بد دماغ بیویوں کے دماغ درست رکھنے کے طریقے؟

کسی بھی مضمون کی ریٹنگ بڑھانی ہو تو اسکا موضوع بیوی، ہمارے پٹھان بھائی، سکھ، انڈین، پاکستانی، بالی وڈ اداکارائیں، یا پھر کسی اور سیلیبریٹی پر رکھ دیں، ان کی ریٹنگ دنوں دن آسمانوں پر چلی جا ئے گی اور ویب سائٹ والوں کے واریے نیارے ،مگر لکھنے والے بیچار ے کے صرف صدقے وارے۔ اب تک تقریبا ڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگ میرے مضامین پڑھ چکے ہیں، لیکن سب سے زیادہ وہی مضامین پڑھے گئے ہیں جن میں موضوع عورت ، بیوی، اداکار یا سیاستدان تھا۔ ہے نہ حیرت کی بات۔اور آج بھی ہمارا موضوع عورت ہی ہے۔ایک میں ہی کیا ،جتنے بھی مزاح لکھنے والے لکھاری ہیں سب کا مشہور ٹاپک عورت سے شروع ہو کر عورت پر ہی ختم ہوتا ہے۔ مشہور مزاحیہ مضمون نگار گل نوخیز اختر (جو کہ عورت نہیں آدمی ہے)کے سو میں سے ۷۰ کالم خواتین کے آس پاس گھو متے ہیں۔ محترم ارشاد بھٹی صاحب کی نوے فیصد جگتیں خواتین سے متعلق ہوتی ہیں، استادوں کے استاد۔۔۔۔۔ یوسفی صاحب کے خواتین کے بارے میں لکھے گئے خیالات پر ہنسی رکنے کا نام نہیں لیتی۔ استا دِ محترم جناب عطا ء الحق قاسمی صاحب بھی خواتین کے بارے لپیٹ لپاٹ کر جملے کستے رہتے ہیں۔ البتہ انور مقصود صاحب کا لکھا کئی روز بعد سمجھ آتا ہے!۔

(میرے ) سروے کے مطابق ستر فیصد مرد حضرات اپنی بیویوں سے شادی کے دوسرے دن سے؟؟؟ ناخوش رہنا شروع کرتے ہیں اور قبر تک ان کی یہ چو مکھی لڑائی ساتھ نہیں چھوڑتی۔جسکی مختلف پوشیدہ اور غیر پوشیدہ وجوہات ہیں ِ جو بندے ٹو بندہ ویری کرتی ہیں۔(انگریزی میں)۔اگر کبھی ان میاں بیوی کے جھگڑے نمٹانے بیٹھ جاؤ تو مجال ہے عورت کسی دوسرے مرد یا عورت کو بولنے دے۔ نان سٹاپ ایسے طوطے یا ٹیپ کی طرح سٹوری سنانا شروع کریگی کہ یوگا کرنے والوں کی طرح سانس بھی پانچ منٹ بعد لے گی اور مرتی بھی تو نہیں اتنی دیر سانس روک کر۔ اگر خیر اتفاق سے مرد حضرات کو کلیریفیکیشن دینی پڑ جائے تو وہ بیچارہ نان سٹاپ بیگم کے آگے بات بھی نہیں کر پاتا ۔ جبکہ عورت سٹوری کے دوران آنسو اور دہائیوں کے تڑکے لگا لگا کرمحفل پر رقت اور شامِ غریباں طاری کر دیتی ہے۔ مرد حضرات کا کہنا ہوتا ہے کہ انکی بیگم کہنا نہیں مانتی۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔ جب کہ بیگم سے پوچھو تو صفائیاں اور دہائیاں کہ میں تو انکے آکھن بغیر پانی وی نئیں پیتی۔۔۔ یوں بات بڑھتے بڑھتے ، بیگم کے سسرال تک پہنچتی ہے اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔سب شادی شدہ مرد حضرات جانتے ہیں کہ پھر کیا ہوتا ہے۔تاہم کچھ معاملا ت میں صلح صفائی معاملہ کسی حکیم صاحب کے پاس مہینہ بھر چکر کاٹنے سے بھی حل ہوجا تا ہے؟؟؟؟

