بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے سیاست دانوں کی ٹانگیں
بھلے سے قبروں میں پھنسی ہوئی ہوں اور آنکھوں سے کچھ نظر نہ آتاہو، مگرپھر
بھی اِن کی نظریں دولت پر جمی رہتی ہیں۔اِن کا دماغ دولت کمانے کے لئے دن
رات چلتارہتاہے۔ یہ قومی خزانے سے دولت لوٹ کھانے سے بھی دریغ نہیں کرتے
ہیں ۔ہمارے ارد گرد ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔آج اکثر اِسی وجہ سے
احتسابی شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ اور اِن دِنوں زندگی اور موت کی کشمکش
میں ہیں۔ یہ جان کر بڑی حیرت ہوتی ہے کہ دولت مندوں نے خواہ کیسے بھی دولت
جمع کی ہو؟اِن کے نزدیک بھی اِن کی دولت کے سامنے اِن کی اپنی جان کی بھی
قدر کچھ نہیں ہوتی ہے۔اَب اِسی کو ہی دیکھ لیں ۔ آج صرف سات یا ساڑھے سات
ارب کی شیورٹی حکومت کے پاس جمع نہ کرانے کی ضد پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے
ن لیگ والے اپنے قائد کو بیرون مُلک علاج کے لئے نہیں بھیج پا رہے ہیں۔
حالاں کہ حکومت نے تو مشروط شیورٹی کے بعد نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت
دے دی ہے۔
کیوں ن لیگ والے اپنے قائدبیچارے میاں نوازشریف کی جان کو خطرات سے
دوچارکرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ چلیں ،چھوڑیں ، دیر کس بات کی ہے؟ اِتنا اِسی
مُلک سے تو کمایا ہے ۔زندگی رہی تو پھر اِس سے زیادہ کمالیں گے ۔ بس زیادہ
نہ سوچیں ، عدلیہ نے جو کام کرناتھا۔ اِس نے کردیاہے اور اَب حکومت جو چاہ
رہی ہے ،وہ بھی کردیں۔ بالخصوص نواز شریف کے بھائی شہبازشریف اور ن لیگ
والے بالعموم جلدی کریں سات یا ساڑھے ساتھ ارب کی شیورٹی حکومت کے پاس جمع
کروائیں، اپنے قائد کو پسند کے بیرون ملک علاج کے لئے روانہ کریں۔حکومت تو
پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ سیاسی اختلافات ایک طرف مگر اِنسانی ہمدردی کی
بنیادپر نوازشریف علاج کے لئے باہر جانا چاہئے ۔ن لیگ کی قیادت کو یاد
رکھنا چاہئے کہ مولانا دھرنوی کا جتنا کام تھا وہ اِنہوں نے تیرہ چودہ
دِنوں میں اپنے پلان اے کے مطابق کردیاہے۔اَب مولانا دھرنوی کا اگلا پلان
بی زرداری پلس اَدی فریال تالپور کے لئے جاری ہے۔دیکھتے ہیں کہ کرائے کے
دھرنی اپنے دھرنے پیکچ سے بیچارے آصف علی زرداری اور بہن فریال تالپور کو
کتنا ریلیف دلوانے میں کامیاب ہوتے ہیں غالب گمان ہے کہ مولانا کے پلان بی
سے پی پی پی کی اعلیٰ قیادت اور اِن کی بہن کو بھی کسی نہ کسی بیماری کی
وجہ سے کچھ نہ کچھ ریلیف مل ہی جائے گااور یہ بھی اپنے علاج کے لئے لوٹی
ہوئی اربوں قومی دولت میں سے اربوں کی شیورٹی حکومت کے پاس جمع کرواکرکسی
بیرونی مُلک چلے جائیں گے۔
آج پاکستانی قوم اور دنیا کو لگ پتہ گیا ہے کہ مولانا دھرنوی کا مضحکہ خیز
وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ اورآزادی مارچ اور اسلام آباد میں دھرنا
نوٹنکی کس کے لئے تھی؟ آج کسی کا کچھ نہیں چھپا ہے۔ اَب سب کا سب کچھ سامنے
آگیاہے۔ جیسے جیسے وقت اور حالات آگے بڑھتے جائیں گے آنے والے دِنوں میں
مولانا کا سب کیا دھرا سامنے آتاجائے گا ۔
ویسے اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ مولانا کے آزادی مارچ سے سب سے زیادہ
فائدہ ن لیگ والوں کو پہنچا ہے ۔کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف اور
اِن کی بیٹی کی ضمانت ہوئی اور رہائی ملی۔ اگرمولانا یہ سب ڈرامہ بازی نہیں
بھی کرتے توخالصتاََ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کچھ دو اور کچھ لو کی
بنیاد پر نواز شریف فیملی کو رہائی مل ہی جانی تھی۔ بس ذرا سا وقت مزید
درکار ہوتا ۔مگربس اِتنا ہوا کہ مولانا دھرنوی کی حکمتِ عملی کی وجہ سے
نواز شریف اینڈ بیٹی کو جلدی ضمانت پر رہائی مل گئی۔ مولانا دھرنوی کے
آزادی مارچ اور دھرنوں سے مولانا کوسِوائے شہرت کے کچھ نہیں ملا ہے۔مگرآج
