مومنو خوشیاں مناؤ کملی والا آ گیا
رب سلم گن گناؤ کملی والا آ گیا
ہم ابھی 4یاپانچ سال کے ہونگے جب ہم اپنے بڑے بھائیوں اورابوکیساتھ میلاد
کی محفلوں خاص کرمرکزی جلوس میں شامل ہوتے تھے جس سے دل
جھومتارہتاتھااورکئی دن دل سے یہی آواز نکلتی رہتی تھی ’’میلاد کی محفل
سجاناہم نہ چھوڑیں گے‘‘آقاکامیلادآیا‘‘۔ربیع الاول اسلام کاتیسرامہینہ ہے
اوراس ماہ کوماہ میلاد بھی کہاجاتاہے اس مہینے کی اہمیت کیلئے اتنا ہی کافی
ہے کہ اس میں میرے پیارے آقاحضرت محمدﷺ تشریف لے آئے ۔ یہ بات مسلم ہے کہ
حضورﷺ کی ذات اقدس اﷲ تعالیٰ کا سب سے بڑا فضل اور رحمت ہے اس لئے اﷲ
تعالیٰ نے قرآن مجید سورۃ الاحزاب میں آپ علیہ السلام کے فضائل مبارکہ شاہد
، نذیر ، بشیر ،داعی اور سراج منیر کا ذکر فرمانے کے بعد فرمایا وبشر
المومنین بان لھم من اﷲ فضلا کبیراً مومنوں کو بشارت ہو کہ آپ ﷺ کی ذات تم
پر اﷲ تعالیٰ کا سب سے بڑا فضل ہے۔(پارہ ۲۲ سورۃ الا حزاب آیات ۴۷) دوسرے
مقام پر سراپا رحمت قرار دیتے ہوئے فرمایا۔وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین
(الانبیا) اے محبوب ﷺ ہم نے آپ کو تمام جہانوں کی رحمت بنا کر بھیجا۔سورۃ
الانبیاء آیات ۱۰۸) مالک کائنات نے فضل اور رحمت کے حصول پر خوشی اور جشن
منانے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا!قل بفضل اﷲ و برحمۃ فبزالک فلیفر حوا ھوا
خیر مما یجمعون اے نبیﷺان سے فرما دیجٗیے کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل اور رحمت پر
خوشی منایا کرو۔ یہ خوشی منانا اس مال سے بہتر ہے جو تم جمع کرتے ہو (پارہ
۱۱سورۃ یونس آیات ۵۸) حضور علیہ السلام کی آمد پرخوشی اور جشن کرنا عین
منشاء خداوندی ہے۔ حدیث مبارکہ میں یوم میلاد پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے
کی تلقین خود حضور علیہ السلام نے بھی فرمائی ہے کیونکہ آپ ہر سوموار روزہ
رکھا کرتے تھے جب ابوفتادہ رضی اﷲ عنہ نے آپ سے روزہ کے بارے میں سوال کیا
تو فرمایافیہ ولدت و فیہ انزل (المسلم) میری اسی دن میں ولادت ہوئی اور اسی
روز مجھ پر کلام نازل ہوا میلاد شریف پر خوشی کا اظہار کرنے پر اﷲ تعالیٰ
کا فضل و انعام ہوتا ہے۔ بخاری شریف سے درج ذیل واقعہ ملاحظہ ہو۔حضور علیہ
السلام کے ایک چچا کا نام ابو لہب تھا اس نے آپ کی حد درجہ مخالفت کی تھی
حتیٰ کہ قرآن مجید میں اس کی مذمت میں سورۃ لہب نازل ہوئی۔ جب حضور علیہ
السلام کی ولادت باسعادت ہوئی اور ابی لہب کی لونڈی ثوبیہ نے اطلاع دی کہ
تیرے بھائی عبداﷲ کے گھر بیٹا پیدا ہوا ہے تو اس نے فقط اس خوشی میں کہ
بھتیجا پیدا ہوا ہے لونڈی کو آزاد کر دیا۔ بخاری شریف میں ہے کہ فلماماتابو
لہب اریہبعض اھلہ بشر حیبۃ قال لہ ماذالقیت قال ابو لہب لم الق بعد کم غیر
انی سقیت فی ھذا لعتا قنی ثوبیہ۔ ابو لہب کے مرنے کے بعد اہل خانہ میں سے
بعض لوگوں نے اسے خواب میں بری حالت میں دیکھا اور اس سے پوچھا کیا حال ہے