تو جناب اب آتے ہیں اپنے اصلی موضوع کی طرف ۔ پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ عورت کا دماغ خراب کہاں اور کیوں ہوتا ہے؟ ہمارے سروے کے مطابق اسکی دیگر بہت سی وجوہات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہوتا ہے کہ بیگم کچن میں مصرف اور شوہر نے پوچھ لیا کہ بیگم جان کیا کرر ہی ہو، تو آگے سے پسینے میں شرابور بیگم کا سڑا، بسا جواب آئیگا کہ کھانا بنا رہی ہوں اور کیا کر رہی۔۔۔۔ پورے ٹبر کے لیے۔۔۔۔بیگم کے اسی آف موڈ پر اگر آپ نے کہہ دیا کہ ذرا کپڑے تو استری کردو۔ تو لیں جناب عورت کا دماغ خراب۔۔۔۔ آپ نے پھر کسی روز پوچھا کہ کیا کر رہی، ماتھے سے پسینہ پونچھتی بیگم کا جواب آئیگا کہ کپڑے دھو رہی اور کیا کررہی ۔۔۔پورے ٹبر کے۔۔۔ اسکے بعد اگر آپنے اپنے کسی کام کا آرڈر دے دیا تو پھر بیگم کا دماغ خراب۔۔۔۔ پھر کسی میاں نے پوچھ لیا کہ کیا کر رہی ہو۔۔۔ بیگم نے کہہ دیا کہ استری کر ر ہی ہوں اور کیا کر رہی۔۔۔۔ آپ نے کہہ دیا کہ کھانا لادو تو پھر بیوی کا دماغ خراب۔۔۔۔ پھر آپ نے کسی روز پوچھا کہ بیگم کیا کر رہی ہو، بیگم نے بولا کہ بال بنا رہی اور کیا کر رہی۔۔۔۔ اوپر سے آپ نے اپنا کو ئی کام کہہ دیا، لو جی پھر عورت کا دماغ خراب۔۔ یہ جو۔۔ اور کیا کر رہی ۔۔۔والے الفاظ آپ کو جب کبھی بھی سننے کو ملیں ، تو آپ سمجھ جائیں کہ دوسری طرف سڑاپا، سیا پا، جلاپا ہے، مطلب جل بھن کر جواب دیا جارہاے ہے۔ اسی طرح اگر کبھی آپ بیگم سے پوچھیں کہ کیا ہو رہا ہے یا کیا کر رہی ہو اور بیگم اپنے گھر یا کسی سہیلی کے ہاں جانے کی تیاری میں ہو تو آپ کو ایسا کڑوا کسیلا جواب نہیں بلکہ پیار اسا جواب ملے گا، کہ سلمی کے ہاں یا امی کے ہاں جا نے کی تیاری کر رہی ہوں۔ البتہ اگر آپ نے غلطی سے کہہ دیا کہ میری بہن کے ہاں جانے پر تو تم نے منہہ ہاتھ بھی نہیں دھویا تھا، اور وردی بھی نہیں بدلی تھی۔۔۔۔ بس پھر آپ کی خیر نہیں اور بیوی کا پھر دماغ خراب۔ ان تمام وجوہات کے علاوہ اس ہر وقت ناراض رہنے والی ناسور بیماری کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں مثلا: بیگم کو مہینے کا خرچہ پورا نہ دیا تو موڈ خراب۔ بیگم کی مرضیٰ کے مطابق شا پنگ نہ ہوئی تو موڈ خراب۔ بیگم کی مر ضیٰ کے مطابق زیور ، کپڑے لتے نہ بنے تو موڈ خراب۔ بیگم کی مرضی کے مطابق انکے گھر والوں کی خدمت نہیں ہوئی تو موڈ خراب۔

