شاہ رخ خان نام ہی کافی
ہے
اپنی فلموں کے ذریعے شاہ رخ خان ہمیشہ ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے
ہیں لیکن نیٹ فلیکس پر ڈیوڈ لیٹرمین کے شو میں یہ بات واقعی ثابت ہو گئی۔
|
|
اس شو کا نام ہی ہے 'مائی نیکسٹ گیسٹ نیڈ نو انٹروڈکشن ود ڈیوڈ لیٹرمین'
یعنی 'میرے اگلے مہمان کو تعارف کی ضرورت نہیں'۔
اس انٹرویو کی خاص بات شاہ رخ خان کی بےباکی تھی۔ دنیا اور ان کے مداحوں نے
پہلی بار شاہ رخ کو کچن میں کھانا بناتے بھی دیکھا۔ اس پروگرام میں شاہ رخ
نے اپنے، اپنے خاندان اور کیریئر کے بارے میں کھل کر بات کی۔
ڈیوڈ لیٹرمین نے ایک میگزین میں چھپنے والے مضمون کا ذکر کرتے ہوئے ان سے
جیل جانے کے بارے میں سوال کیا۔ شاہ رخ نے بتایا کہ جریدے میں چھپنے والے
اس مضمون پرانہیں بہت غصہ آیا تھا غصے میں انہوں نے جریدے کے مدیر کو فون
کیا جس پر مدیر نے کہا کہ اس مضمون کو مذاق سمجھیں کیونکہ یہ ایک مذاق تھا۔
|
|
شاہ رخ کی گرفتاری
شاہ رخ نے قبول کیا کہ وہ غصے میں آپے سے باہر ہو گئے تھے اور اس جریدے کے
دفتر پہنچ کر انہوں نے کالم گلوچ کی اس کے بعد ایک کی شوٹنگ کے دوران کچھ
پولیس والے انکے فلم کے سیٹ پر پہنچے اور ساتھ چلنے کے لیے کہا۔
شاہ رخ کو پہلے لگا کہ یہ انکے مداح ہیں اور ان سے ملنے آئے ہیں بعد میں
انہیں احساس ہوا کہ وہ انہیں میگزین کے ایڈیٹر کی شکایت پر گرفتار کر نے
آئے ہیں۔
شاہ رخ نے بتایا کہ وہ انکے ساتھ چلے گئے اور انہوں نے زندگی میں پہلی بار
سیل دیکھا جو بہت چھوٹا اور گندہ تھا۔ شاہ رخ کو ایک دن پولیس حراست میں
گذارنا پڑا۔
|
|
بعد میں شاہ رخ کو ضمانت مل گئی اور واپسی پر وہ اس ایڈیٹر کے گھر رکتے
ہوئے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 1993 میں ایک فلم آئی تھی اس فلم میں انہیں ڈائریکٹر کی
بیوی کے ساتھ ایک لو سین کرنا تھا، یہ نوے کی دہائی کی انتہائی بولڈ فلم
کہی جاتی ہے جس میں شاہ رخ کے ساتھ ساتھ کئی کرداروں نے بولڈ سین کیے تھے۔
اس فلم کے بارے میں ایک میگزین نے لکھا تھا کہ فلم کے ڈائریکٹر کیتن مہتہ
نے اپنی بیوی دیپا سا ہی کے ساتھ شاہ رخ کو ایک رات ساتھ گزارنے کے لیے کہا
تھا تاکہ وہ ایک دوسرے کو سمجھ سکیں اور پھر وہ سین شوٹ کریں۔
اس آرٹیکل کو پڑھ کر شاہ رخ بہت غصہ ہوئے تھے اور میگزین کے دفتر جا کر
آرٹیکل لکھنے والے کو جان سے مارنے کی دھمکی دے ڈالی تھی۔
|