ذہنی اور نفسیاتی مریضوں سے پیار اور محبت سے پیش آئیں

وہ ایک تعلیم یافتہ لڑکی تھی بمشکل 30 برس کی ھوگی بہت خوبصورت بھی تھی۔اسکی شادی ایک جاہل مگر امیر شخص سے کردی گئی جسکی عمر 55 سال تھی۔ کچھ دن تو وہ اپنے سسرال میں ٹھیک رہی مگر پھر وہ اپنے سسرال کی وجہ سے کافی پریشان رہا کرتی تھی۔ ہر وقت کی چخ چخ شوہر کی بے اعتنائی اور شراب میں دھت نشے کی عادت نے اسے کافی پریشان کر دیا۔ روز روز کی مار پیٹ، بے عزتی، مادر ذاد مغلظات، اسنے اپنے آپکو انتہائی ذلت کی گہرائی میں محسوس کرنا شروع کردیا۔ خوشی نام کی چیز اس سے چھین لی گئی۔ زندگی سوہان روح بن کر رہ گئی۔ وہ اپنے شوہر کیقریب جاتی کہ شآئد اسے پیار مل جآئے مگر وہ اسے دھتکار کر اپنے سے علیحدہ کر دیتا۔ وہ اس سے علیحدہ سوتی اور رات بس آنکھوں میں کٹ جااتی۔ وہ جسمانی لزت کیلئے ترس چکی تھی ایک عرصہ بیت چکا تھا اسے اس لذت سے آشنا ہوئے ہوئے۔ ایسے لوگوں کو احساس تنہائی جینے نہیں دیتا۔ کچھ ہی عرصے کے بعد وہ زہنی اور نفسیا تی مریض بن گئی۔ خود بخود بڑ بڑانا، خود کلامی، بچوں پر زور زور سے چیخنا، دن میں خواب دیکھنا، ساری ساری رات جاگنا،رات کو اٹھ اٹھ کر صحن میں پھرتے رہنا۔ کھانے میں لزت محسوس نہ کرنا۔ ہر اس شخص کو اپنا دشمن محسوس کرنا جو اس سے ہمدردی رکھتا ہو۔ ایک عجیب سی کیفیت تھی وہ اپنے ملنے جلنے والوں سے کہتی کہ اس پر کسی نے کالا جادو کر دیا ہے۔ اس دنیا میں ایسے کئی مرد اور عورتیں ہیں جواپنوں کی بے اعتنائی کا شکار ہو کر اپنے رشتوں کو کھو بیٹھے اوراپنے خوابوں کی تعبیر نہ پا کر ذہنی امراض میں مبتلا ہو گئے۔ دماغی امراض کے بڑھانے میں ٹی وی ڈراموں نے ایک گھناونا کردار ادا کیا ہے۔ دماغی امراض کے لوگوں کو ہنسنے اور کھیلنے والے ڈرامے دیکھنا چاہیئں۔ جب بھی کوئی اسے ماہر نفسیات سے ملنے کا مشورہ دیتا وہ اسے یہ کہہ کر جھٹلا دیتی کہ میں زہنی مریض نہین ھوں مججھ پر ایک شخص ھے جو ہر وقت مجھ سے گندی باتیں کرتا ہے اور مجھے گالیاں دیتا ہے اسنے مجھ پر کالا جادو کر رکھا ہے میں کسی دماغی عارضے میں مبتلا نہیں ہون بس مجھے روحانی علاج کی ضرورت ہے اور کچھ بھی نہیں جس روز اسکا کالا جادو ختم ھو گیا میں ٹھیک ھو جاونگی۔ اب وہ آہستہ آہستہ ماہر نفسیات کی طرف راغب ھو ریہی ہے اور اپنا علاج کروا رہی ہے اور کافی بہتری محسوس کر رہی ہے۔

