اصل زندگی ذکر الله کا نام ہے۔ چونکہ ذکر الله کی کوئی
کیفیت ہمارے دل میں نہیں اس لئے ہم غلطی سے زندگی کھانے پینے کو سمجھ
لیتےہیں۔ ورنہ اصل میں زندگی محبوب کا نام لینا ہے۔
دُنیا میں کسی سے محبت ہوجائے اور اس کے فراق میں رو کر بیمار ہوجائے،
چارپائی پر لگ جائے اور کوئی کہے کہ تیرا محبوب آگیا…وہ ایک دم اُٹھ کر
بیٹھ جائے گا کہ کہاں ہے؟ معلوم ہوا کہ زندگی کی قوت درحقیقت محبوب کا وصال
(ملاقات) ہے۔ روٹی، کپڑا یہ زندگی کیقوت نہیں۔
فرشتے زندہ ہیں۔ وہ کون سی گوشت روٹی کھاتے ہیں؟ ان کی زندگی بھی ذکر الله
ہی سے ہے۔
دُنیا میں آدمی جھوٹے جھوٹے محبوبوں کی قوت سے زندہ ہوتا ہے۔ اگر کسی کے دل
میں الله کی محبت سما جائے تو اس کی زندگی کا کیاٹھکانہ ہوگا؟ انبیاء علیہم
السلام الله کی محبت سے سرشار ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کی زندگی کی قوت محبوب
کا نام اور اس کا ذکر ہے۔ انبیاء علیہم السلام روٹی پانی سے نہیں بلکہ ذکر
الله سے زندہ ہیں۔ انبیاء علیہم السلام اگر ایک دانہ بھی نہ کھائیں تو بھی
ان کی زندگی میں فرقنہیں پڑسکتا۔ وہ تو اپنی عبدیت ظاہر کرنے کیلئے کھاتے
پیتے ہیں کہ ان کا مقصد اُمت کیلئے سنت قائم کرنا ہوتا ہے۔
ہم ذکر الله سے غافل، ناواقف اور غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ زندگی روٹی سے
قائم ہے، اس لیے ہم روٹی کی طرف لپکتے ہیں۔
ایک بزرگ جوکہ اولیاء کاملین میں سے تھے، وفات سے دو ماہ قبل فرمایا کرتے
کہ: “بحمدالله! اب مجھے زندہ رہنے کیلئے کھانے پینے کیحاجت باقی نہیں رہی،
محض اتباع سنت کیلئے کھاتا اور پیتا ہوں، میرا تو ذکر الله سے کام بن جاتا
ہے”۔
انبیاء علیہم السلام بقدر حاجت و ضرورت کھاتے پیتے تھے۔
صحابہ کرام رضوان الله تعالیٰ علیہم اجمٰعین کی یہ حالت تھی کہ دن بھر
گھوڑے کی پشت پر سوار رہتے، کھانے کی کچھ خبر نہ ہوتی تھی،ہر وقت جہاد میں
مشغول ہیں۔ بعضوں کے پاس چند ٹکڑے ہوتے انہی کو کھا لیتے، جبکہ بعضوں کے
پاس وہ چند ٹکڑے بھی نہ ہوتے،کھجور کی چند گھٹلیاں ہوتیں۔ جب بھوک نے بہت
ستایا بس وہ منہ میں ڈال کر نفس کو بہلا دیا کہ ہم بھی کچھ کھالیں، ورنہ وہ
کھانے کی کیاچیز ہوتی۔ اہل کمال جتنے بھی ہیں وہ کم ہی کھاتے ہیں۔
انسان اشرف المخلوقات؛ اتنی بلند مخلوق اور اس کی زندگی کا مقصد یہ کہ وہ
روٹی کھالے اور ختم ہوجائے! یہ کوئی اہم مقصد نہیں۔ اگر یہاہم مقصد ہوتا تو
جو اس مقصد کو زیادہ عمدگی سے انجام دیتا وہ اشرف المخلوقات ہونا چاہیے تھا۔
اس لحاظ سے بھینس، گائے اشرفالمخلوقات بنتے؛ انسان نہیں۔
کیا یہ زندگی الله نے محض اس لیے دی ہے کہ دُنیا میں چند لقمے کھا لیے
جائیں؟ زندگی کا مقصد بنانے کے اگر کوئی چیز لائق ہے تو وہعبادت خداوندی ہے،
ذکر حق اور طاعت خداوندی ہے۔
الله تعالیٰ ہمیں کثرت ذکرالله کے ذریعے روحانی قوت سے مالا مال فرمائیں…
آمین |