کچھ لوگ بڑے نصیب والے ہوتے ہیں جو ہدایت یافتہ ہوتے ہیں
اللہ کا حکم اسکی رضا سے انکے دلوں میں اتر جاتا ہے جو لوگ قرآن کریم پڑھتے
ہیں سمجھتے ہیں وہ اللہ کے احکامات جانتے ہیں۔ ان احکامات میں ایک اہم اور
ضروری حکم پردہ ہے. جیسا کہ سب کو علم ہے کہ دین اسلام نے عورتوں کو عزت دی
ہے اسلام سے پہلے عورتوں کو وہ حیثیت حاصل نہیں تھی جو کہ اب حاصل ہے اسلام
نے بیٹیوں کو باعث رحمت قرار دیا اور ماوءں کے قدموں تلے جنت رکھی۔ ساتھ ہی
ساتھ ان کی حفاظت کے لیے پردے کا حکم دیا جیسا کہ ارشاد ہے
اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر
نکلا کری تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں۔ یہ
امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔ اور
خدا بخشنے والا مہربان ہے ﴿۵۹﴾
پردہ ہمیں قید نہیں کرتا بلکہ محفوظ کرتا ہے لوگوں کی نظروں سے یہ ہمارے دل
کا، ہماری روح کا سکون ہے لیکن ہماری آج کی تہذیب بعض دفعہ رکاوٹ بن جاتی
ہے اس حکم پر عمل کرنے میں۔ وہ جنکے دلوں پہ پردہ پڑ چکا ہے وہ پردے والیوں
کا مذاق بنانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ کچھ ہمارے لوگ جو دین سے دور اپنی ہی
چند دن کی جھوٹی دنیا میں مست ہیں یا وہ لوگ جو ہمارے دین کو سرے سے جانتے
ہی نہیں، کیسے سمجھ سکتے ہیں پردے کی عظمت کو۔ یورپ کے کچھ ممالک میں تو
نقاب پہ پابندی لگ چکی ہے اور جن ممالک میں تھوڑی نرمی ہے ادھر بھی پردے
والیوں کو طعنے سننے پڑتے ہیں کئی دفعہ تو لڑائی تک بات پہنچ جاتی ہے دور
کیوں جائیں ہمارے اپنے ملک میں طرح طرح کی باتیں سنائی جاتی ہیں کئی جگہوں
پہ تو یہ سوچ پکی ہو چکی ہے کہ پردہ ضرف لوئر مڈل کلاس کی لڑ کیاں کرتی ہیں
ان کو کون سمجھا سکتا ہے کہ پردہ تو ایمان والیاں کرتی ہیں جب جب ہم اللہ
کاماننےکے لئے تیار ہوتے ہیں تو اس پہ ثابت قدم رہنے کے لئے آزمائش بھی آتی
ہے جیسا کہ ارشادہے
بیشک تمہارے مالوں اور تمہاری جانوں کے بارے میں تمہیں ضرور آزمایا جائے گا
اور تم ضرور ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور مشرکوں سے بہت
سی تکلیف
دہ باتیں سنو گے اور اگر تم صبر کرتے رہو اور پرہیزگار بنو تو یہ بڑی ہمت
کے کاموں میں سے ہے۔
(ال عمران_186).
|