شوہر کے گھر والے زیادہ دن ٹک گئے تو موڈ خراب۔ شوہر کے رشتے دار بے ٹائم وارد ہوگئے تو موڈ خراب ۔ بیگم کی مرضی کے مطابق گھر کی آرائش نہ ہوئی تو موڈ خراب۔ بیگم کی مرضی کے مطابق اسکے ر شتہ داروں کی شادیاں نہ بھگتا ئیں اور لینا دینا نہ کا تو موڈ خراب۔ بیگم کی مرضی کے مطابق کسی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گھر نہ لیا اور انکی مرضی کے مطابق نقشہ نہ بنا تو موڈ خراب۔ بیگم کو سیر سپاٹے نہ کرائے تو موڈ خراب۔ بیگم کے آرام میں خلل ڈال دیا تو موڈ خراب۔ساس، سسر، سالے سالیوں کی خدمت اچھے طریقے نہ ہوئی تو موڈ خراب۔ بیگم کی دوست کی انسلٹ کر دی تو موڈ خراب۔ بیگم ۔۔۔۔ ا گر جاب ہولڈر اور کماؤ ہے اور میاں نکھٹو ہے تو اس بیگم کوتو میاں کی بات کبھی بھی اچھی نہیں لگے گی اور بات بات پر موڈ خراب۔گھر میں سب کچھ ہوتے ہوئے بھی نوکرانیوں کے سے حال میں رہتی بیگم کو اگر کبھی بننے سنورنے کا کہہ دیا تو موڈ خراب۔ الغرض یہ ایسا موڈ ہے جسکا کوئی Mode نہیں ہوتا بلکہ اس موڈ سے تو کموڈ بہتر ہے!!موڈ نہ ہوا ہمارسیاسی نظام ہو گیا جو آج تک ٹھیک ہی نہ ہو سکا!بیگمات کی انہی عادتوں کی وجہ سے اکثر شوہر حضرات پریشان رہتے ہیں اور بعض تو حقیقت میں نفسیاتی مریض بن کر ٹینشن ریلیف کی گولیاں پھانکنے لگ جاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ یا ر کتھے پھس گئے آں کہ اے مصیبت تے ہر ویلے ای ناراض ریندی اے۔اس سے تو چھڑے ہی اچھے تھے!!

تو جناب اب ٹرلین ڈالر کا سوال یہ ہے کہ عورت کے مذکورہ گنوائے گئے تمام اوصاف حمیدہ کو سامنے رکھتے ہوتے انکا دماغ کیسے درست رکھا جائے ، تو اسکے مختلف ممالک میں مختلف طریقے رائج ہیں۔ مثلا ایک ملک میں ایک شوہر نے شادی کی پہلی ہی رات ہی اپنی بیگم کا دماغ خراب ہونے پر اسے طلاق کا تمغہ دے دیا۔ ایک جگہ پر بیگم خود طلاق کے لیے عدالت پہنچ گئی، کہ میرا شو ہر میرا دماغ خراب رکھتا ہے (مختلف پوشیدہ اور غیر پوشیدہ وجوہات کی بنا پر)۔ ایک ایسے ہی کیس میں ایک شوہر نے اپنا انتہائی قیمتی موبائل فون بد دماغ بیگم کے سر پر دے مارا، مگر نقصان صرف موبائل کا ہی ہوا۔ایک اور ملک میں بد دماغ بیوی نے چائے میں چینی زیادہ ڈالی تو شوہر صاحب نے بیوی ہی پھڑ کادی (نصیحت پھر بھی کسی کو نہیں ہوتی)۔ یعنی آدمی کو اگر بچوں کی مجبوری نہ ہو تو وہ اس بد دماغ عورت کو بد نام زمانہ جاوید اقبال (جو بچوں کے اعضا کھاتا تھا) کی طرح کچا چبا چائے۔لیکن شوہر بیچار ایسا نہیں کر سکتا اور اسکی ہر گھر میں الگ الگ وجوہات ہوتی ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ شوہر بد دماغ بیوی کو لاکھ ڈرائے دھمکائے کہ میں تجھے چھوڑ دونگا ، طلاق دیدونگا، تیرا تو دنیا میں کوئی بھی نہیں ہے، ماں پاب بھی مر چکے تو کہاں رلے گی، وغیرہ، وغیرہ ۔ تا ہم اس پھوہڑ مغز، بد دماغ، بد مزاج پر پھر بھی کسی بات کا کوئی اثر نہیں ہو تا۔ اور اگر خدا نخواستہ طلاق ہوجائے تو دنیا بھر میں اپنی بے گناہی کے ڈھنڈورے پیٹے گی اور صفائیاں دے دے کر ، مظلوم بن کر نوٹ اکھٹے کر نا شروع کر دیگی۔لیکن اپنی حرکتوں سے بازپھر بھی نہ آئیگی۔!!

تا ہم ـ بیگم کا دماغ درست رکھنے کے کچھ سوفٹ طریقے بھی ہیں مثلا: اسے زیور کا لالچ دیکر رکھیں، جہاں زیادہ دماغ خراب ہوتا نظر آئے فورا نئے کانٹے ، بندے کا لا را دے دیں۔ کچھ عرصہ ٹھیک گزر جائیگا۔سالا صاحب ، سالی صاحبہ یا ساس، سسر کو کچھ عرصہ کے لیے گھر پر رکھ لیں تو بھی بیوی کا دماغ کچھ درست نظر آتا ہے اور خوش باش بھاگتی دوڑتی سب کام کرتی نظر آئیگی، چہ جا ئیکہ شوہر کی اماں،باپ، یا کوئی اور رشتہ دار گھر آجائے تو یہ فور ا سر پر پٹی باندھ کر، طبیعت کی خرابی کا بہانہ بنا کر اسوقت تک لیٹی رہیگی جب تک یہ سب مہمان چلے نہ جائیں۔ اور ساتھ دہائیاں بھی دیگی کہ ہائے میں مرگئی،اگرمیری طبیعت ٹھیک ہوتی تو میں آپ سب کودیسی مرغے بھون بھون کر کھلاتی۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔ اسکے علاوہ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ دماغ زیادہ خراب ہوتو مری شری یا شمالی علاقہ جات گھومنے لے جائیں۔ اور ااگر جیب اجازت دے تو، عمرہ وغیرہ یا دبئی کی سیر۔وغیرہ۔۔۔ کیسا۔۔۔۔ ؟ ویسے ایک بات بتادوں کہہ بیشک آپ اس ذات کو دبئی لے جائیں، یہ پھر بھی ناشکری ہی رہے گی اورکہے گی کہ دبئی میں کیا رکھا ہے، امریکہ لیکر جاتے تو بات تھی نہ۔۔۔۔ اور اگر امریکہ لے گئے تو دماغ پھر بھی درست نہ ہوگا اور کہے گی کہ کینیڈا یا نیاگرا فال دکھاتے تو بات تھی نہ۔ اور کینیڈا بھی دکھا دیا تو پھر برکینا فاسو کی فرمائش آجا ئیگی۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ اسکے علاوہ اس مخلوق کو رام کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ اسکی چاپلو سی کریں، ٹانگیں گھٹیں، سر دبائیں، گھر کے کام شام میں اسکا ہاتھ بٹائیں، کچن، اور اور گھر کی صفائی ستھرائی میں مدد کریں۔ پورے گھر کے کپڑے استری کا کام اپنے ذمہ لے لیں۔بچوں کو صبح اٹھائیں، تیار کرائیں، ناشتہ پانی کرائیں، لنچ بھی بنادکریں اور سکول کے لیے روانہ کر دیں۔ بیگم کو سونے دیں اور اسکا ناشتہ بنا کر دیں۔ شام آکر شام کا کام نمٹائیں۔ایک اور مشکل سا طریقہ (اگر ہمت ہے تو) یہ ہے کہ آپ ایک اور شادی اور کر لیں اور پھر دیکھیں تماشہ۔۔۔ (اس موضوع پر میرا الگ سے ایک کالم ہماری ویب پر موجود ہے ، جس میں دو بیویوں کے فوائد اور نقصانات بیان کیے گئے ہیں) ، دوسری شادی اور سوکن کے نام پر تو عورت کو ویسے ہی موت پڑ جاتی ہے۔ جب بھی عورت کا دماغ خراب ہونے لگے آپ فورا ایک اور شادی کی دھمکی لگا دیں۔۔۔۔۔ اس کے بعد جو کچھ ہوگا اسکا مضمون نگار ذمہ دار نہیں۔۔۔۔۔۔۔ تو جناب یہ تو تھے کچھ سیدھے طریقے۔ اگر یہ سب سیدھے طریقے کام نہ کریں تو پھر مندرجہ ذیل الٹے طریقے آزمائیں، لیکن اپنی ذمہ داری پر۔