اِن کی ساری ڈرامہ بازی سے دنیا کو یہ ضرور پتہ لگ گیا ہے کہ کسی کے آزادی
مارچ اور دھرنا گردی سے کس کس کو کتنا فائدہ پہنچااور مزید پہنچے گا۔ اَب
یہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہاہے۔
بہر کیف ،ایسا لگتا ہے کہ جیسے کرائے کے قاتلوں کے بعد اَب کرائے کے دھرنا
پیکچ بھی دستیاب ہیں۔یقین نہ آئے تو پھر مولانا فضل الرحمان المعروف مولانا
دھرنوی کا آزادی مارچ اور اِن کے جاری دھرنوں کوہی دیکھ کر سمجھ آجائے گا
کہ مولانا کے منتخب وزیراعظم عمران خان سے استعفے کی ضد کی بنیاد پر مضحکہ
خیز مطالبہ کس کے لئے تھا۔ آزادی مارچ کا علم تھامے اسلام آباد کی طرف
لاؤلشکر کے ساتھ چڑھائی کرنے والے استعفے کے مطالبے پرقائم کیوں نہ رہے ؟
اگر ایسا ہی تھا تو پھر اسلام آباد سے خالی ہاتھ کیوں واپس لوٹے ؟ اَب کیوں
اپنی ناکامی اور سُبکی کو مٹانے کے لئے مُلک بھر میں اہم شاہراہوں پر
دھرنوں کا سلسلہ شروع کردیاگیاہے ؟ یقینامولانا دھرنوی سِوائے اپنی شہرت کے
اپنے پلان بی اور سی سے بھی کچھ اِتنا حاصل ہونے والا نہیں ہے؟ بس اِنہیں
اپنے لوگوں کو متحرک کرنا تھا ۔سو اِنہوں نے اپنے آزادی مارچ اور دھرنوں سے
کرلیا اور اپنے عمل سے ن لیگ اور پی پی پی کی مقدمات میں گھری قیادت کو
ریلیف دلاناتھا اِس میں یہ کامیاب رہے ہیں۔ اِس لئے مولوی فضل الرحمان کو
اتنے پاپڑ بیلنے پڑے۔ ورنہ کہاں یہ کسی کے لئے کچھ کرتے ۔اور ہاں یہ بھی کہ
مولانا نے اسلام آباد میں اتنے دن آزادی مارچ اور دھرنے سے بس اتنا ثابت
کرناتھا کہ یہ اور اِن کی جماعت جس کا نام جے یو آئی (ف)اسلامی تو ہے۔
مگردرحقیقت اِن کی یہ جماعت خالصتاََ ایک پُر امن سیاسی جماعت ہے۔اگر آج
مولانا کا اسلام آباد میں آزادی مارچ اور تیرہ دن کا دھرنا حقیقی معنوں میں
پُر امن رہنے کے بعد اِسی پُرامن طریقے سے منتشر نہ ہواتو مولانا کا دنیا
کو یہ میسج بھی نہ جاتا کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) ایک پُر امن سیاسی اور
مذہبی جماعت ہے۔ اِس لئے کبھی کوئی اندرونی یا بیرونی طاقت اِس پُر امن
جماعت جے یو آئی (ف) پرپابندی لگانے کی بات کرنا تودرکنار ہے ۔کبھی کوئی
اِس جماعت پر پابندی لگانے کا سوچے بھی نہیں ۔کیوں کہ اتنے ہزاروں افراد کے
ساتھ درالحکومت اسلام آباد میں نصف ماہ تک پُر امن رہنا یہ ثابت کرتا ہے کہ
واقعی جمیعت علماء اسلام (ف) ایک پُر امن سیاسی اور مذہبی جماعت ہے۔ اُمید
ہے کہ آج اسلام آباد سے منتشر ہونے کے بعد مُلک کی اہم سڑکوں پر دیئے جانے
والے دھرنوں کے شرکااپنی پُر امن رہنے کی روایت کو قائم رکھیں گے۔دھرنوں کے
دوران سرکاری اور نجی املاک کو کسی بھی صورت میں نقصان پہنچانے کا سوچیں گے
بھی نہیں۔اگر کسی نے املاک کو نقصان پہنچایا تو پھر قانون حرکت میں آئے گا
اور پھر مولانا دھرنوی کی امن پسندی کی پالیسی کا جنازہ نکل جائے گا۔
یہاں کہنے دیجئے کہ مولانافضل الرحمان المعروف مولانا دھرنوی جو اکیلے
وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے کے ساتھ اسلام آباد کی جانب چلے تھے۔ بیچارے
آخری وقت تک اکیلے ہی رہے اور نواز شریف اور اِن کی بیٹی اور زرداری اور
اِن کی بہن فریال تالپورسے اپنی وفاداریاں ثابت کرکے اسلام آباد سے
بغیروزیراعظم کے استعفے کے واپس لوٹے ہیں۔اَب اپنی اِسی ناکامی کی سُبکی
دوچار بیچارے مولانا دھرنوی دوچار دن مُلک کے تمام صوبوں اور شہروں کی اہم
اور مصروف شاہراہوں پر اپنے کارکنا ن سے سردی اور بارش میں دھرنا دلواکر
عوام کو پریشانیوں سے دوچار کرنے کے لئے اپنے پلان بی پر کاربند ہیں ایسا
لگتا ہے کہ اگر اِس سے بھی مولانا دھرنوی کے ساتھیوں نوازو زرداری کو خاطر
خواہ ریلیف نہ ملا تو ملا اپنی ساری سیاست اور اپنے سارے سیاسی کیئر کو
داؤپر لگا کر مولانا فضل الرحمان المعروف مولانا دھرنوی اپنے پلان سی پر
بھی عمل درآمد کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ |