نظر نہ آنے والی زندگی کی خوبصورتی کا وجود !

جونظر نہیں آتا اس کا بھی وجود ہوتا ہے، شعور کا بھی وجود ہوتا ہے، جو زندگی کو نیا حسن، نئے معنی عطا کرتا ہے۔ جاننے والے انسان کو اس سے جو لطف حاصل ہوتا ہے، وہ نظر نہیں آتا، اس کے رنگ نظر نہیں آتے، اس کی رعنائیاں نظر نہیں آتیں، اس کی تسکین نظر نہیں آتی، اس کا حاصل نظر نہیں آتا۔ لیکن اس کا وجود ہوتا ہے اور بہت مضبوط اور موثر ہوتا ہے۔

سورج کیوں چمکتا ہے، سمندر کنارے کی طرف کیوں لپکتا ہے، کیاوہ جانتے نہیں کہ یہ دنیا کی انتہا ہے، کیونکہ اب تمہیں مجھ سے محبت نہیں رہی۔

پرندے گاتے کیوں جاتے ہیں، ستارے کیوں چمکتے ہیں، کیا وہ نہیں جانتے کہ یہ دنیا کی انتہا ہے، یہ تب ختم ہوا جب میں نے تمہاری محبت کھو دی۔

میں صبح اٹھ کر حیرت زدہ ہوں ، کیوں سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا کہ تھا ، میں نہیں سمجھ سکتا ، نہیں ، میں نہیں سمجھ سکتا ، زندگی کیسے گزرتی ہے۔

میرا دل دھڑکے کیوں جاتا ہے، میری یہ آنکھیں روتی کیوں ہیں ، کیا وہ نہیں جانتے کہ یہ دنیا کی انتہا ہے؟ یہ تب ختم ہوا جب تم نے الوداع کہا۔

جونظر نہیں آتا اس کا بھی وجود ہوتا ہے، شعور کا بھی وجود ہوتا ہے، جو زندگی کو نیا حسن، نئے معنی عطا کرتا ہے۔ جاننے والے انسان کو اس سے جو لطف حاصل ہوتا ہے، وہ نظر نہیں آتا، اس کے رنگ نظر نہیں آتے، اس کی رعنائیاں نظر نہیں آتیں، اس کی تسکین نظر نہیں آتی، اس کا حاصل نظر نہیں آتا۔ لیکن اس کا وجود ہوتا ہے اور بہت مضبوط اور موثر ہوتا ہے۔

پیدا اور فنا کی داستان مسلسل میں اس کی خوبصورتی تصور سے بہت بڑھ کے ہے۔ جو ناقابل بیاں ہے۔ صرف محسوس کی جا سکتی ہے اور محسوس جاننے والا ہی کر سکتا ہے۔ نہ جاننے والا اسے دیکھنے کی حس سے محرومی کی بدولت ، اسے دیکھ نہیں سکتا کیونکہ اس کو محسوس نہیں کر سکتا۔

لیکن تم کہتے ہو کہ جو نظر نہیں آتا، اس کا وجود نہیں ہوتا۔ کیسے مان لوں کہ جو نظر نہیں آتا اس کا وجود نہیں ہوتا کیا وجود مادیت میں محدود ہے؟ نہیں محسوس کرنے کی صلاحیت بھی وجود رکھتی ہے۔

شیخ سعدی کہتے ہیں کہ انسان کی زندگی میں ایسا وقت بھی آتا ہے کہ جب اس کے لئے ہونا یا نہ ہونا برابر ہو جاتا ہے۔ اب یہ سمجھنے کی بات ہے کہ ہونا یا نہ ہونا کس طرح برابر ہو سکتے ہیں، یہ علم،محسوسات،تجربے ،لگن کی کرامت ہے جو ہونے اور نہ ہونے کو ایک ہی جیسا کر دیتا ہے۔ ہونے ،نہ ہونے کی یکسانیت ایک مقام شعور ہے۔

بقول شاعر '' مل بھی گیا تو پھر کیا ہو گا ، لاکھوں ملتے دیکھے ہیں ، پھول بھی کھلتے دیکھے ہیں ، کیا غم ہے کیا خوشی ہے ،سب کچھ بھلا کے سو جا ، جا اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے سو جا ، گیت سنا مت اے دیوانے ، پتھر کی دیواروں کو ، سوئے ہوئے غم خواروں کو ، یہ شب ختم نہ ہو گی ، شمعیں بجھا کے سو جا ، جا اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے سو جا ''۔
 

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 766 Articles with 604294 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More