اس نے کہا یہاں میں سخت عذاب میں مبتلا ہوں کبھی اس سے راحت نہیں ملتی۔ ہاں
تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں اس لیے کہ میں حضورﷺ کی ولادت کی خوشی میں
ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا۔ (بخاری جلد دوم صفحہ ۷۶۴)اس واقعہکو عظیم محدث
حافظ ابن حجر عسقلانی امام سہیلی کے حوالے یوں لکھتے ہیں ۔ان العباس قال
لمامات ابو لہب ر آیتہ فی منا می بعد حول فی شرحال فقال ما لقیت بعد کم
راحتہ الا ان العذاب یخفف عنی کل یوم الاثنین حضرت عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے
ہیں کہ ابو لہب مر گیا تو میں نے اس کو ایک سال بعد خواب میں دیکھا بہت برے
حال میں دیکھا اور کہتے ہوئے پایا کہ تمہاری جدائیکے بعد آرام نصیب نہیں
ہوا۔ بلکہ سخت عذاب میں گرفتار ہوں لیکن سوموار کا دن جب آتا ہے تو میرے
عذاب میں تخفیف کر دی جاتی ہے ۔(فتح الباری شرح بخاری (جلد ۹۔۴۵) حضرت عباس
رضی اﷲ عنہ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ان النبی ﷺ ولد یوم
الاثنین و کانت ثویبۃً بشرت ابا لھب بمولدہ فاعتقھا(فتح الباری شرح بخاری
جلد ۹۔۱۴۵)کہ عذاب میں تخفیف کی وجہ یہ تھی کہ اس نے سوموار کے دن حضور
علیہ السلام کی ولادت کی خوشی میں اپنی لونڈی ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا
لہذا جب بھی سوموار کا دن آتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس خوشی کے صلہ میں عذاب میں
تخفیف فرما دیتے ہیں۔حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی ؑ:اسی روایت کے تذکرہ
کرنے کے بعد رقم طراز ہیں ۔ (ترجمہ فارسی عبارت) یہ روایت موقعہ میلاد پر
خوشی اور مال صدقہ کرنیوالوں کیلئے دلیل اور سند ہے کہ ابو لہب جس کی مذمت
میں قرآن نازل ہوا۔ جب وہ حضور علیہ السلام کی ولادت کی خوشی میں لونڈی
آزاد کر کے عذاب میں تخفیف حاصل کر لیتا ہے توکیا مقام ہو گا۔ اس مسلمان کا
جس کے دل میں محبت رسول ﷺ موجذن ہو اور ایسے موقع پر خوشی کا اظہار
کرے۔(مدارج النبوۃ۔ جلد ۲ صفحہ ۱۹)امام القراء الحافظ شمس الدین ابن
الجزری:اپنی کتاب عرف التعریف بالمولد الشریف میں لکھتے ہیں (ترجمہ) جب وہ
دشمن خدا ابو لہب جس کی مذمت میں قرآن کی سورۃ نازل ہوئی حضور علیہ السلام
کی میلاد کی رات خوشی کرنے پر اس کے عذاب میں کمی کر دی جاتی ہے۔ تو وہ
مسلمان جو کہ آپ کا عاشق ہے میلاد کی خوشی سے کیا مقام پائے گا۔ خدا کی قسم
میرے نزدیک اﷲ تعالیٰ ایسے مسلمان کو اپنے محبوب کریم علیہ السلام کی خوشی
میں جنت النعیم عطا فرمائے گا۔ (حجۃ اﷲ علی العالمین(۲۳۸)مفتیان
دیوبندمولاناعبدالحئی لکھنوی اپنی کتاب فتاویٰ عبدالحئی اورمفتی عبدالرشید
صاحب اپنی کتاب احسن الفتاویٰ میں لکھتے ہیں جب ابی لہب جیسے بدبخت
کافرکیلئے میلاد النبی ﷺ کی خوشی کی وجہ سے عذاب میں تخفیف ہوئی توجو کوئی
امتی آپ علیہ السلام کی ولادت کی خوشی کرے اورحسب وسعت اورآپ ﷺ کی محبت خرچ
