بھڑکتی آگ میں جلستے بے بس مسافر

آزادی مارچ کا میڈیا پر کورج بند ہے سیاست اور ملکی حالات میں دلچسپی کی وجہ سے صبح اٹھتے ہی سوشل میڈیا کے سبزہ زار میں چہل قدمی کرنا ضروری سمجھتاہوں

آج سے دو سال قبل ریلوے کے تمام حادثات کے ذمہ دار خوجہ سعدرفیق اور وزیراعظم پاکستان ہوتے تھے لیکن اگست ٢٠١٨ کے بعد تبدیلی رونما ہوئی اور تمام حادثات کے ذمہ دار مسافر ٹھرائے جانے لگے کیوں صادق وامین وزیراعظم اور اس کے زیردست اب سلیکٹ ہوچکے تھے۔

آزادی مارچ سے باخبر رہنے کے لئے علی الصبح سوشل میڈیا کی سیر کرنا ضروری امر بن چکا ہے۔

اکتیس اکتوبر بروز جمعرات سورج آسمان دنیا پر زمین کو روشن کرنے کے لئےاپنی ڈیوٹی پر آچکا تھا پاکستان کاقریہ قریہ روشن ہوچکا تھا-

جسیے ہی موبائل لیا اور سوشل میڈیا پر قدم ریز ہوا تو پہلی خبر تھی تیزگام ایکپریس میں گیس سلنڈر پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی کئی مسافر جھلس گئے پریشانی لاحق ہوئی تو ساتھ ساتھ وسوسے بھی نمدار ہوئے کہ اب پنڈی کا شیخ غیرت کا مظاہرہ کر کے مستعفی ہوجائیں گے مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تیزگام کے بزنس کلاس میں گیس سلنڈر کیسے پھٹا بزنس کلاس کے مسافر سلنڈر کیوں کیسے لے گئے انھیں کوچ کے اندر گیس جلانے سے کسی نے منع نہیں کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

یکایک میڈیاپر شیخ نمودار ہوئے اور شہداء کے لئے پندرہ پندرہ لاکھ کے ساتھ زخمیوں کے لئے پانچ پانچ لاکھ کا روایتی اور بےعمل اعلان کے ساتھ ساتھ ان سب کا قصوروار بھی تبلیغی جماعت کو قراردیا
عجیب بات ہے مجرم جو جھلس گئے وہ اب لاکھوں کے حقدار

سوالات کے سمندر میں غوطہ زن تھا کہ حقیقت سے پردہ اٹھ گیا اور عینی شاہدین میں ہر ایک کہنے لگا جناب یہ آگ شارٹ سرکٹ کا نتیجہ ہے رات سے کوچ میں جلنے کی بدبو آرہی تھی ہم نے کئی بار عملے کو مطلع کیا مگر بےسود رہا اچانک پنکھا گرا اور آگ لگ گئی پھر کیا لوگ جھلس گئے اور شید رشید نے انہی کو مورد الزام ٹھرا کر وزارت بچالی
 

محمد عابداحسنی
About the Author: محمد عابداحسنی Read More Articles by محمد عابداحسنی: 20 Articles with 15054 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.