پاکستان ہمیشہ زندہ باد
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
2025 کا سال پاکستان کے لیے ایک نئے دور کا نقطۂ آغاز بن چکا ہے۔ وہ دور جس کا خواب کئی دہائیوں سے ہر پاکستانی کے دل میں تھا — سیاسی شفافیت، مذہبی ہم آہنگی، معاشی ترقی اور عالمی سطح پر وقار کی بحالی۔ حالات و واقعات اور صاحبانِ علم کی پیشن گوئیوں سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اب کی بار سمت درست ہے اور رفتار بھی حوصلہ افزا۔ حکومت کی Vision 2025 اور Uraan Pakistan جیسے منصوبے اس نئے دور کی بنیاد ہیں۔ شرح خواندگی بڑھانے سے لے کر خواتین کو بااختیار بنانے تک، توانائی کے شعبے کی بہتری سے برآمدات میں اضافے تک، یہ خاکے محض کاغذی نہیں بلکہ عملی اقدامات میں ڈھلتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اسی دوران، مذہبی قیادت نے بھی مثبت کردار ادا کیا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ عالمی کانفرنس میں مسلم علماء نے اتفاق کیا کہ مسلم لڑکیوں کی تعلیم ایک شرعی و سماجی ضرورت ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان میں مذہب اور ترقی کو ہم آہنگ کرنے کی علامت ہے۔ سماجی میدان میں ڈاکٹر امجد ثاقب اور ان کی تنظیم "اخوات" جیسے لوگ غریب اور نادار طبقے کو مالی خودمختاری دے کر ایک باوقار زندگی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ یہ وہ عمل ہے جو نہ صرف انفرادی بلکہ قومی وقار میں اضافہ کرتا ہے۔ علم نجوم کی دنیا بھی اس بار پاکستان کے لیے اچھی خبریں سناتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارچ 2025 کے بعد ترقی کا ایک سلسلہ شروع ہوگا، بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اور سیاسی قیادت میں بھی تصادم کے بجائے مصالحت کا امکان بڑھ جائے گا۔ سب سے اہم تبدیلی ہماری نوجوان نسل میں دکھائی دے رہی ہے۔ وہ نسل جو کبھی مایوسی اور منفی تنقید میں گم تھی، اب آہستہ آہستہ ذاتی محاسبے، تعلیم، اور مہارت کی طرف رجوع کر رہی ہے۔ ڈیجیٹل معیشت، فری لانسنگ، اور اسکل ڈویلپمنٹ کے مواقع کو وہ کھلے دل سے اپنا رہی ہے۔ یہ سب اشارے بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی سیاسی، مذہبی، عسکری اور عدالتی قیادت میں بہتری کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ قانون کی حکمرانی مضبوط ہوگی، پاکستان کا عالمی امیج نکھرے گا، اور پاکستانی پاسپورٹ کو وہ عزت ملے گی جس کا یہ حقدار ہے۔ یوں ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان ایک روشن دور کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کا سفر شاید آسان نہ ہو، لیکن سمت درست ہے۔ اور جب سمت درست ہو تو وقت ہی سب سے بڑا دوست بن جاتا ہے۔ |
|