پینٹاگون میں لکھا گیا ایک پیج ۔۔۔

انکی مبینہ ؛طلسماتی 'شخصیت کے اسرار تو کب کے کھل چکے اس لیئے اب یو ٹرن خان کی کسی بات پہ حیرانی نہیں ہوتی ۔۔۔ مگر کچھ غلطیاں ناقابل معافی ہیں ۔۔۔ جیسی کہ یہ غلطی کہ عمران خان نے حریت پسندوں کی پیٹھ میں یہ کہ کر خنجر گھونپ دیا ہے کہ ہماری جانب سے کوئی لائن آف کنڑول عبور نہ کرے اور یہ وہ بات ہے کہ جو مقبوضہ کشمیر کو مدغم کرکے اور اسے جہنم زار بناکے بھارت بھی چاہتا ہے کہ اسکے زیر قبضہ کشمیر کی سرحد کوئی عبور نہ کرے ، اور امریکا کی خواہش بھی یہی ہے اور اور حکومت پاکستان کی آرزو بھی یہی ہے کمال بدقسمتی یہ کہ پاک فوج اب بھی وہی پرانا راگ الاپ رہی ہے ہے کہ 'ابکے مار کے دیکھ '۔۔۔ اور یوں اب کہا جاسکتا ہے کہ بظاہر دشمنی ہے لیکن اندر ہی اندر پاکستان اور بھارت واقعی ایک ہی پیج پہ ہیں اور یہ وہ پیج ہے جو پینٹاگون کی کسی فائل میں ہے اور یہ فائل وائٹ ھاؤس کے اوول آفس کی ایک بڑی میز پہ دھری ہوئی ہے ۔۔۔ اس پیج پہ لکھی تحریر کا مقصود اسکے سوا کچھ نہیں کہ بھارت کو مکمل علاقائی بالادستی دینا ہے اوراسکو رو بہ عمل لانے کی تمنا کا فی الوقت تقاضا یہ ہے کہ کشمیر کی آزادی کے متوالوں نے اگر سرحد پار کی تو انہیں سامنے سے بھارتی فوج کی فارنگ کا سامنا ہوگا اور پیچھے سے پاک فوج انہیں بھون ڈالے گی ۔۔۔ یعنی ہمارے حکمراں خود تو انکے لیئے کچھ کرنے کی کلیجے میں ہمت ہی نہیں رکھتے لیکن جو دوسرا کوئی کرنا آگے بڑھنا چاہے تو اسکی راہ کی بھی دیوار بن جائیں گے

ان حالات میں اب پورے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ جنرل اسمبلی میں عمران خان کی جوشیلی تقریر درحقیقت ایک افیون تھی جو کہ پینٹا گون سے بھیجی گئی تھی اور اسکی نوعیت اہل پاکستان و کشمیر کے مشتعل جذبات کو سلانے اور حالات کو جوں کا توں رکھنے کے لیئے ایک بڑی فریب کاری سے زیادہ کچھ بھی نہیں تھی کیونکہ اس میں کشمیرکے معاملات کی بیتری کے لیئے نہ تو مستقبل کا کوئی واضح لائحہء عمل موجود تھا اور نہ ہی کوئی دوٹوک ٹائم لائن ۔۔۔ بس بیوقوف بنانے اور ٹالنے والے جذبات ہی جذبات تھے ۔۔۔ بلاشبہ نکمے و بے عمل بزدل لوگوں کو ایسی تقریریں کرنا ہمیشہ سے آسان رہتا ہے ،،، افسوس یہ ہے کہ جہاد تقویٰ اور ایمان فی سبیل اللہ کا نصب العین رکھنے والے اب بھی انکے پشتیبان بنے ہوئے ہیں اور یوں انکی بہادری اور حب الوطنی پہ بھی بڑے بڑے سوالیہ نشان لگنا شروع ہوچکے ہیں ۔۔۔ کیا ہمارے کمانڈروں کو اس بات کا ادراک ہے بھی یا نہیں ۔۔۔ بہتر ہے وہ خود کچھ کریں بجائے اسکے کہ یہ معاملہ انکے ہاتھوں سے بھی نکل جائے -
 

Syed Arif Mustafa
About the Author: Syed Arif Mustafa Read More Articles by Syed Arif Mustafa: 19 Articles with 13481 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.