ناموس_رسالت کا تصور اور رسول اللہ ﷺ سے محبت کا پہلادرس
مجھے اس وقت ملا جب میں اپنے والد صاحب کی انگلی پکڑ کر داداجان کی قبر پر
فاتحہ پڑھنے جا رہی تھی -میں اس وقت جونئر کلاس کی طالبہ تھی اور داداجان
محمد دین بٹ صاحب (جن سے میں کبھی نہیں ملی تھی)انکے بارے میں ابو جی سے
سوالات کرتی رہتی تھی ۔ایک دن ابوجی میری تسلی کے لئے مجھے داداجان کی قبر
پہ لے جارہے تھے ۔میانی صاحب کا وسیع وعریض قبرستان ۔۔۔ویرانی ہی ویرانی
۔۔۔اک شہر_خموشاں ۔۔۔کیسے کیسے لوگ یہاں زیر_خاک ہوں گے !!چلتے چلتے اچانک
ایک پھولوں اور جھنڈیوں سے سجا ہوا مزار سامنے آگیا ،جہاں کچھ لوگ بھی آجا
رہے تھے ۔یہ ویرانے میں بہار کیسی ؟ میں نے والد صاحب سے دریافت کیا تو
انھوں نے بتایا کہ یہ غازی علم دین شہید کا مزار ہے جس نے اپنی جان رسول
اللہ ﷺ کی عزت پہ وار دی تھی ۔جس نے اس گستاخ پبلشر کو قتل کیا تھا جسے
وہاں کی ہندو عدالت نے بری کردیا تھا ۔وہ غازی علم دین جسے پھانسی کی سزا
سنائ گئ تو قائداعظم نے اس کا مقدمہ لڑا ۔وہ علم دین جس کی قبر کی مٹی کو
چوم کے علامہ محمد اقبال نے فرمایا تھا :
اساں گلاں کردے رہ گئے تے ترکھاناں دا منڈا بازی لے گیا !
اللہ پاک نے اپنے حبیب کی شان پہ قربان ہونے والے نوجوان علم دین کا نام
تاریخ کے سنہرے اوراق میں لکھ دیا ۔
~ زمیں میلی نہیں ہوتی ،زمن میلا نہیں ہوتا
محمد ﷺکے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا !
لاکھوں کروڑوں درود وسلام نبئ مہربان ﷺ پر !
ماہ ربیع الاول میں جہاں حضور اکرم ﷺ کی حیات _طیبہ کا مطالعہ کرنا اور
انکی سنتوں کو تازہ کرنا ضروری ہے ، وہیں اک نظر حالات_حاضرہ پہ بھی ڈالی
جاۓ ،وہ نظر جو غوروفکر کے ساتھ ہو ۔
موجودہ حکومت_پاکستان نے کرتار پور کا بارڈر سکھوں کے لئے کھول دیا ہے اور
یہ صرف پنجاب کا بارڈر نہیں ہے بلکہ انڈیا پاکستان کا بارڈر ہے _ایسے حالات
میں جبکہ مقبوضہ کشمیر کربلا بنادیا گیا ہے اور آزاد کشمیر میں محاذ جنگ
کھلا ہوا ہے ،کرتارپور میں بے تحاشا پیسہ لگایا جارہا ہے ۔بابا گرونانک کے
نام کی یونیورسٹی تعمیر کی جارہی ہے ۔نئ سڑکیں بنائ جارہی ہیں ۔یہاں دنیا
کا سب سے بڑا گردوارہ ہے ۔بابا گرونانک کے نام کا سکہ بھی جاری کردیا گیا
ہے ۔اب انڈیا سے کسی بھی مذہب کے لوگ آسانی سے پاکستان داخل ہوسکیں گے
۔پاسپورٹ کی شرط بھی ختم کردی گئ ہے ۔(جلتے ہوۓ کشمیر کو بھلا کر) حکومت
پاکستان نے کرتارپور کی افتتاحی تقریب کے لئے ترانہ بھی جاری کردیا ہے ۔اس
حکومت نے جو کے پی میں چھ سال کے دوران پشاور میٹرو پراجیکٹ مکمل نہ کرسکی
،سکھوں کا شہر بسانے کا پراجیکٹ آدھے سے زیادہ مکمل کر چکی ہے ۔کہیں یہ
"اکھنڈ پنجاب " کے منصوبے کا افتتاح تو نہیں ہے ؟ جدوجہد_آزادی کے وقت
سکھوں کا کیا کردار تھا،اسے یاد کریں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔۔۔انکی
کرپانیں اور تلواریں ۔۔۔مسلم آبادی کا قتل_عام ،مسلم خواتین کی خودکشیاں
اور بادشاہی مسجد کو گھوڑوں کا اصطبل بنادینا ۔۔۔یہ تاریخ اگر ہماری آنکھیں
نہ کھول سکی تو مزید پڑھئے کہ ہم کس سمت میں جارہے ہیں ۔۔۔اصل بات یہ ہے کہ
کرتارپور کا بارڈر کھول کر قادیانیوں کا رستہ صاف کیا جارہا ہے ۔یہ بارڈر
کھلنے سے قادیان تک کا فاصلہ نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے ۔قادیانیوں کا
مسئلہ یہ ہے کہ وہ حضوراکرمﷺ کو آخری نبی نہیں مانتے لیکن خود کو مسلمان
بھی کہلوانا چاہتے ہیں !! 4 نومبر کی خبر کے مطابق کرتارپور بارڈر پر
مذاکرات کرنے والا سکھ وفد قادیان پہنچ کے قادیانیوں سے ملاقاتیں کر رہا ہے
۔اس وقت آغا شورش کاشمیری کی وہ کتاب پڑھنے کی اشد ضرورت محسوس ہوتی ہے جو
انھوں نے 1974 میں لکھی تھی ۔اپنی تصنیف " تحریک ختم _نبوت " میں انھوں نے
آگاہ کیا تھا کہ کشمیر ،مشرقی و مغربی پنجاب اور قادیان کو ملا کے ایک
ریاست بنائ جاۓ گی جس کے سربراہ سکھ اور قادیانی ہوں گے !
اللہ ہمیں اس فتنے سے بچاۓ ۔ہمارے کرنے کا کام یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان
،ہمارا ایمان ہے کہ حضرت محمد ﷺاللہ کے آخری نبی ہیں ۔ہم پاکستان کو
قادیانیوں کی ریاست نہیں بننے دیں گے ۔ہمارا حکومت_پاکستان سے مطالبہ ہے کہ
*کرتارپور راہداری معاہدے پہ نظر ثانی کرے ،
*پاسپورٹ کو بھارتی شہریوں کے لئے ختم نہ کیا جاۓ ،
*کرتارپور سے پاکستان میؔ داخل ہوتے وقت بھارتیوں کا غیر مسلم ہونا ( یعنی
غیر قادیانی) ہونے کی تصدیق کی جاۓ ۔
ٓٓٓ~ سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھادیتے ہیں ٹکڑا سرفروشی کا ،فسانے میں !
#ربیع_الاول
#خیرالبشر_محمدﷺ
#فکرونظر
تحریر:عصمت اسامہ ۔
|