مشرق ومغرب میں مرد لوگ بہت سی محرومیوں کا شکار
چلے آ رہے ہیں یا چلے جا رہے ہیں۔ ان محرومیوں میں سے اکثر کے ذمہ وار وہ
خود ہی ہیں لیکن اس خود اختیاری عاجزی کے بھی کئی ایک اسباب و مآخذ ہیں جن
کا فوری طور پر کوئی حل ممکن نہیں ۔ مردوں کو یہ محرومیاں پہلے زمانے کے
مردوں سے ورثہ میں ملی ہیں اس لئے ان کا حل بھی اگلی جنریشن کے لوگوں کی
ذمہ واری ہے موجودہ کی ہرگز نہیں۔ لیکن موجودہ زمانہ اس لحاظ سے زیادہ مفید
ہے کہ اس میں ان محرومیوں کا تذکرہ تو کیا جا سکتا ہے۔ تذکرہ کرنے والا بھی
ان محرومیوں کو دور کرنے کے فریضے سے بری ہو جاتا ہے کیوں کہ اس نے اپنے
حصے کا کام، یعنی مسئلے کی طرف توجہ دلانا، کر دیا ہے تو اب باقی ذمہ واری
اس آرٹیکل کو پڑھنے والوں کی ہے۔ امید ہے کہ ان محرومیوں کے باوجود یہ
ظرافیئے پسند کیئے جا ئیں گے۔
مردوں کی کچھ نمایاں محرومیاں درجِ ذیل ہیں:
۱۔ بیوی کی موجودگی میں کسی لڑکی یا عورت کی تعریف نہ کرسکنا۔
۲۔ بیوی کی موجودگی میں کسی عورت کو نظر بھر کے نہ دیکھ سکنا۔
۳۔ اپنے موبائل میں کسی لڑکی یا خاتون کا نمبر اس کے اصلی نام کے ساتھ فیڈ
نہ کر سکنا۔
۴۔ زیادہ دیر تک گھر سے باہر رہنے پر ’شو کاز نوٹس ‘کا جواب دینا۔
۵۔ اپنی بیوی پر تنقید کرنے کے لئے زبان کا ترستے رہ جانا۔
۶۔ اپنے سسرال والوں کے متعلق حق گوئی سے کام نہ لے سکنا۔
۷۔ اپنے سسرال کی طرف سے آئی ہوئی ہرچیز امریکہ کی طرف سے آئی ہوئی محسوس
کرانا۔
۸۔ میک اپ کے خلاف دل کی بات زبان پے نہ لا سکنا۔
۹۔ لوگوں کے سامنے ظاہر کرنا کہ گھر میں بڑے عزت دار ہیں۔
۱۰۔ بیوی کے ہاتھوں گنجے ہو جانے کے باوجودحرفِ شکایت لب پے نہ لانا۔
۱۱۔ سسرالی شادیوں اور دوسرے فنکشنزپر دل کھول اور زبان بند رکھ کر خرچ
کرنا۔
۱۲۔ اپنے ہی گھر میں، بیوی کی موجودگی میں، گھبرائے اور مرجھائے ہوئے رہنا۔
۱۳۔ لڑائی جھگڑاہو جانے کی صورت میں’ سوری‘ کرنے میں پہل کرنا۔
۱۴۔ اپنی دانش مندی کا ڈھنڈورا نہ پیٹنا بلکہ اپنی نیازمندی جتانا۔
۱۵۔ کھانے پینے کی (یعنی بیوی کی تیار کردہ) چیزوں میں نقص نہ نکال سکنا ۔
۱۶۔ فیشنی کپڑے نہ پہن سکنا اور خوبصورت آنکھوں کو اپنی طرف متوجہ نہ کر
سکنا۔
۱۷۔ بیوی کے سامنے یہ نہ کہہ سکنا کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا۔
۱۸۔ جوروکے طعن وتشنیع کو خندہ پیشانی سے سننا لیکن کسی کو محسوس نہ کرانا۔
