گفتار کے ہم غازی

اقوام متحدہ میں عمران خان کی بحیثیت وزیر اعظم بہت ہی اچھی اور عمدہ تقریر تھی اور دور جدید میں ایک اسلامی ملک جو کہ ایٹمی صلاحیت بھی رکھتا ہے کے سربراہ کی حیثیت سے دنیا بھر کے حکمرانوں کو بہت ہی سلیقہ، دلیل اور مکالمے سے قائل کرنے کی بہترین کوشش تھی۔ عمران خان نے بین الاقوامی فورم پر امن اور انسانیت کے چیمپئن ممالک کو بڑی سنجیدگی کے ساتھ یہ بات سمجھادی ہے کہ اگر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو بڑی تباہی اور بربادی ہوگی اور یہ خطہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ اب یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ اقوام متحدہ فوراً اٹھے اور بھارت کو آرڈر کرے کہ کشمیر فوراً خالی کرکے پاکستان کے حوالے کردو اور بھارت بھی کشمیر ہرگز خالی نہیں کرے گا۔ رہی جنگ تو جب پانی سر سے گزر جاتا ہے تو جنگ کا راستہ خودبخود کھل جاتا ہے ۔ شاید حالات بالآخر وہیں لے جائیں لیکن ہمارا پلڑا اخلاقی طور پر یوں بھی بھاری رہے گا کہ دنیا جان چکی ہے کہ پاکستان نے اتمام حجت پوری کردی ہے اور نتائج سے دنیا کو آگاہ کردیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بہترین تقریر کی ہے ۔ امریکا کے صدر ٹرمپ ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں اور باقی دنیا بھی ہماری بات سن رہی ہے لیکن اس وقت ضرورت جذبات کے بجائے صبر، حکمت اور سلیقہ کی ہے۔ اس بات میں بھی کوئی دو رائے نہیں ہے کہ آج طاقتور ممالک انسانیت سے زیادہ کاروباری مفادات بڑی اہمیت دیتے ہیں۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکا خطے میں بھارت کو چودھری کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے تاکہ بھارت خطے کے دو پڑوسی ممالک چین اور پاکستان کو آگے بڑھنے سے روک سکے اور ان پر اپنی بالا دستی قائم کرسکے امریکا بھارت کو سلامتی کونسل کا ممبر بنانے کی بھی خواہش رکھتا ہے تاکہ خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کرسکے۔ امریکا اور بھارت پہلے دن سے ہی سی پیک منصوبہ کے مخالف رہے ہیں مگر افسوس کہ ہم نے ایک بار پھر امریکا کو خوش کرنے کے لئے سی پیک منصوبے کو سست روی کا شکار کردیا ہے جس سے چین یقینا خوش نہیں ہے۔

بھارت پر جنگی جنون سوار ہے کشمیر میں مسلمانوں کو تقریباً 60 دن سے یرغمال بناکر ایک بہت بڑی جیل میں بند کرکھا ہے۔ جوانوں کو شہید کیا جارہا ہے عورتوں کو اغوا کیا جارہا ہے، عصمتوں کو لوٹا جارہا ہے اور بھارتی آرمی چیف لائین آف کنٹرول پار کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور آئے روز لائین آف کنٹرول پر بمباری کے ذریعے عام مسلمانوں کے ساتھ ہمارے فوجی جوانوں کو شہید کر رہا ہے۔ بھارت نے اپنی جنگی مشقوں کو سرجیکل اسٹرائیک کی تیاری قرار دیدیا ہے۔ دوسری جانب بھارت روس سے دفاعی میزائل نظام کی خریداری بھی کررہا ہے اور کشمیر کے معاملے میں امریکا کے صدر ٹرمپ کی ثالثی بھی مسترد کردی ہے۔

کشمیر کا مسئلہ محض انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کرفیو کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ امت کے سینے میں پیوست ایک خنجر کی مانند ہے جس سے خون رس رہا ہے۔ کشمیری مسلمان پاکستانی فوج کی طرف امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کب افواج پاکستان راہ تکتے کشمیریوں کی مدد کو محمد بن قاسم بھیج کر انھیں آج کے راجہ داہر کے چنگل سے نجات دلا سکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ گفتار کے تو ہم غازی ہیں کردار کے غازی کب بنتے ہیں۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1143360 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.