ثاقب، عدل نثار

اپریل 2018 نے دیکھا کہ سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں قاضی وقت اپنے داماد کی اس بات پے سرزنش کر رہا تھا، کہ اس نے عدالتی معاملات میں رعایت کیلئےانکانام استعمال کیاہے۔ بھری عدالت میں قاضی صاحب بولے جارہے تھے اور دامادجی خاموشی سے کھڑے سر ہلاجاتےتھے۔
بابارحمتے نے ایسے کئ خاندانوں کی مدد کی ہوگی، ہم توصرف آن ریکڈ بات جانتے ہیں۔
اسی لاہور رجسٹری میں ایک خاتون اپنی چادرپھیلا کر جناب سے درخوست کرتی ہیں کہ میرا بیٹا جعلی پولیس مقابلے میں بے گناہ مارا گیا ہے، میری ارضی سنی جائے۔ جج صاحب نے کہاصبح عدالت آنااور عدالت میں کیس لگایا۔
میاں نثار جو پیشےکےلحاظ سے وکیل تھے، کے گھر پیدا ہونے والا وکیل ابن وکیل میاں ثاقب نثارپنجاب نے یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ کافی عرصہ اسی جامعہ میں وزیٹنگ سٹاف کے طور وابستہ رہےاور سول لا پڑھاتے رہےہیں۔

1997 میں نوازشریف کے دور میں ثاقب نثار کو انکوقانون اور پارلیمانی امورکا سیکریٹری بنایاگیا اور بعد میں لاہور ہائ کورٹ میں جج تعینات کئے گئے۔ 2010 میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بنتے بنتے رہ گئے کیوں کہ بیچ میں زرداری کی خودداری آڑے آرہی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ میں چیف صاحب نے بڑے مقدمات سنیں اور نام کمایا۔ ان میں ایک کیس اٹالین خاتون، سرتوری تیزینہ کا ہے،جسکا کیس جج جاوید اقبال(حاضرنیب چیف) اور ثاقب نثار چیمبرمیں سنناپسندکرتے تھے۔اس کیس میں وکلاء کی رائے چیف کے لئے کچھ اچھی نہیں ہیں۔ اس خاتون کا اپنے پاکستانی خاوند اجمل چیمہ پر دھوکہ دہی اور پچیس ہزار یورو ادھار واپس کرنے کا دعوی تھا۔

آسیہ کیس، زینب،پنامہ، زلفی بخاری بخاری، بنی گالہ ریگولرائزیشن ایسے بڑے اور عوامی جزبات سے جڑے کیسز سننے والے میاں ثاقب نثار 31 دسمبر 2016 کو پاکستان کے پچیسویں قاضی القضا بنے۔
تحریر کی جسامت کو دیکھتے ہوئے ان نکتوں کو زیر بحث لاتےہیں جن کی تشہیر نہیں ہوئ۔

پانی کی قلت دیکھتے ہوئے پانی بچاو آگہی مہم شروع کی، اسی تناظر میں دیامیر ڈیم بنانےکا منصوبہ پیش کیااور قوم سے چندہ جمع کرنے کی اپیل کی۔ سپریم کورٹ کی ویبسائٹ کےمطابق دس ارب روپے جمع ہوئے، جسکو پچھلے دنوں بند کیا گیا۔ جمع کی گئی رقم بتائ گئ رقم سے کافی ذیادہ ہے۔ملک ریاض کو بلین روپے، بیسٹ وے سیمنٹ کے مالک انور پرویز، لاہور کے کھوکر برادران کو سو سو ملین روپے ڈیم میں جمع کرنے کا حکم صادر کیا۔انور پرویز کہتے ہیں کہ ثابق چیف نے میرے بینک اور فیکٹری کو کافی نقصان پہنچایا، جس کے لئے وہ مجھ سے معافی مانگ چکے ہیں۔لیکن میرے مقدمات ابھی تک چل رہے ہیں۔
کراچی میں منعقد ڈیم فنڈ تقریب بتایا گیا کہ 60 کروڑ اکھٹے ہوئے، 50کروڑ ڈیم فنڈ میں جمع ہوئے باقی خرچہ پانی ؟ کوئ نگرانی نہیں رکھی گئ کہ کون فنڈ کیسے کہاں پہنچا رہا ہے۔پچھلے دنوں خبریں سننے میں آئ ہیں کہ حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیم فنڈ یوٹیلٹیز میں استعمال کیا جا چکا ہے۔۔۔

