میں ایک درخت ہوں۔ میری پیدائش کا مقصد سراسر انسانوں کو
فائدہ پہنچانا ہے۔ مجھ سے انسان پھل بھی حاصل کرتے ہیں۔ میں سایہ بھی فراہم
کرتا ہوں، تھکے ہارے اور دھوپ کے ستاَئےہوئے لوگ میرے سائے سے استفادہ حاصل
کرتے ہیں ۔ پرندے میری شاخوں میں گھونسلے بناتے ہیں۔ مجھے قدرتی ایئر
کنڈیشنر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ میں گرم ہوا کو بھی ٹھنڈا کرنے کی صلاحیت
رکھتا ہوں۔ میں ہوا کو جراثیموں سے پاک کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ھوں۔ میں
آکسیجن فراہم کراتا ہوں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہوں۔ میں بارشوں
کا سبب بھی بنتا ہوں اور خوشحالی لاتا ہوں۔ مگر یہ سب فائدے تو میری زندگی
کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
مرنے کے بعد بھی میری کوئی شے ضائع نہیں جاتی مرنے کے بعد میں کئی روپ دھار
لیتا ہوں۔ مجھ سے قلم اور پینسلیں بنائی جاتی ہیں۔ کاغذ بھی مجھ سے ہی
بنایا جاتا ہے اور تختیاں بھی۔ اگر کسی بڑھئی کے ہاتھ لگ جائوں تو وہ مجھے
خوبصورت فرنیچر میں ڈھال دیتا ہے۔ کبھی میں استاد کے ہاتھ میں پکڑے ڈنڈے کی
صورت اختیار کرلیتا ہوں جو شریر طلباء کے لئے تلوار کی مانند ہوتا ہے اور
کبھی کسی بزرگ کی لاٹھی بن کر اس کا سہارا بن جاتا ہوں۔ کھیلوں میں بھی
مجھے نمایاں مقام حاصل ہے، کبھی کوئی جارح مزاج بلے باز میری مدد سے گیند
کو بائونڈری لائن پار لگاتا نظر آتا ہے اور کبھی کوئی ہاکی کا کھلاڑی میری
مدد سے گیند کو دائیں بائِیں آگے پیچھے سے نکالتا ہوا گول کرتا نظر آتا ہے۔
الغرض میری افادیت سے کوئی انکاری نہیں ہوسکتا۔ میرے رب نے مجھے پیدا ہی
انسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کیا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ لوگ مجھے
کااٹنا چھوڑدیں میری تو بس یہ عرضی ہے کہ میری نسل کو نہ ختم کیا جائے، اگر
مجھے کاٹا جائے تو میری جگہ نئے پیڑ پودے لگانے کا انتظام کیا جائے اور
میری نشونماء کا خیال رکھا جائے۔ شکریہ کے ساتھ میں اپنی اختتام پذیر کرتا
ہوں اور امید کرتا ہوں کہ میری باتیں سن کر لوگ میری قدر کریں گے اور میرا
خیال رکھیں گے۔
تحریر: حسام اللہ
|