امریکہ کی ریاست فلو ریڈا میں
ملحد پادریوں نے قرآن مجید فرقان حمید کے نسخے کو نذر آتش کر دیا۔خبر کے
مطابق متنازعہ عیسائی مبلغ ٹیری جونز نے اپنے ناپاک جسارت کے اس منصوبے پر
عمل کر دیا جس کے تحت اس نے ستمبر میں مسلمانوں کو خبر دار کیا تھا کہ وہ
اپنی کتاب کی حفاظت کرلیں اور اس کا دفاع کریں۔ ٹیری جونز کا خباثتوں سے
لبریز بیان ہے کہ اسے مسلمانوں کیطرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ اور اس
نے فلوریڈا کے ایک چھوٹے چرچ میں عیسائیوں کی ایک جیوری میں دس منٹ تک قرآن
پاک کے سزا اور جزا کے حوالے سے بحث کے عمل کے بعد اس ملعون نے قرآن پاک پر
مقدمہ چلایا اور فرد جرم عائد کرتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی۔اس موقع پر
اللہ کے کلام کو ایک گھنٹے تک مٹی کے تیل میں ڈبوئے رکھا اور بعد ازاں پیتل
کے ایک ٹرے میں چرچ کے عین درمیان رکھا گیا۔چرچ کے شیطان صفت پادری نے چند
دیگر ملعونوں کی موجودگی میں قرآن پاک کے نسخے کو آگ لگا دی۔واضح رہے کہ
ملعونوں کی اس تقریب میں عام لوگوں کو بھی دعوت دی گئی تھی لیکن صرف تیس
لوگوں نے شرکت کی جبکہ گینز ویلے شہر میں زندگی معمول کے مطابق چلتی رہی۔
چند لوگوں نے جلتے قرآن مجید کے نسخے کے فوٹو بھی بنائی۔ اپنے گلے میں لعنت
کا طوق ڈالنے والے بدبخت اور بدنصیب ٹیری جونز کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب اس
کی ستمبر کی وارننگ کے بعد مسلمانوں کی طرف سے کو ئی جواب نہ ملا تو اس نے
سوچا کہ حقیقی سزا دیئے بغیر حقیقی ٹرائل نہیں ہو سکتا اس لیے (نعوذ بااللہ)
اس نے قرآن مجید کو سزا دے دی ہی۔
شعائر اسلامی کی تضحیک و توہین کا یہ پہلا اور خاکم بدہن !کوئی آخری واقعہ
نہیں ہے ۔ قبل ازیں اس حوالے سے بڑے بڑے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ ہر نئے
واقعے پر مسلمانوں کے اضطراب اور احتجاج میں اضافہ ہی دکھائی دیتا ہے اور
عام مسلمان غازی یا شہید کے منصب پر فائز بھی ہو جاتا ہے۔ لیکن مسلمان
حکمرانوں کا اسطرح کے واقعات پر ردِ عمل سوائے گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنے سے
زیادہ نہیں ہے ۔وہ معذرت خوانہ روئیے کے ساتھ سوائے مذمت کے کسی اور حرکت
کو بڑی جسارت سمجھتے ہیں ۔کیونکہ ان کا مطمع نظر یہی ہے کہ اپنے اقتدار کے
عرصہ کو دوام دیا جائے ۔اور کسی بھی ایسی حرکت یا پالیسی سے اجتناب کا
راستہ اختیار کیا جائے جس سے عالمی سطح پر اقتدار ساز قوتوں کی دل آزاری کا
کوئی پہلو اجاگر ہوتا ہو ۔ امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے چھوٹے چرچ کے چھوٹے
اور جھوٹے پادری ٹیری جونز نے قرآن پاک نذر آتش کرنے کی جو ناپاک حرکت کی
ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔مقتدر اور معتبر حلقہ جات کی جانب سے بھر پور
مذمت کا سلسلہ ھنوز جاری ہے ۔مذکورہ ملعون نے اپنے بونے قد کو اونچا کرنے
