دو دہائیوں کی سچی تاریخ 1990-2010

جنرل مشرف کا 12اکتوبر کا ٹیک آوور پہلے سے طے شدہ منصوبہ تھاجب وزیراعظم محمد نوازشریف نے انڈیا کے ساتھ مذاکرات شروع کئے اور انڈیا کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے بس کے ذریعے لاہور آکر مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا۔جنرل مشرف نے مذاکرات کو سبوتاژکرنے کیلئے کارگل کی جنگ شروع کی اور وزیراعظم محمد نوازشریف کو بے خبر رکھاگیا ۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز نے اپنی کتاب (یہ خاموشی کہاں تک)میں لکھا ہے کہ کارگل مہم جوئی کی سوائے جنرل مشرف ، جنرل عزیزخان، جنرل محمود اور میجرجنرل جاوید حسن کے علاوہ کسی اور سینئرآفسر کوکانوں کان خبر نہ تھی۔پرویزمشرف نے سری لنکا جانے سے پہلے آخری ملاقات میں یہ فیصلہ کیا تھااگر انکی غیر موجودگی میں نوازشریف نے انہیں فوج کی کرسی سے ہٹانے کی کارروائی کی تو فوراًحکومت کا تختہ الٹ دیاجائے۔ کئی دنوں سے انکے گھرپر اس سلسلے میں ملاقاتیں جاری تھیں۔ ان ملاقاتوں میں جنرل محمود،جنرل عزیزخان ، جنرل احسان الحق اور بریگیڈیئر راشد قریشی اور چیف کے پرنسپل سٹاف آفیسر موجود ہوتے تھے ۔مزید لکھتے ہیں کہ پرویزمشرف امریکہ کی فرمائشیں پوری کرنے پر آمادہ ہوگئے کشمیر کے جہاد کی امدادامریکی دبائو پرہی ختم کی گئی تھی ۔سابق امریکی وزیر خارجہ کولن پائول نے اپنی کتابMy American Journeyمیں لکھا ہے 9/11کے واقعے کے بعد پرویزمشرف نے ایک ٹیلی فون کال پر تمام امریکی مطالبات تسلیم کئے جو ہماری بہت بڑی کامیابی تھی یعنی امریکی وزیرخارجہ کے ایک فون پر ملکی سلامتی وخودمختاری کاسودا کیا اور مشرف دبائو برداشت نہ کرسکے۔ سابق امریکی صدربش نے اپنی کتابDecission Pointمیں لکھا ہے کہ مشرف نے پاکستان کے اندر ڈرون حملوں کی اجازت دی ،تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی ۔ ڈاکٹر عبدالقدیرخان کو نظربند کردیا۔ مشرف نے خود اپنی کتاب In The Line of Fireمیں خود اعتراف کیا ہے کہ ڈالروں کے عوض پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کیا .2002کے جنرل الیکشن میں پرویزمشرف کے تخلیق کردہ مسلم لیگ(ق)کو باوجود کوششوں قومی اسمبلی میں اکثریت نہیں ملی پیپلزپارٹی کو توڑ کر پیٹریاٹ گروپ بنایاگیا لیکن اسکے باوجود بھی میر ظفراللہ جمالی صرف ایک ووٹ کی برتری سے ہی وزیراعظم منتخب کروایاگیا۔ڈکٹیٹر مشرف کا آٹھ سالہ دور بدترین دورثابت ہوا۔امریکہ کے اتحادی بن کر ملک کے مفاداتکا سودا کیاگیا، سینکڑوں پاکستانیوں کو ڈالر کے عوض امریکہ کے حوالے کیاگیا، ملک میں ڈرون حملوں کی اجازت دی جیکب آباد اور شمسی کے ہوائی اڈے امریکہ کے حوالے کئے اورامریکی جنگ کو اپنی جنگ بناکر قوم پر مسلط کی گئی جس کی وجہ سے ملک میں بدامنی پھیل گئی ۔ خودکش دھماکے شروع کئے گئے ۔ قبائلی علاقوں میں امریکی دبائو پر ملٹری آپریشن شروع کئے گئے جس میں ہزاروں بے گناہ قبائلیوں کو ماردیاگیا ۔ امریکی جنگ کی وجہ سے قومی خزانے کو 80ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایاگیا۔

سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنی کتابMy Life میں لکھا کہ مئی 1998کے وسط میں بھارت کی جانب سے پانچ ایٹمی دھماکے کئے گئے تو وزیر اعظم نوازشریف پر دبائو ڈالا گیا کہ وہ جواب میں ایٹمی دھماکوں سے گریز کریں جواب میں دو ہفتوں کے بعد پاکستان نے چھ ایٹمی دھماکے کر دیئے۔
 

Muhammad Kamran
About the Author: Muhammad Kamran Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.