ایک اور دھرنا۔

2015 کے بعد ایک اور دھرنا ۔دھرنے کا اسکرپٹ ایک ہی ہے بس چہرے اور سپورٹر بدلے ہیں۔
پی ٹی آئی کہتی تھی ہم 2013 کے الیکشن کو نہیں مانتے آج جے یو آئی ف بھی 2018 کے الیکشن کو نہیں مانتی ۔

پی ٹی آئی بولتی تھی ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔ آج جے یو آئی بھی یہ ہی رونہ رو رہی ہے۔
مہنگائی ،کرپشن ، عوام ،عوام کے لئے نکل رہے ۔وغیرہ وغیرہ ۔

2015 میں پی ٹی آئی کے دھرنے کا نتیجہ کیا تھا۔
کیا مولانا بھول گے؟۔۔
جی ڈی چوک کا دھرنا بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔
گویا پشاور سانحہ کے بعد ختم کرنا پڑا لیکن نتیجہ کچھ نہیں تھا۔

عمران خان اس وقت رکن قومی اسمبلی تھے پی ٹی آئی کی 57 کے قریب سیٹیں اسمبلی میں تھی۔
خان ایک نیا چہرہ بھی تھا اور پی ٹی آئی ایک بئی جماعت بھی خان کامیاب سپورٹ مین بھی تھے ۔شاہد یہ ہی وجہ تھی کہ عوام میں مقبول بھی ہو گے کیونکہ کافی عرصہ بعد کوئی نئی جماعت آئی اور عوام کی بات کر رہی تھی۔

دوسری جانب مولانا ہر حکومت کا حصہ رہے۔
مشرف کی حکومت سے مسلم لیگ ن کی حکومت تک مولانا ہر حکومت میں ایک خاص پوزیشن رکھتے رہے۔لیکن 2018 کے الیکشن نے مولانا کی پارلیمینٹ میں نو انٹری کروا دی۔

تین حکومتوں کا حصہ رہنے والے مولانا فضل الرحمان نئی حکومت کو سال بعد ہی گھر بھیجنا چاہتے ہیں۔اس سے پہلے سینٹ میں چیئرمین کا دوبارہ انتخاب بھی مولانا کی ضد رہی ہے البتہ اس میں مولانا اور اپوزیشن ناکام رہےشاہد یہ ہی وجہ ہے کہ اپوزیشن ان دھرنے کو کھل کے سپورٹ نہیں کر رہی۔

کیا اب مولانا کو واقعہ ہی عوام کا خیال ہے۔ یا پھر مولانا اپنی پارلیمینٹ میں انٹری کے خواہش مند ہیں۔

دھرنا ہو گا یا نہیں ۔۔اس کا تو 27 اکتوبر کو ہی پتہ چلے گا۔
لیکن عوام کیا مولانا کو سپورٹ کرتے ہیں؟ کیا دھرنے سے حکومت ختم ہو گی؟کیا دھرنا معیشیت کو ٹھیک کر دے گا؟کیا عوامی مسائل حل ہوں گے؟
یہ وہ سوالات ہیں جو 2015 کا دھرنا چھوڑ کر گیا تھا۔

کیا ان سوالات کا جواب عمران خان نہیں تو مولانا فضل الرحمان دے پائیں گے؟

 

Momina Sheraz
About the Author: Momina Sheraz Read More Articles by Momina Sheraz: 5 Articles with 2748 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.