کے لیے اور سستی شہرت کے حصول کے لیے لعنت کا طوق اپنے گلے میں ڈالا ہے۔اس
طرح وہ ساڑھے پانچ ارب انسانوں کے قلبی جذبات کی توہین کا مرتکب ہوا
ہے۔دنیا بھر کے صاحبانِ ادراک قرآن مجید کے اس حسن کے قائل ہیں کہ صاحبِ
قرآن سیدنا محمدؐ فخر بنی آدم ہیں۔اور اللہ تعا لٰی عزوجل نے آپ کو تمام
جہا نوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے ۔اور قرآن مجید میں رب العزت کے اس
احسان کو کون فراموش کرنے کی جسارت اور جرات کر سکتا ہے کہ ’’اللہ تعا لٰی
نے انسان کو احسن تقویم میں پیدا کیا ہے ‘‘۔گویا ٹیری جونز زمانے کا ابو
جہل ہے اور قرآن مجید کی تعلیمات کو سمجھنے کی صلاحیت سے عاری ہے ۔وہ ایک
جنونی شخص ہے مخبو ط الحوا سی کے عالم میں ہے ۔وہ عیسائیت کا بدمذ ہب ہے۔وہ
انتہا پسند ہے ۔وہ بین الا قوامی سطح کی بین المذاہب ہم آہنگی کے مشن کو
سبو تاژ کرنے والا وہ شخص ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں اور غیر مسلموں کو با
ہم بر سر پیکار کرنے کا مرتکب ہوا ہے ۔اس نے عالمی امن کے خلاف سازش کی ہے
۔وہ خصائل رزیلہ کا حامل ،فسطا ئیت کا نما ئندہ اور ابلیسیت کا تر جمان ہے
۔البتہ ہمارا ایقان اور ایمانی وجدان ہے کہ اس نے جس آگ کو ہوا دے کر شعلہ
دیا ہے اس کے انگاروں میں وہ خو جلے گا جس کا تماشہ دنیا دیکھے گی کیو نکہ
قرآن مجید فطرت کے افکار کا ترجمان ہے ۔رب العزت اسکا پا سبان ہے اس سے قبل
کہ دنیا کا قانون حرکت کرے وہ قا نونِ فطرت کی زد میں ضرور آئے گا اور بہت
جلد اس کی بیخ کنی کے عمل کا آغاز ہو جا ئے گا ۔البتہ ہم مقتدر حلقہ جات
اور دنیا بھر کے حکمرانوں کی توجہ مبذول کروانا چا ہتے ہیں کہ مذ کورہ
واقعہ ہا بیل کے قتل سے بھی بڑا واقعہ ہے ۔اور انسانی تاریخ کے خوبصورت
ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے ۔قابیل انسا نیت کا پہلا قاتل ہے ۔ٹیری جونز آج
کے گلوبل ویلج کا وحشی قابیل ہے جس نے قابیل کے بعد فساد فی الا رض کا فتنہ
برپا کیا ہی۔وہ عالمی مجرم ہی۔وہ انتہا پسندی کی انتہا ئی خطر ناک طرز کا
موجد اور بانی ہے ۔ٹیری جونز کا یہ قبیح عمل اس بات کا مکمل عکاس اور غماز
ہے کہ انتہا پسندی دیگر مما لک کے بجائے امریکہ اور یورپی ممالک میں زیادہ
ہے ۔یہ ملعون اس سے قبل بھی قرآن مجید کو جلانے کے اعلانات کرتا رہا
ہے۔امریکی حکومت اسے روکنے کے لئے اپیلیں کرتی رہی لیکن اس کے عزائم کو
انتہا پسندی نہ تصور کیا گیا۔دنیا ئے عیسا ئیت کے ایک فرقے کے سر براہ پوپ
بینی ڈکٹ کی زبان بھی اب تک گنگ ہے ۔حا لانکہ ملعونہ آسیہ بی بی کے معاملے
میں وہ سیخ پا ہے ۔ہم طالبان یا القا ئدہ کو مسلمانوں کا نمائندہ یا ترجمان
نہیں سمجھتے ۔عالمی سطح پر ان کی سرگرمیاں عالمی امن کی دھجیاں بکھیر رہی
ہیں لیکن سچی بات یہ ہے کہ آج تک انھوں نے بھی کسی نبی یا الہامی کتاب کی
بے حرمتی نہیں کی ۔ٹیری جونز پادری کہلاتا ہے ۔لیکن اس نے قرآن مجید کو جلا
