شہزادی کیٹ مڈلٹن کے روائتی لباس کی پاکستان میں دھوم مچ
گئی
شاہی جوڑے کی آمد سے ثابت ہو گیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے
ان دنوں پاکستانی اخبارات،ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پر برطانوی شاہی
جوڑے کی خبریں بڑی بڑی سرخیوں میں لگائی جا رہی ہیں ہر طرف انہیں کی باتیں
ہو رہی ہیں سوشل میڈیا پر بھی اس جوڑے کو کافی پذیرائی حاصل ہوئی ہے اس سے
پہلے بھی شاہی خاندان کے افراد جن میں ملکہ الزبتھ،شہزادہ چارلس،لیڈی ڈیانا
پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں ملکہ الزبتھ نے 1961ء میں پاکستان کا دورہ کیا
تھا اس وقت صدر ایوب کی حکومت تھی اس کے بعد وہ 1997ء میں دوبارہ پاکستان
آئیں،شہزادہ چارلس نے 2006ء میں پاکستان کا دورہ کیا جبکہ شہزادی ڈیانا نے
1991,1996 , 1997 ،میں پاکستان آئیں انہیں بھی پاکستان میں بہت پذیرائی
حاصل ہوئی تھی اور اب لیڈی ڈیانا کے بیٹے شہزادہ ولیم اور بہو کیٹ مڈلٹن
پاکستان کے دورے پر ہیں۔سب سے پہلے شاہی جوڑے نے اسلام آباد میں مختلف
سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیا اس کے علاوہ ایک مقامی سکول کا بھی دورہ کیا
اور وہاں اساتذہ اور بچوں سے گھل مل گئے۔یادگار پاکستان پر بھی اس شاہی
جوڑے کے لئے رنگا رنگ پروگرام کا اہتمام کیا گیا تھا۔دونوں تقریب میں
روایتی شلوار قمیض پہن کر آئے دونوں ایک خوبصورت سجے ہوئے رکشے میں مونومنٹ
پہنچے اس کے بعد دونوں کا پرتپاک استقبال کیاگیا وہاں موجود لوگوں نے خوب
تالیاں بجا کر دونوں کا خیر مقدم کیا۔اس کے علاوہ شہزادے ولیم اور شہزادی
کیٹ نے وزیر اعظم اور صدر پاکستان سے بھی ملاقات کی اور مختلف موضوعات پر
بات چیت کی گئی۔
برطانوی شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کا یہ دورہ چودہ اکتوبر سے اٹھارہ
اکتوبر تک ہے اس دوران وہ چترال اور لاہور بھی گئے لاہور کے دورے کے دوران
شاہی جوڑے نے بادشاہی مسجدکی بھی سیر کی وہاں ان کو قران پاک کی تلاوت بھی
سنائی گئی اور اس کا انگریزی ترجمہ بھی پڑھ کر سنایا گیا اس کے بعد وہ ایس
او ایس ویلج بھی گئے جہاں بے سہارا یتیم بچوں سے ملاقات کی اور ان میں گھل
مل گئے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا بھی دورہ کیا وہاں گیلری میں لگی تصاویر بھی
دیکھیں اور کرکٹر کے ساتھ کرکٹ بھی کھیلی اور خوب انجوائے کیا یوں رات گئے
وہ یہاں سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہو گئے۔شاہیی جوڑے کا یہ دورہ کامیاب
رہا اور اس دورے کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے اس دورے سے پاک برطانیہ
تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس دورے کے دوران شہزادی کیٹ نے شلوار قمیض زیب تن کرر کھی تھیں جس کی ہر
طرف تعریف ہو رہی ہے اسے پاکستان کے لوگوں نے خوب سراہا اور دلکھول کر کیٹ
کی تعریف کی سوشل میڈیا پر اس کے لباس کو لے کر باتیں ہوتی رہیں اور پسند
کیا جا رہا ہے اگر کہا جائے کہ لیڈی ڈیانا کی طرح شہزادی کیٹ نے بھی
پاکستانیوں کے دل جیت لئے ہیں تو یہ سچ ہی ہو گا شاہی خاندان کا تیرہ سال
بعد پاکستان کا دورہ ہے بتایا گیا ہے کہ شہزادی کیٹ نے پاکستانی لباس یو کے
میں پاکستان ڈیذائینر کے ہاں سے خریدے ہیں اور اپنی پسند کے لئے ہیں لیکن
اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی دوسرے ڈیزائنروں کے کپڑے پہنے ہیں شہزادی کیٹ
نے موقع کی مناسبت سے اپنے لباس کا چناؤ کیا ہے اس سے ان کی پاکستان سے
دلچسپی واضح ہو تی ہے لیڈی ڈیانا جو کہ شہزادہ ولیم کی والدہ اور شہزادی
کیٹ کی ساس تھیں انہیں بھی پاکستان کے ساتھ خاص لگاؤ تھا یہی وجہ ہے کہ وہ
پاکستان کا تین بار دورہ کر چکی ہیں لیڈی ڈیانا شوکت خانم ہسپتال میں بھی
خصوصی دلچسپی لی تھی اور اس کی فنڈنگ میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ان کی
اسی محبت کی وجہ سے ہی پاکستانی عوام میں وہ بہت مقبول ہوئیں یوں تو وہ
پوری دنیا میں پسند کی جاتی تھیں وہ اپنے سماجی کاموں کی وجہ سے ہر دلعزیز
شخصیت تھیں ۔وہ آج بھی پاکستانی عوام کے دلوں میں بستی ہیں یہی وجہ ہے کہ
پاکستانی عوام نے شاہی جوڑے کو پاکستان میں خوش آمدید کہا ہے یقینا اس شاہی
جوڑے کا یہ دورہ خیر سگالی دورہ کہلائے گا اور یوں پاکستان میں سیاحت کو
مزید فروغ ملے گااس کے لئے ہم پاکستانی عوام اس شاہی جوڑے کے شکر گزار ہیں
اور امید کرتے ہیں کہ وہ جلد پھر پاکستان کا دورہ کریں گے ۔
اگر دیکھا جائے تو اب بھی مغرب میں پاکستان کے بارے میں مختلف رائے ہے لیکن
جب کوئی پاکستان آتا ہے تو وہ یہاں کے پرامن موحول کی تعریف کرے بغیر نہیں
رہ سکتا یقیناً پاکستان ایک پر امن ملک ہے ہمیں دہشت گردی کا سامنا رہا ہے
لیکن کافی حد تک ہم نے اس پر قابو پا لیا ہے انشا ء اﷲ بہت جلد پاکستان
دنیا میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو گا لیکن اس کے لئے ہمیں سخت
محنت کی ضرورت ہے ہمیں ملک میں ترقی کے لئے اپنے نوجوانوں پر پورا بھروسہ
کرنا ہو گا ابھی حال ہی میں وزیر اعظم نے نوجوانوں کے لئے آسان قرضوں کا
اعلان کیا ہے نوجوانوں کو اس سے بھر پور فائدہ اٹھانا چایئے اور سخت محنت
سے پاکستان کی ترقی میں شامل ہو جائیں اگر آج ہم محنت کریں گے تو کل ہماری
آنے والی نسلیں سکھ کا سانس لیں گی۔ملک سے کرپشن ، چور بازاری،ذخیرہ
اندوزی،مہنگائی اور بے روز گاری کا خاتمہ ضروری ہے ۔
|