نصف صدی بیشتر معروف قوالی تاجدارِ حرم منظر ِ عام
پر آئی تو گویا تصوف کی دنیا میں ایک کہرام سا مچ گیا جس جس نے یہ قوالی
سنی وجد میں آگیا اب بھی تنہائی میں یہ قوالی سنیں تو یوں محسوس ہوتا ہے
جیسے الفاظ نازل ہورہے ہیں تاجدارِ حرم کو بلاشبہ برصغیرکی سب سے مقبول
ترین قوالی ہونے کااعزاز حاصل ہے یہ قوالی معروف قوال غلام فریدؒ صابری اور
ان کے بھائی مقبول ؒصابری اور ہم نوا ء نے گائی تھی اور عشق ِ رسالت مآب
میں ڈوب کر اس شان سے گائی کو امرہوگئی معروف قوالی تاجدارِ حرم۔۔ہونگاہ ِ
کرم کے بارے میں یہی کہا جا سکتاہے اسے سن کر دل دھڑکنابھول جاتاہے2019ء
میں قوالی کو نئی جہت دینے والے معروف قوال غلام فرید صابری کو اپنے عقیدت
مندوں سے بچھڑے پچیس برس بیت گئے۔ پاکستان میں قوالی کے فن کوبام عروج تک
پہنچانے والے استاد غلام فرید صابری 25 سال پہلے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے
مگر ان کا مسحور کن کلام آج بھی دل میں اتر جاتا ہے۔قوالی کی دنیا کے بے
تاج بادشاہ اورعہد ساز شخصیت غلام فرید صابری کا گایا ہوا کلام آج بھی سننے
والوں پر وجد طاری کردیتا ہے۔غلام فرید صابری 1930 میں بھارتی صوبے مشرقی
پنجاب میں پیدا ہوئے۔انہیں بچپن سے ہی قوالی گانے کا شوق تھا۔ انہوں نے
قوالی کی باقاعدہ تربیت اپنے والد عنایت صابری سے حاصل کی۔ 70 اور 80 ء کی
دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا۔ انھوں نے ‘‘بھر دو جھولی میری یا محمد
ﷺ جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منویا۔قوالی کے فن میں
یکتا حاجی غلام فرید صابری نے 1946میں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر
ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی۔جہاں ان کے انداز کوبے پناہ سراہا
گیا۔قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فرید صابری نعتیہ قوالی
میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب آپ محفل سماع سجاتے تو سننے والوں پر سحر
طاری ہوجاتا۔70 اور 80 ء کی دہائی میں غلام فرید صابری اور ان کے بھائی
مقبول صابری کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔دنیا بھر میں ان کے مداح محفل
سماع کے منتظر رہتے۔ ان کی قوالیاں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا بھی حصہ
بنیں۔غلام فرید صابری 5 اپریل 1994ء کو دل کا دورے میں خالق حقیقی سے جاملے۔
لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔غلام فرید صابری
کی قوالیوں میں تاجدارِحرم، بھردو جھولی میر ی یا محمد ﷺ میں لوٹ کرنہ جاؤں
گا خالی،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، میں تو دیوانی، ملتا ہے کیا نماز میں مشہورِ
زمانہ کلام رہے۔ کچھ سال قبل کراچی میں قتل ہونے والے نامور نعت خواں امجد
صابری غلام فرید صابری کے ہونہار صاحبزادے تھے وہ زندو رہتے تو یقینا اپنے
والد کی طرح بہت نام کماتے غلام فرید صابری آج ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کا
فن آج بھی زندہ ہے قوالیوں کی صورت میں ان کی آواز تاقیامت زندہ رہے گی
ہمیں تو گمان ہے کہ غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری نے رسالت
مآب ﷺ کی بارگاہ میں جو گلہائے عقیدت پیش کئے ہیں اس کے صدقے ان کی بخشش کے
لئے کافی ہے اﷲ تبارک تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے آمین یارب اللعالمین۔ |