کچھ لوگ میری سوچ سے بڑھ کر حسین تھے!!!!

حُسن کا تعلق انسان کے ظاہر ی خدوخال سے نہیں ہے۔انسانی حُسن کا تعلق انسان کی روح سے ہے۔ وہ لوگ جوآپ کے ساتھ اچھا معاملہ کرتے ہیں وہی حسین ہوتے ہیں۔ دوسروں کے ساتھ بُرا سلوک کرنے والے کبھی بھی اچھے انسان نہیں بن سکتے ۔اسلامی تعلیمات ہمارے لیئے مشعل راہ ہیں۔ ہم اسلام کو اپنی خواہشات کے مطابق چلانا چاہتے ہیں۔جو چیز یا کام ہمارے فائد ے کا ہو اس میں ہم اپنے دل کو یہ کہ کر تسلی سے لیتے ہیں کہ اتنی تو خیر ہے۔ اتنی تو گنجائش ہوتی ہی ہوگی۔ اصل چیز آپ کی کسی بھی کام یا شخص کے ساتھ آپ کی commitmentہے۔ آج بھی میں نے ان لوگوں کو کامیاب دیکھا ہے جو اپنے وعدوں کا پاس کرتے ہیں۔چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم جو لوگ اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتے ہیں وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو پاتے۔ انسان یا تو ایسی بات کرے ہی نہ کہ جس کو وہ پورا نہیں کرسکتا ۔ اگر وہ کوئی ایسی بات کر بھی بیٹھتا ہے جس کو پورا کرنا اس کے بس میں نہیں ہے تو اسے دوسرے شخص سے معذرت کر لینی چاہیے۔آج اچانک اس شعر کے ایک مصرعے کو پڑھ کر بہت اچھا لگا۔اور دل چاہا کہ اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو تلاش کروں کہ جو میری سوچ سے بڑھ کر حسین ہیں۔یقین کریں کہ اگر آپ کی سوچ دوسروں کے بارے میں مثبت ہے تو ہر کوئی آپ کو اچھا ہی لگے گا۔

بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر اعتبار کرنے کو بہت دل کرتا ہے۔ ہم لوگ ان پر اندھا دھند اعتبار کر بھی لیتے ہیں لیکن جونہی ان کو موقع ملتا ہے وہ ہمیں دھوکہ دیتے ہیں۔ پھر ذہن میں آتاہے کہ اعتبار کس پر کیا جائے ؟ یہا ں تو ہر شخص ہی دھوکے باز ہے۔اگر آپ یہ مان کر چلیں گے کہ ہر شخص ہی دھوکے باز ہے تو کبھی آپ کوئی بھی فیصلہ نہیں کر پائیں گے۔ یہ ضرور ذہن میں رکھیں کہ ہر شخص ہی دھوکے باز ہے لیکن آپ نے اس بندے پر اعتبار بھی کرنا ہے لیکن اندھا اعتماد اور اعتبار نہیں کرنا۔ اپنی کل کائنات کسی کے حوالے کرنے سے پہلے اس کی اچھی طرح چھان بین ضرور کرلیں۔اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے لیئے تما م قانونی تقاضے بھی پورے کریں۔ قانونی معاہدہ لازمی کریں۔کبھی بھی دوسروں پر اعتبارکرکے کسی بھی معاملے سے بالکل لا تعلق نہ ہوجائیں۔ دوسرے شخص کو احسا س ہونا چاہیے کہ کوئی تو ہے جس کے سامنے وہ جوابدہ ہے۔ آپ کی موجودگی کے بغیر آپ کسی بھی معاملے پر اندھا اعتماد مت کریں۔ اچھے لوگوں کو برا بنتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔ اگر آپ اچھے ہیں تو ضروری نہیں آپ کے ساتھ چلنے والے لوگ بھی اتنے ہی اچھے ہوں۔ آپ کو ان پر کڑی نظر رکھنی ہوگی۔

اپنے معاملات کو جتنے اچھے طریقے سے آپ خود حل کر سکتے ہیں کوئی دوسرا حل نہیں کرسکتا ۔ دوسرا شخص آپ کو ایک اچھی تجویز تو دے سکتا ہے یا آپ کے لیئے کام تو کر سکتا ہے لیکن جو کام آپ خود اپنے لیئے کر سکتے ہیں وہ کوئی دوسرا نہیں کر سکتا۔ ہمیشہ یہ سمجھ کر چلیں کہ دوسر ا شخص نیک ہے۔ لیکن اس کی نگرانی سے کبھی بھی غافل نہ ہو۔ جتنا آپ دوسرے کے بار ے میں منفی سوچتے جائیں گے آپ اس سے اتنی ہی نفرت کرتے جائیں گے۔ منفی سوچ آپ کو کچھ بھی نہیں دے گی لیکن آپ کا سب کچھ چھین کر لے جائے گی۔ اگر آپ دوسروں کے بارے میں مثبت سوچیں گے تو وہ لوگ بھی آپ کے لیے مشعل راہ ثابت ہونگے ۔

دوسرے لوگ اگر حسین ہی رہیں تو ہمارے لیئے اچھا ہے۔ حسین لگنے والے لوگ اکثر حسین نہیں ہوتے ۔لیکن حسین نہ دکھنے والے لوگ ضرور حسین ہوتے ہیں۔
 

Tanvir Ahmed
About the Author: Tanvir Ahmed Read More Articles by Tanvir Ahmed: 71 Articles with 88997 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.