ڈالا۔پنجاب کے وزیر کامران ما ئیکل نے اسے نام نہاد پادری کا نام دیا ہے ۔اور
صوبائی اسمبلی میں قراردادِ مذمت لائی گئی ہے ۔دیگر عیسائی برادری حصہ بقدر
جسہ سے بڑھ کر ٹیری جونز کی مکروہ حرکت کی مذمت کے ساتھ ساتھ سراپا احتجاج
ہے ۔ملک بھر کے علماءِ کرام ،مشا ئخ عظام، طلبا،وکلاء صحافی ،تاجربرادری
اور تمام لوگ سڑکوں پر ہیں لیکن حکومت کی طرف سے امریکی سفیر کو دفتر خارجہ
طلب کر کے ابھی تک روائتی احتجاج کا تکلف بھی نہیں کیا گیا ۔سلسلہ ہذا میں
مفکر اسلام علامہ سید ریاض حسین شاہ مر کزی ناظمِ اعلٰی جما عتِ اہل ِ سنت
پا کستان کا مطا لبہ میرٹ کے عین مطابق ہے کہ اگر امریکی سفیر کو ایک ہفتہ
کے دوران پاکستان سے نہ نکالا گیا تو وہ کراچی سے ملک گیر لانگ مارچ شروع
کریں گی۔
ہم قارئین کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ کے چا رٹر کی روشنائی
صرف طاقت وروں کے لئے روشنائی ہے لیکن مسلمانوں اور مسلمان مما لک کے لئے
وہ صرف سیا ہی ہے ۔اقوام متحدہ کا یہ ضابطہ حیات موجود ہے کہ ہر قوم دوسری
اقوام اور مذہب کا احترام کرے گی علا وہ ازیں امریکہ اور پاکستان کے مابین
extratition terrotiryنا می معا ہدہ موجود ہے جو مجرموں کے تبادلے پر مشتمل
ہے یعنی اگر کو ئی پا کستانی جرم کرے اور وہ امریکہ کو مطلوب ہو تو پاکستان
اسے امریکہ کے حوالے کرنے کا پابند ہے اور با لکل اسی طرح اگر کو ئی امریکی
جرم کرے اور وہ پاکستان کو مطلوب ہو تو امریکہ اسے پا کستان کے حوالے کرنے
کا پابند ہے ۔ایمل کانسی کو اسی معاہدہ کی روشنی میں امریکہ کے حوالے کیا
گیا تھا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹیری جونز ہمارا مجرم ہے کیا پاکستانی
حکومت ٹیری جونز کی پاکستان حوالگی کے معاملے میں امریکہ سے مطا لبہ کرے
گی؟۔کیا دیگر اسلامی مما لک سلسلہ ہذا میں اپنا کردار ادا کریں گی؟۔ بہر
حال ہم اپنی رائے کا اظہار کرنے سے اس لئے قاصر ہیں کہ ہم مسلمانوں کو مزید
ما یوس نہیں کرنا چاہتے اور دعا بھی کرتے ہیں کہ ہمارے چھپی ہوئی رائے غلط
ثا بت ہو جائے ۔
امریکہ کی یہ چال کون سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ مخصوص انداز سے اپنے
نیو ورلڈ آرڈر کی تکمیل کے لیے مر حلہ وار پیش قدمی کر رہا ہے ۔وہ آہستہ
آہستہ اسلامی قوت کی بیخ کنی کے پلان پر عمل پیرا ہے ۔کابل اور بغداد پر
سی۔آئی۔اے بر سرِ اقتدار ہے ۔امریکہ دنیا بھر میں حکمران طبقہ جات کا سب سے
بڑا خریدار ہے ۔جہاں کے حکمران اس کی دسترس سے باہر ہوں وہاں اپوزیشن سے
سودے بازی کر لیتا ہے ۔تیونس،مصر،یمن اور لیبیا ء میں موجودہ شو رو غل چند
دنوں کا نہیں بلکہ سالہا سال کا منصوبہ ہے ۔لیبیا پر نیٹو افواج نے دھا وا
بول دیا ہے ۔عالمی اسلامی ردِ عمل سے بچنے کے لئے یہ کہنا دشوار نہیں کہ
مسلمانوں کی توجہ لیبیا ء سے ہٹانے کے لئے ٹیری جو نز کی حما قتوں سے فائدہ
اٹھالیا گیا ہو۔
المختصر!۔
