، بخار، متلی اور قے، کمر درد جسم میں سرخ دانے نکلنے جیسی
علاماتِ ظاہر ہوں تو فوری طور پر مریض کو ڈاکٹر کو دکھا لینا چاہیے اور خون
کا ٹیسٹ کروا لیں ،ورنہ اگر اسے بروقت نہ دکھایا جائے تو پھر " ڈینگو ہمبرج
فیور "شروع ہوجاتا ہے جو کہ جان لیوا ہے اور ساتھ زیادہ بخار بڑھ جانے کی
صورت میں دماغ کی رگیں پھٹ جانے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔ڈینگی وائرس کی
صورت میں جسم میں سرخ خلئے ختم ہو جاتے ہیں اس لئے اس وائرس کے شکار لوگوں
کو سرخ خلیوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔
ﺟﺪﯾﺪ تحقیقات کے مطابق یہ بخار اتنا خطرناک نہیں جتنا اس کو ظاہر کیا جاتا
ہے اور وجہ یہ ہے کہ اگر ٹھیک سے علاج کیا جائے اور احتیاطی تدابیر اختیار
کی جائیں تو ایک دو ہفتے میں مکمل شفاء ممکن ہے۔
ماہرین طب کے مطابق پپیتے کے پتے اور شہد کا پانی اس کے علاج کے لیے مفید
ہے ۔ ایک پیالی نیم گرم پانی میں ایک چمچہ شہد ملا کر کھانے سے کچھ دیر
پہلے پی لیں ۔اس کے علاوہ پپیتے کے پتوں کا رس نکال کر صبح شام پینا بھی
مرض میں آفاقہ دیتا ہے ۔
پھلوں میں انار ،سیب اور ٹماٹر بیماری کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتے ہیں ۔ڈینگی
علامات کی صورت میں ہلکی پھلکی زودہضم غذا لی جائے ،ادرک ،لہسن ،پیاز اینٹی
وائرل خصوصیات کے حامل ہیں ان کا استعمال مناسب مقدار میں کریں ۔
زیادہ مرچ مصالحے سے پرہیز کرنا چاہئے ،اس کے علاوہ کالی مرچ ،کلونجی اور
چرائتہ اف سنتین ہر ایک دس گرام باریک پیس لیں اور ایک گرام دن میں صبح ،شام
اجوائن،پودینے کے قہوے کے ساتھ استعمال کریں ۔
مچھروں سے بچاؤں کے لئے احتیاطی تدابیر:
سب سے پہلی بات جو ضروری ہے وہ یہ کہ مچھروں کی افزائش کے لئے بننے والی
وجوہات کا خاتمہ کیا جائے ۔
گھروں کے اندر اور باہر پانی کھڑا نہ ہونے دیا جائے۔
عام طور پر اس مچھر کی افزائش صاف پانی میں ہوتی ہے لہذا صاف پانی کی بالٹی
،ٹب ،ٹینکی یا کھلے منہ کے برتن میں پانی بھر کر نہ رکھا جائے اور اگر کہیں
صاف پانی جمع رکھنا ضروری ہو تو اسے مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھا جائے ۔
گرمی کی وجہ سے استعمال ہونے والے ائیر کولر میں موجود پانی کو فورا نکال
دیا جائے اسئ طرح اے سی سے جمع ہونے والا پانی بھی ضایع کر دیں ۔
گملوں ،کیاریوں اور پودوں میں بھی پانی کھڑا نہ ہونے دیں ۔
کیونکہ یہ مچھر صبح اور شام کے اوقات میں نکلتا ہے لہزا ان اوقات میں
احتیاط رکھیں اور پورے فل آستینوں والے کپڑے پہنے ۔جہاں تک ممکن ہو گھر میں
مچھروں کا اسپرے کروائیں ۔
اگرچہ ڈینگی کوئی وبائی مرض نہیں ہے جو کہ ناقابل علاج ہو ،اس سلسلے میں بس
سب سے اہم چیز احتیاطی تدابیر ہیں جن کا اختیار کر نا بہت ضروری ہے ۔چنانچہ
جیسے ہی ڈینگی کی علامات ظاہر ہوں تو فورا اچھے معالج کو چیک کروائیں اور
پھر مکمل ٹیسٹ کے بعد احتیاطی تدابیر اختیار کریں تو چند دنوں میں افاقہ ہو
سکتا ہے۔ |