آئیں دیکھیں کہ زہنی امراض کیا ہوتے ہیں۔پاکستان میں 5 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق ذہنی امراض کا شکار لوگ جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے اور انمیں عورتوں کی تعداد ذیادہ ہے۔ایک عام تصور یہ ہے کہ ذہنی امراض کا مطلب پاگل پن اور خود کو یا دوسروں کو نقصان پہنچانا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دماغ کا صرف پریشان ہونا یا الجھن کا شکار ہونا بھی دماغی مرض ہے اور اس کے لیے کسی دماغی امراض کے ماہر سے رجوع کیا جانا چاہیئے۔ بالکل ایسے ہی جیسے دل کی بیماریوں کے لیے امراض قلب کے ماہر، یا ؑعصبی بیماریوں کے لیے نیورالوجسٹ سے رجوع کیا جاتا ہے۔ ڈمنشیا (اداشت کا چلے جانا ڈمنشیا کا سب سے عام پہلو ہے، خاص طور پر حال ہی میں بیتے ہوئے واقعات کو یاد کرنے میں مشکل۔
)
ڈپریشن: ماہرینِ نفسیات کے مطابق ڈپریشن کسی کو بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کا روزمرہ کے کاموں میں دل نہیں لگتا، آپ بہت اداس، مایوس یا بیزار رہتے ہیں یا گھبراھٹ، بے چینی اور بے بسی کا شکار رہتے ہیں تو شاید آپ بھی ڈپریشن کا شکار ہیں۔ اداسی، پژمُردگی، خوف اور ہراساں رہنے کی کیفیت ’نیو روسس‘ کی بیماری ہے۔وسوسے اور خوف انسانوں میں کیوں پیدا ہوتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق یہ ذہنی بیماری ہوتی ہے جسے کبھی ’Neurosis‘ کہا جاتا تھا۔ تاہم کچھ عرصے سے اسے ’Anxiety‘ یا خوف واضطراب، ذہنی خلل یا بے چینی کا نام دیا جانے لگا ہے۔ Alzheimerایک دماغی مرض ہے۔ ابھی تک اس مرض کا علاج دریافت نہیں ہوسکا۔ یہ مرض انسان کو آہستہ آہستہ موت کے منہ کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ تا حال اسکا علاج دریافت کرنے کی کوششین جاری ہیں۔شیزوفرینیا کی علامات دو طرح کی ہوتی ہیں، مثبت علامات اور منفی علامات۔ کسی شییا انسان کی غیر موجودگی میں وہ شے یا انسان نظر آنے لگے یا تنہائی میں جب آس پاس کوئی بھی نہ ہو آوازیں سنائی دینے لگیں تواس عمل کو ہیلوسی نیشن کہتے ہیں۔
ڈیلیوزن ان خیالات کو کہتے ہیں جن پہ مریض کا مکمل یقین ہو لیکن ان کی کوئی حقیقت نہ ہو۔ بعض دفعہ یہ خیالات حالات و واقعات کو صحیح طور پر نہ سمجھ پانے یا غلط فہمی کا شکار ہو جانے کی وجہ سے بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ مریض کو اپنے خیال پہ سو فیصد یقین ہوتا ہے لیکن اورتمام لوگوں کو لگتا ہے کہ اس کا خیال غلط ہے یا عجیب و غریب ہے۔ زہنی مریض کے ساتھ جھگڑا نہ کریں اور اس سے بحث میں نہ الجھیں، اس سے اس کی بیماری خراب ہو گی۔ پر سکون رہیں۔ اگر آپ شیزوفرینیایا پھراپنے مریض کے بارے میں اور دوسرے دماغی امراض کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو اپنے مریض کے سائیکائٹرسٹ سے ضرور ملیں۔
تحقیق و تحریر: سید انیس احمد بخاری۔
 

Syed Anis Bukhari
About the Author: Syed Anis Bukhari Read More Articles by Syed Anis Bukhari: 136 Articles with 155707 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.