پاکستان میں غیر قانونی انسانی اعضاء کا ایک بہت بڑا گروہ برسرپیکارہے، ان میں ڈاکٹرزکیساتھ ساتھ کچھ ادارے بھی حصے دارہیں، کیونکہ علاج کے لئے لوگ بھارت بھیجے جاتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے ڈاکٹر سعید اخترکوپاکستان کڈنی لیور ٹرانسپلانٹ بنانے کے لئے بیس ارب کا فنڈ دیا۔جس میں یہ واضح کیا گیا کہ فنڈ ہیلتھ سیکٹر سے نہیں دیا جائیگا۔یہ پاکستان کا لیورکامیابی سے ٹرانسپلانٹ کرنے والا پہلا ہاسپیٹل تھا۔
ڈاکٹر سعید اور ثاقب نثارکے خاندانوں میں اچھے مراسم تھے۔ایک ساتھ محفلوں میں شرک ہوتے، بات چیت ہوتی۔ایک دن ڈاکٹر سعید چیف صاحب کے گھر اپنی بیگم کیساتھ تشریف لے گئے۔ بیگم ثاقب نثار بیٹھی ہیں کہ ساجدنثار(ثاقب نثارکےبھائ) آگئے، جو خود ایک سول ہسپتال میں ڈاکٹر ہیں، کہنے لگے دیکھیں نا بھائ صاحب میں بھی ڈاکٹر ہوں، میری تنخواہ ایک لاکھ اور انکی دس لاکھ تنخواہ کیوں ہے۔وہ بات جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں آپکو یاد ہے نا ہمارے ہسپتال میں ٹوٹیوں کا مسئلہ تھا، فنڈ کی کمی تھی تو ہم نے چندہ جمع کیا۔ سعیدصاحب کہنے لگے ہم نے ڈاکٹرز کو امریکہ سے بلایا ہے،وہ وہاں اچھے پیسے بنارہے تھے،یہاں تنخواہ اس لئے ذیادہ ہے۔ ثاقب نثار کھڑے ہوکر کہنے لگے میں آپکے خلاف سو موٹو لونگا۔پھر کیا ہوا عدالتوں میں پیشیاں، ڈاکٹرز واپس چلے گئے۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر عامرنےامریکہ جانے سے پہلےاپنا استعفی سوشل میڈیا پے شیر کیا۔ اور اسی طرح پاکستان ایک کامیاب ہسپتال سے محروم ہوگیا۔
کل قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی انور میں میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ سابق چیف جسٹس کے بھائ ساجد نثاربھاری کمیشن پر مریض بھارت بھجواتاہے۔اس لئے اس ادارے کو بند کیا گیا۔
ایک اور عوامی منصوبہ اورنج ٹرین جسے ثاقب نثار کی عدالت نے روکے رکھا، جس نے لاگت میں 25ارب کا اضافہ کردیا۔ خوشقسمتی سے یہ منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

پچھلے سال الیکشن کے مہینے میں چیف صاحب ایک سیاسی امیدوار کو ساتھ لئے ہسپتال میں نمودارہوئے، کوہاٹ کے ایک سیشن جج اس دورے کیخلاف درخوست دینے کی جرآت کی، اگلے دن انکو سسپینڈ کر دیا گیا۔
کچھ ججز کیساتھ چیف صاحب کے تعلقات ہمیشہ سرد ہی رہے ہیں۔ ان میں سے ایک نام شوکت صدیقی صاحب کا ہے، پنڈی ہائیکورٹ کے جج نے الزام لگایا کہ چیف صاحب نے مجھے کہا کہ فلانے کیس کا فیصلہ ایسا دو تو میرے بعد چیف بنا دئیے جاوگے۔ شوکت صاحب نے مزید کہا کہ ہمارے "ادارے" عدالت سے اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے ہیں۔
اسی طرح کا ایک واقعہ چیف جسٹس فائز عیسی نے بھی بیان کیا۔جج باپ کے جج بیٹےبلوچستان ہائیکورٹ کے چیف نہایت پیشہ ور اورذمہ دار جج مانے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مجھے سپریم کورٹ کے لان میں واک کرتے سابق چیف نے میری عدالت میں لگیں کیسسز کے بارے میں بات کی۔ یاد رہے کہ فائز عیسی اور شوکت صدیقی دونوں عدالتی مقدمات بھگت رہے ہیں۔۔
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے کچھ لوگوں نے سپریم کورٹ میں ثاقب نثار کی نااہلی کی درخواست دائر کی۔ جسے بغیر کوئ وجہ بتائے مسترد کردیا گیا۔ پچھلے دنوں ایک درخوست جمع کرائ گئ، جسمیں یہ مطالبہ کیا گیا کہ ہمیں درخوست مسترد کرنے کی وجہ بتائ جائے۔
پاکستان بار کونسل نے بھی سپریم جو ڈیشل کونسل کے تحت ہونے والی تمام کارروائیوں کے بارے میں درخواست جمع کی ہے۔
آج کل چیف صاحب لندن میں ڈیم فنڈ کی تقریبات بھی منعقد کرنا بند کئے ہوئے ہیں، وجہ عوام کی عدم دلچسپی، کیونکہ ابھی چیف عوام کی عدالت میں ہیں۔25 ججز آئے اور چلے گئے لیکن یاد وہی رہتے ہیں جو کچھ کر کے چلے اچھا یا برا، فیصلہ عوام کی عدالت میں ہے !

علیان عبدالسلام
About the Author: علیان عبدالسلام Read More Articles by علیان عبدالسلام: 2 Articles with 1298 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.