خالق کی جانب لوٹ آؤ کہ الله تمہارا منتظر ہے.

الله کی بڑائ اور عظمت یہ ہے کہ وہ سات آسمانوں سے بلند عرش پر ہے ، جبکہ انسان کو اپنی حیثیت کے لئے اتنا ہی جان لینا کافی ہونا چاہیے کہ وہ زمین کی مخلوق ہے ، زمین پر چلتا ہے اسکی سب ضروریات یہیں سے پوری ہوتی ہیں ،لیکن الله زمین کی مخلوق کے لئے آسمان سے پانی اتارتا ہے ، اسی زمین کی مخلوق کو آسمان جیسی نعمت عطا کرتا ہے ، اور اسکا تعلق آسمان سے بلند رب کے ساتھ قائم کرنے کی تلقین کرتا ہے..

الله پاک ہے ، زمین و آسمان کی بادشاہی اسی کے لئے ہے ، انسان جس زمین پر رہ کر بلند و بانگ دعوے کرتا ہے ، اسکو مسخر کر لینے کے بعد اسے اپنی طاقت گمان کرتا ہے،کیا اگر پہاڑ اپنی جگہ سے سرک جائے تو وہ اسے روک سکتا ہے ، کیا آسمان سے ستاروں کی بارش ہونے لگے تو وہ اس پر قابو پا سکتا ہے ، کیا سمندر اپنی حدود سے باہر نکل آئے تو کیا وہ خود کو بچا سکتا ہے، ایسے میں انسان کو صرف ایسی طاقت کا خیال آتا ہے جو اسے آفت سے محفوظ رکھ سکے، لیکن زمین و آسمان میں ہر شے رب کے حکم سے رواں ہے ، انسان کے پاس اختیار ہے لیکن بہت کم، بہت تھوڑا، وہ بھی صرف الله کے حکم سے، تو ساری کائنات اور اس میں موجود ہر شے الله کے قبضہ، اختیار ، اور قابو میں ہے، پہاڑ ٹھہرے ہیں تو اسکے حکم سے ، ندی رواں ہے تو اسکے ازن سے، سمندر اپنی حد میں قائم ، زمین اپنی حدود میں مقید اور آسمان قیام کیے ہوئے ہے تو الله کی قوت سے، کیونکہ طاقت کا سرچشمہ الله کی ذات ہے، اور ہر شے خواہ چھوٹی ہے یا بڑی اسکی نگاہ میں ہے ، اسکے احاطے میں ہے ، اسکے قبضے میں اسکی مشیت میں ہے...

پس انسان با اختیار ہو کر بھی بے اختیار ہے ، وہ اپنے اختیار میں بھی الله کا محتاج ہے ، وہ سانس لینے ، دیکھنے ، چلنے، سوچنے میں ایک طاقت کا محتاج ہے جو اسے الله کے حکم سے ملتی ہے ، اور پھر اسی کے حکم سے وہ یہ سب واپس کر دیتا ہے.

آسمان کی وسعتوں کو تخیل میں لا کر زمین کی جانب دیکھیں تو انسان کو اپنا آپ نہایت چھوٹا اور حقیر محسوس ہوتا ہے ، پھر وہ اس حقیقت تک بھی پہنچتا ہے کہ کائنات کے مدار میں آنے والی ہر شے جس تک اسکی رسائی ہے یا نہیں ہے سب الله کی ملک ہیں، اسکی ملکیت ہیں ، اور انسان کا برتنا تو بہت تھوڑا ہے ، لیکن الله عظیم ترین مقام پر ہو کر بھی ، خالق ہو کر بھی ، اس حقیر ذرے کو یاد رکھتا ہے ، اسکی دعائیں سنتا ہے ، اسکے آنسوؤں کو دیکھتا ہے ، اسکے دکھوں کو سمیٹتا ہے ، کوئی اتنا مہربان نہیں ہو سکتا جتنا الله مہربان ہے ، اور وہ خالق ، مالک ارض و سما ہو کر بھی مہربان رہتا ہے ، وہ عظیم ہو کر بھی حقیر سے محبت رکھتا ہے ، وہ بلند ہو کر بھی پستی والوں کو نہیں بھولتا ، بلکہ اسکے نزدیک تو پہچان کی اہمیت ہے ، تعلق اور حد کی پاسداری ہے ، جو انسان اپنے رب سے کیے ہوئے ہے، انسان کو یاد رکھنا چاہیے کہ خالق کا مقام کیا ہے ، وہ جو نہ معلوم ہے ، وہ جو انسان کے علم میں نہیں ، لیکن انسان کا تعلق الله سے خالق اور مخلوق کا ہے ، درد اور مرہم کا ہے ، عدل اورانصاف کا ہے ، حقیقت اور توجہی کا ہے، اور مومن کا الله سے سب سے بہترین تعلق رسول الله کا ہے، امتی کا ہے.

پس الله سب نظام سنبھالے ہوئے ہے ،انسان کو غم کرنے کی ضرورت نہیں، وہ سب کو دیکھ رہا ہے ، اور سب جانتا ہے، وہ تمہارا آسمان کی جانب نگاہ بلند کرنا بھی دیکھتا ہے ، دل میں اسے یاد رکھنا بھی جانتا ہے ،اور اسکی محبت میں بہنے والے آنسوؤں سے بھی با خبر ہے...اس سے بڑھ کر نہ کسی کی دوستی ہے نہ کسی کی محبت...سب سے بڑھ کر وفا اور محبت کرنے والا وہی ہے....کیونکہ وہ مہربان اور محبت والا الله ہے...تو غم کو بھول جاؤ، اسکے احسان اور محبت کو یاد رکھو ، خود کو خوش قسمت جان کر اسکا احسان مانو کہ تمہارے بھولنے کے باوجود وہ تمہیں نہیں بھولا ، تمہاری سرکشی کے باوجود اس نے تمہیں نوازا، تمہاری بے وفائی کے باوجود اس نے وفا کی ، اور تمہارے نہ ماننے کے باوجود اس نے تمہیں عقل دی ، تمہیں بنایا، تمہیں سنوارا، الله کے سوا کوئی نہیں جو بنا دے ، سنوار دے، سنبھال لے ، تھام لے ، بس نفس کے شر سے نکل کر اس رحمٰن کے راستے پر آ جاؤ، خالق کی جانب لوٹ آؤ کہ الله تمہارا اب بھی منتظر ہے...بیشک الله ہی مہربان اور رحم کرنے والا ہے....

Qurrat_Ashraf
About the Author: Qurrat_Ashraf Read More Articles by Qurrat_Ashraf: 13 Articles with 31451 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.