تو جناب! ایک اور طریقہ یہ ہے بعض بیگمات صرف ڈنڈے کی زبان سمجھتی ہیں۔ جیسے ہی آپ دیکھیں کہ بیگم پٹری سے اترتی نظر آ رہی ہے تو فورا مولا بخش یعنی ڈ نڈااٹھا کر اسکی ہڈی پسلی ایک کر دیں۔ ڈنڈا چھترول کی شروعا ت سر کے اس حصے سے کریں، جہاں کہ دماغ پایا جاتا ہے اور اس ورزش کا اختتام بھی وہیں پر ہو۔ جب جب عورت پٹری سے ا ترتی نظر آئے تو یہی فار مولا استعمال کریں۔ اسکے بعد دوسرا ہلکا طریقہ یہ ہے کہ آپ پا کستان میں دی گئی تمام گالم گلوچ یاد کرلیں،بلکہ ممکن ہو تو گالیاں دوسرے ممالک سے امپورٹ کر لیں کہ پتہ نہیں کس ملک کی کس گالی سے عورت کا دماغ درست ہو جائے ، کیونکہ پاکستانی خواتین ٹپکل قسم کی گالیوں کی عادی ہو چکی ہیں اور ہلکی پھلکی اور روایتی گالیاں اب انپر اثر نہیں کرتیں۔اسکے علاوہ کسی نیورو فزیشن یعنی دماغی امراض کے ڈاکٹر کو اعتماد میں لیکر بیگم کی جھوٹی سچی سی ٹی سکین کرائیں اور اسے یہ باور کرائیں کہ تمارے دماغ کی رگیں کمزور ہیں ، لہٰذا جب بھی بد تمیزی یا بد دماغی کا دورہ اٹھے تو ایک نیند کی گولی ساتھ میں دماغی سکون کی ایک گولی دیکر چوبیس گھنٹے کے لیے سلادیں اور عیش کریں۔ویسے یہ تمام طریقے ایسے کوئی نئے نہیں، ہمارے ا کثر دل جلے شوہر حضرات یہ کام وقتا فوقتا کرتے رہتے ہیں۔ایک عرب ملک میں تو خوا تین کی ہلکی پھلکی پٹائی بھی قانونا جائز بھی ہے۔اسکے علاوہ بہت سے سر پھرے شوہر حضرات تو بیوی کا دماغ ٹھکانے لگانے کی بجائے اسکی زندگی ٹھکانے لگا دیتے ہیں۔ یعنی ادھر بیوی نے کوئی بد تمیزی کی ، ادھر بندوق نکالی اور بیوی ٹھس۔۔۔۔ بندہ جیل میں اور بچے ریل میں ۔۔۔ یعنی در بدر۔

تو بھائیو، جو کچھ دل میں تھا لکھ ڈالا، کونسا طریقہ کیسے استعمال کرنا ہے یہ آپ اپنے اپنے گھریلو حالات کے مطابق سلیکٹ کر سکتے ہیں۔مجھے اندازہ ہے کہ گذشتہ آرٹیکلز کی طرح اس بار بھی خواتین و۔۔۔۔۔۔ کی طرف سے بہت سی لعن طعن کا سامنا کر نا ہوگا، بہت سی صلواتیں بھی سننی پڑیں گی، لیکن میری گذارش ہے کہ برائے مہربانی اسے دل پر لینے کی بجائے صرف ایک مضمون سمجھ کرپڑھیں۔ شکریہ۔

Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660
About the Author: Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660 Read More Articles by Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660: 93 Articles with 247428 views self motivated, self made persons.. View More