شعا ئر اسلامی کی ایک تسلسل کے ساتھ بے حر متی اپنی جگہ پر عا لم اسلام کے
اعصاب شل کرنے کی بڑی منصوبہ بندی ہے ۔افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس کے مؤثر
تدارک کے لئے مسلمان عالمی سطح پر کوئی بڑی حکمتِ عملی ترتیب نہیں دے
سکی۔اس مو قع پر او۔آئی۔سی کا کردار مایوسی کی منہ بولتی تصویر سے زیادہ
اہمیت کا حا مل نظر نہیں آتا۔ضرورت اس امر کی ہے مندرجہ زیل تجا ویز کو غور
کے عمل سے گزارہ جائی۔
1. ۔تمام اسلامی ممالک کی مذہبی امور کی وزارتوں کے وزراء خانہ کعبہ میں
اکھٹے ہو جا ئیں ۔’’عالمی اسلامی تنظیم تحفط ناموس اسلام‘‘ کے قیام کا
اعلان کریں۔بعد ازاں مدینہ شریف میں بارگاہِ رسالت مآب ؐ میں حاضر ہو کر
اور سرکار ِ کائنات سیدنا مصطفٰی کریم ؐکو گواہ بنا کر نصب العین کیساتھ
استقا مت اور اخلاص کا عہد کریں۔یہ تنظیم تمام اسلامی ممالک میں سرکاری
سرپر ستی میں کام کرے ۔دیگر ممالک میں اس کے دفاتر قائم کئے جائیں ۔اقوام ِ
متحدہ کے دفاتر کے نیٹ ورک میں بھی دفاتر قائم کرنے کی جدو جہد کی جائی۔
2. ۔ قرآن مجید کو نذر ِآتش کرنے کے اس واقعہ پر عالمی اسلامی سطح پر اعلٰی
سطحی سنجیدگی کا مظا ہرہ کیا جائے اور اس کے مؤ ثر حل کے لئے سلامتی کونسل
کا اجلاس بلوانے کا مطالبہ کیا جائے کیو نکہ مذہبی مسائل پر جو تناؤ پیدا
ہوتا ہے وہ کسی اور معا ملے پر پیدا نہیں ہوتا۔لہٰذا اس واقعے کو عالمی امن
سے تعبیر کیا جائے ۔عالمی سطح کا مسلما نوں کا مؤثر احتجاج امریکہ کو اس
بات پر مجبور کر سکتا ہے کہ وہ ٹیری جونز کے خلاف تادیبی کاروائی کرے۔
3. ترقی یافتہ ممالک کے مسلمان وہاں کی اعتدال پسند عیسا ئی کمیو نٹی سے
رابطے بڑھا کر انھیں قرآن مجید کے اس پیغام سے روشناس کرائیں کہ قرآن
انسانیت نوازی کا درس دیتا ہے ۔اس کے ما ننے والے مسلمان سیدنا عیسٰی علیہ
السلام اور حضرت سیدہ مریم کے احترام کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے
ہیں۔لہٰذا دنیا بھر کی عیسائی برادری ٹیری جونز کی جارحانہ کار وائی سے
مکمل لا تعلقی کا اعلان کرے اور اس کی مذمت کرے نیز اسے کیفر کردار تک
پہنچا نے کے مطالبے پر اسلامی برادری کا ساتھ دی۔
4. پاکستان کی حکومت ’’امن جرگہ‘‘ تشکیل دے جو امریکہ جا کر اوبامہ انتظا
میہ کو ٹیری جونز کے خلاف مؤثر کاروائی پر آمادہ کرے ۔جرگہ میں مسلمانوں کے
علاوہ عیسا ئی برادری کے ان رہنما ئوں کو شامل کرے جو امریکہ میں اپنا اثر
ورسوخ رکھتے ہوں۔
5. موقع کا اس مناسبت سے دنیا بھر کے مسلمانوں سے انکی ایما نیات ،دینی جذ
بے اور قرآن مجید فرقانِ حمید ،برہانِ رشید سے قلبی لگاؤ کو ملحوظِ خاطر
رکھتے ہو ئے درد مندانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ قرآن مجید کو طاق نسیاں سے
اٹھا لیں ۔غلاف پر موجود گرد جھاڑ لیں ترتیل تلا وت کو اپنا معمول بنائیں ۔یقین
جانیں آپ کا یہ عمل حرمت ِ قرآن کا باعث ہوگا اور اس طرح تمام بے نوریاں
کافور ہو جا ئیں۔ |