۱۹۔ خون پسینے کی کمائی ، پانی کی طرح بہتے دیکھنا اور خاموش رہنا۔
۲۰۔ اپنے لئے نئے کپڑوں، جوتوں وغیرہ کی بات کرنے سے پہلے گھر والوں کے لئے
ان چیزوں کا اہتمام کرنا۔
۲۱۔ رات کو سب سے آخر پے سونا اور صبح سب سے پہلے اٹھنا۔
۲۲۔ اگر فون پے کسی لڑکی یا عورت سے اتفاقاً بات ہو جائے تو بیوی کے سامنے
اس کی تسلی بخش وضاحت دینا۔
۲۳۔ بیوی کے موبائل کا بیلنس ختم ہونے سے پہلے ہی مزید بیلنس ڈلوانا، اپنے
بیلنس کی پرواہ نہ کرنا۔
۲۴۔ دوسروں کے سامنے بیوی سے زیادہ سمجھدار بننے کی کوشش بالکل نہ کرسکنا۔
۲۵۔ اپنے لئے سستی اور بیوی بچوں کے لئے مہنگی چیزیں خرید نا۔
۲۶۔ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر خبریں سننے کی بجائے کارٹون دیکھنا۔
۲۷۔ بیوی کی فیورٹ سیاسی پارٹی کو ہی اپنی فیورٹ سیاسی پارٹی قرار دینا۔
۲۸۔ بیوی کے پسندیدہ رنگوں کے خلاف بھی کچھ نہ کہنا۔
۲۹۔ بیوی کا کوئی رشتہ دار رقم ادھار مانگ لے تو انکار نہ کر سکنا ۔
۳۰۔ دی گئی رقم واپس مانگنے کا اصرار بھی نہ کر سکنا۔
۳۱۔ سسرالی مہمانوں کے آنے پر خوشی سے پھولے نہ سمانا۔
۳۲۔ سسرالی مہمانوں کی موجودگی میں ہنسی نہ آنے کے باوجود چہرے پر مسکراہٹ
بٹھائے رکھنا۔
۳۳۔ سسرالی مہمانوں کو وہ اعلیٰ کھانا کھلانا جو کبھی خود بھی نہ کھایا ہو۔
۳۴۔ اگر بیوی کی فرمائش ہو تو آؤٹنگ بھی کرانا اس میں چاہے بندہ خود بھی
آؤٹ ہو جائے۔
۳۵۔ بیوی کے رشتہ داروں کو اپنے رشتہ داروں پر واضح برتری دینا جیسے گوروں
کی کالوں پر ہوتی ہے۔
قارئین کرام یہ چند مجبوریاں جومردوں کو اکثر وبیشتر برداشت کرنا پڑتی ہیں۔
ضرروی نہیں کہ ہر مرد کو یہی اور ساری کی ساری مجبوریوں سے پالا پڑتا ہو ۔
ان میں سے چند کے ساتھ بھی کام چل سکتا ہے۔ اور ان کے علاوہ بھی معرضِ وجود
میں آ سکتی ہیں۔ اس کا مقصد حقیقت سامنے لانا ہرگز نہیں بلکہ حقیقت سے نظر
چرانا ہے۔ کیوں کہ بعض حقائق چھپے رہیں تو زیادہ بہتر ہے۔ کیوں کہ فرمایا
جاتا ہے کہ آرٹ، آرٹ چھپانے میں ہے۔ اب معلوم نہیں کہ ہم آرٹ چھپا پائے ہیں
کہ نہیں۔ آرٹ میں اگر بندہ خود کو نہ چھپا سکے تو وہ آرٹ ناقص سمجھی جاتی
ہے۔ اس لئے آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں چھپا ہی رہنے دیں اور کرید کرید کر
سامنے لانے میں کسی کا بھلا بھی نہیں۔ امید ہے کہ محترم قارئین کو یہ
ظرافیئے بھی بہت پسند آئیں گے۔ پیشگی شکر یہ اﷲ حافظ
(۲۰۱۹ء۔۱۰۔۲۸،پیر،۴۵:۹ پی)
|