کرے توکیوں کرعالم مراتب حاصل نہ کرے گا(احسن الفتاویٰ صفحہ 347,348فتاویٰ
عبدالحئی جلددوئم صفحہ ۲۸۲(آئمہ کرام کا فیصلہ :محدث ابن جوزی اہل مکہ
مدینہ ، اہل مصر، یمن، شام اور تمام عالم اسلام مشرق تا مغرب ہمیشہ سے حضور
اکرم کی ولادت سعیدہ کے موقع پر محفل میلاد کا انعقاد کرتے چلے آر ہے ہیں
ان میں سب سے زیادہ اہتمام آپ کی ولادت کے تذکرے کا کیا جاتا ہے اور مسلمان
ان محافل کے ذریعے اجر عظیم اور بڑی روحانی کامیابی پاتے ہیں۔دیو بند کے
پیر و مرشد حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی کا فیصلہ مولود شریف تمام اہل حرمین
کرتے چلے آئے ہیں ہمارے واسطے اس قدر حجت کافی ہے اور حضرت رسالت پناہ ﷺ کا
ذکر کیسے مذموم ہو سکتا ہے۔ البتہ جو زیادتیاں لوگوں نے اختراع کی ہیں نہ
کی جائیں ۔ (شمائم امدادیہ ۸۷۔۸۸)حضرت حاجی صاحب فیصلہ ہفت مسٗلہ میں اپنا
معمول بیان کرتے ہیں ۔ فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولود میں شریک ہوتا ہے
بلکہ برکات کا ذریعہ سمجھ کر ہر سال منعقد کرتا ہوں اور قیام میں لطف و لذت
پاتا ہوں (فیصلہ ہفت مسٗلہ صفحہ ۹)مفتی محمد مظہر اﷲ:میلاد خانی بشرطیکہ
صحیح روایات کے ساتھ ہو اور بارہویں شریف میں جلوس نکالنا بشرطیکہ اس میں
کسی فعل ممنوع کا ارتکاب نہ ہو یہ دونوں جائز ہیں ۔ ان کونا جائز کہنے
کیلئے دلیل شرعی ہونی چاہیے۔ مخالفین کے پاس اس کی کیا دلیل ہے یہ کہنا کہ
صحابہ کرام ؓ نے کبھی اس طور سے میلاد خوانی کی نہ جلوس نکالا۔مخالفت کی
دلیل نہیں بن سکتی کہ کسی جائزامر کو کسی کا نہ کرنا اس کو ناجائز نہیں کر
سکتا ۔فتاویٰ مظہری صفحہ ۲۳۶/۲۳۵۔ مسلمان بھائی آقا مولا کا میلاد بڑی دھوم
دھام سے منائیں ۔ اپنے مکانات اپنی دکانیں گلیاں بازار کو خوب سجائیں اور
خیرات و سبیلیں کا بھی انتظام کریں۔ اور 12ربیع الاول کے جلوس میں جوق در
جوق شرکت فرمائیں ۔فرمان خلفاء راشدین:حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ:فرماتے ہیں جو شخص میلاد مصطفےٰ ﷺ پر ایک درہم خرچ کرے گا وہ بہت میں
میرے ساتھ ہویہ تحریرمیرے علاقے کے امیراہلسنت صاحبزادہ ابو الکوثر مفتی
محمد عابد شفیع مہروی صدر مدرس و مہتمم جامعہ چشتیہ فریدیہ و صدر مرکزی
میلاد کمیٹی تحصیل جتوئی سے ملاقات کے وقت عرض کی کہ میلاد کی شرعی حیثیت
کیاہے توانہوں نے یہ عظیم معلومات مع کتب حوالہ جات دیں جس سے ہرمسلمانوں
کومعلوم ہوتاہے کہ میلاد ہم پرمنانا باعث رحمت ہے۔حضرت عمر رضی اﷲ
عنہ:فرماتے ہیں جو شخص میلاد مصطفےٰ ﷺ کی تعظیم کرے بے شک اس نے اسلام زندہ
کیا۔حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ:فرماتے ہیں جو شخص میلاد مصطفےٰ ﷺ پر ایک
درہم خرچ کرے وہ ایسا ہے گو یا کہ غزوہ بدر و حنین میں شامل ہوا ۔سیدنا علی
رضی اﷲ تعالیٰ عنہ:فرماتے ہیں جو شخص میلاد النبی ﷺ کی تعظیم کرے اور میلاد
پڑھانے کا سبب بنے وہ دنیا سے دولت ایمان کے ساتھ جائے گا۔
|